حج و عمرہ کا مختصر طریقہ

            نَماز و دُعا سے فارِغ ہوکر مُلتَزَم سے لِپَٹ جائیے ۔  دروازۂ کعبہ اور حجرِاَسوَد کے دَرمِیانی حصَّہ کو مُلتَزَم کہتے ہیں ، اِس میں دروازۂ کعبہ شامل نہیں ۔ مُلتَزَم سے کبھی سینہ لگائیے تو کبھی پیٹ، اِس پر کبھی دایاں رُخسار (یعنی گال) تو کبھی بایاں رُخسار رکھئے اور دونوں ہاتھ سَر سے اُونچے کر کے دیوار مقدَّس پر پھیلائیے یا سیدھا ہاتھ دروازۂ کعبہ کی طرف اور اُلٹا ہاتھحجرِاَسوَد کی طرف پھیلا ئیے ۔  خوب آنسو بہائیے اورنہایت ہی عاجِزی کے ساتھ گڑگڑا کر اپنے پاک پَروَردگار عَزَّ وَجَلَّ سے اپنے لئے اور تمام اُمَّت کے لئے اپنی زَبان میں دُعا مانگئے کہ مَقامِ قَبول ہے اور دُرُود شریف یا مسنون دعائیں بھی پڑھئے :

ایک اَہم مَسئَلہ

            مُلتَزَم کے پاس نَمازِ طواف کے بعد آنا اُس طواف میں ہے جس کے بعد سَعی ہے اور جس کے بعد سَعی نہ ہو مَثَلاً طوافِ نفل یا طوافُ الزِّیارَۃ (جب کہ حج کی سَعی سے پہلے فارِغ ہوچکے ہوں ) اُس میں نَماز سے پہلے مُلتَزَم سے لپٹئے ۔  پھر مَقام اِبراہیم کے پاس جاکر دو رَکعَت نَماز ادا کیجئے  ۔ (المسلک المتقسط ص۱۳۸)

اب زَم زَم پر آیئے !

            آب زَم زَم پر آ کراور قِبلہ رُو کھڑے کھڑے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط پڑھ کر تین سانس میں خوب پیٹ بھر کر پئیں ، پینے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کہیں ، ہر بار کَعبۂ مُشَرَّفہ کی طر ف نِگا ہ اُٹھا کر دیکھ لیں ، کچھ پانی جِسم پر بھی ڈالیں ، مُنہ سَر اور جِسم پر اُس سے مَسح بھی کریں مگر یہ اِحتِیاط رکھیں کہ کوئی قطرہ زمین پر نہ گرے  ۔

            سَرکارِ مدینہ، راحَتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ ذِیشان ہے : ’’زَم زَم جس مَقصَدکے لئے پِیاجائے گا وہ مَقصَد حاصِل ہوجائے گا ۔ ‘‘ (سُنَن اِبنِ ماجہ ج۳ ص۴۹۰حدیث۳۰۶۲)   ؎

یہ زَم زَم اُس لئے ہے جس لئے اِس کو پئے کوئی

اِسی زَم زَم میں جنَّت ہے ، اِسی زَم زَم میں کوثَر ہے (ذوق نعت(

آبِ زَم زَم پی کر یہ دُعا پڑھیں

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٓ اَسْئَلُکَ عِلْـــمًا نَّافِعًا وَّ رِزْقًا وَّاسِعًاوَّعَمَلاً مُتَقَبَّلاً وَّشِفَآئً مِّنْ کُلِّ دَ  آئٍ

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے علم نافع اور کشادہ رزق اورعمل مقبول اور ہر بیماری سے شفاکاسوال کرتا ہوں  ۔(بہارشریعت ج۱حصّہ۶ ص۱۱۰۵)

صَفا و مَروہ کی سعی

            اب اگر کوئی مجبوری یا تھکن وغیرہ نہ ہوتو ابھی ورنہ آرام کر کے صَفا و مَروہ میں سَعی کرنے کے لئے تیّار ہوجائیے  ۔ یاد رہے کہ سَعی میں اِضطِباع یعنی کندھا کھلا رکھنا سُنَّت نہیں ہے ۔  اب سَعی کے لئے حجرِ اَسوَد کا پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کا نوں تک اُٹھا کریہ دُعا: بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہ وَاللّٰہ اَ کْبَرُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ طپڑھ کر اِستِلام کیجئے ۔

            اب بابُ الصَّفا پر آئیے ! ’’کوہِ صَفا‘‘ چونکہ ’’مسجد حرام‘‘ سے باہر واقع ہے اورہمیشہ مسجِد سے باہر نکلتے وَقت اُلٹا پاؤں نکالنا سُنَّت ہے ، لہٰذا یہا ں بھی پہلے اُلٹا پاؤں نکالئے اور حسبِ معمول مسجِدسے باہر آنے کی دُعا پڑھئے ۔  دُعا یہ ہے :

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٓ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ ط

اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے تیرے فضل اور تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں  ۔

            اب دُرُود و سلام پڑھتے ہوئے صَفا پر اِتنا چڑھئے کہ کعبہ مُعَظَّمہ نظر آجائے اور یہ بات یہاں معمولی سا چڑھتے ہی حاصل ہو جاتی ہے ، یعنی اگر دیوار یں وغیرہ درمیان میں نہ ہو تیں تو کعبۂ معظّمہ یہاں سے نظر آتا ۔ اس سے زیادہ چڑھنے کی حاجت نہیں  ۔ اب مسنون دعائیں یا دُرُودِ پاک پڑھئے ۔  

غَلَط اَنداز

            ناواقفیّت کے سبب کافی لوگ کعبہ شریف کی طر ف ہتھیلیاں کرتے ہیں ، بعض ہاتھ لہرا رہے ہوتے ہیں تو بعض تین بار کانوں تک ہاتھ اُٹھا کر چھوڑ دیتے ہیں ، یہ سب غلط طریقے ہیں ۔ حسبِ معمول دُعا کی طرح ہاتھ کندھوں تک اُٹھا کر کعبہ مُعَظَّمہ کی طرف مُنہ کئے اتنی دیر تک دُعا مانگنی چاہئے جتنی دیر میں سورۃُ البَقَرَہ کی پچیس آیتو ں کی تِلاوت کی جائے ، خوب گڑگڑا کر اور رورو کر دُعا مانگئے کہ یہ قَبولیَّت کا مَقام ہے ۔  اپنے لئے اورتمام جِنّ واِنس مسلمین کی خیر و بھلائی کے لئے اور احسانِ عظیم ہوگا کہ مجھ

Index