جوانی کیسے گزاریں؟

           محبوبِ ربِّ ذُوالجَلال، بی بی آمِنہ کے لالصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ باکَمال ہے :  ’’سفید بال نہ اُکھاڑو کیونکہ وہ مسلم کا نور ہے، جو شخص اِسلام میں بوڑھا ہوااللہ عَزَّوَجَلَّاس کی وجہ سے اُس کے لئے نیکی لکھے گا اور خطا مٹا دے گا اور درَجہ بلند کرے گا۔‘‘

(ابوداؤد، کتاب الترجل، باب فی نتف الشیب، ۴/ ۱۱۵، حدیث :  ۴۲۰۲)

حضرتِ سیِّدُنا کَعْب بن مُرَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے رِوایَت ہے کہ حضور پُرنور، شافِعِ یَوْمُ النُّشورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کا ارشادِ پُر نور ہے :  ’’جو اسلام میں بوڑھا ہوا ، یہ بُڑھاپا اُس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگا۔‘‘

(ترمِذی، کتاب فضائل الجہاد، باب ماجاء فی فضل من شاب شیبۃ فی سبیل اللہ ، ۳/ ۲۳۷، حدیث : ۱۶۴۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          لہٰذا ضعیفُ العُمْراِسلامی بھائی بھی دل چھوٹا نہ کریں اورمایوسی کی کالی گھٹا اپنے اُوپرطاری نہ ہونے دیں کہ’’جب جاگے ہوا سویرا۔‘‘

          کسی نے کیا خوب کہا ہے :

ہے بڑھاپا بھی غنیمت جب جَوانی ہو چکی

یہ بڑھاپا بھی نہ ہو گا ، موت جس دم آ گئی

          اگرسفَرِ حیات کے کسی بھی موڑ پر شُعور بیدار ہو جائے تو بھی مایوس نہ ہوں بلکہ اُسے غنیمت تصَوُّر کیجئے اور صبْحِ زندَگی کی شام ہونے سے پہلے پہلے آہ وزاری اور تقوٰی وپرہیزگاری کے ذریعے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو راضی کرنے کی کوشِشوں میں مصروف ہو جائیے اور اُمید وبیم (یعنی اُمید وخوف)کے ملے جلے جذبات کے سہارے، دامن پَسارے (پھیلائے)، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ کی طرف رجوع کیجئے، اِس آیتِ اُمید اَفزا

’’ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ  

(ترجمۂ کنز الایمان : اللہکی رحمت سے نااُمید نہ ہو۔ (پ۲۴، الزُّمر : ۵۳))

کو پیشِ نظَر رکھئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ نااُمید وخالی دامن نہیں بلکہ مَغفِرَتوں اور بخشِشوں کی دولتِ لازوال سے مالامال ہو کر پلٹیں گے۔

نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ عِلْم و عِرْفاں ہے

اُمیدِ مردِ مؤمِن ہے خدا کے راز دانوں میں

          اوریہ بھی ذہن نشین رہے کہ عُمْر کے کسی بھی حصّے میں خواہ بڑھاپے میں ہی سہی، اللہ عَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں توبہ کرنا خوش بختوں کا حصّہ ہے ورنہ فی زمانہ کئی حضرات بڑھاپے کی دہلیز پر قدَم رکھنے کے باوُجود مختلف قسم کے کھیلوں اور دیگر حرام کاموں میں سامانِ لذّت تلاش کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ جوانی تو پہلے ہی غفلت میں برباد کر دی، بڑھاپے میں بھی توفیقِ خیر نہ ملی، تو اب زندگی کے اور کون سے لمحات ایسے ملیں گے کہ جن میں آخِرت کی تیاری ممکن ہو سکے؟

کر نہ پِیری میں تو غفلت اِختِیار                              زندَگی کا اب نہیں کچھ اِعتِبار

حلق پر ہے موت کے خنجر کی دھار                 کر بس اب اپنے کو مُردوں میں شُمار

ایک دن مرنا ہے آخِر موت ہے

کرلے جو کرنا ہے آخِر موت ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index