اب جبکہ بڑھاپا طاری ہوگیا، توصِحّت کمزوراور جسْم لاغَر ہوگیا، کثرتِ عِبادت کا شوق توپیدا ہوا لیکن بڑھاپے کے سبب حوصلہ ساتھ چھوڑ گیا۔پھر وہ ضعیفُ العُمْر شخص اُس نوجَوان پر اِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے کہنے لگا : بیٹا!اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضْل واِحسان سے تم ابھی نوجَوان ہو، اِ س سے فائدہ اُٹھا لو، عِبادت پر کمَر بستہ ہوجاؤ، کَمَر جُھکنے سے پہلے ربّ تعالیٰ کے حُضور سَر کو جُھکا لو، ورنہ بڑھاپے میں میری طرح کمر جُھکائے جَوانی کو تلاش کرتے پھرو گے لیکن حسرت ونَدامت کے سِوا کچھ نہ ملے گا۔ کفِ افسوس ملتے رہوگے لیکن ہاتھ کچھ نہ آئے گااور حالات کا کچھ اِس طرح سے سامنا ہو گا : ’’بچپن کھیل میں کھویا، جوانی نیندبھر سویا، بڑھاپا دیکھ کر رویا۔‘‘ اِس مُشفِقانہ اور ناصِحانہ اَندازِ گفتگو اور اِنفرادی کوشش کے مدَنی پھولوں کی خوشبو نے اُس نوجَوان کے دل ودِماغ کو مُعَطَّراوراُسے بے حد مُتاَثِّر کیا۔ تھوڑی دیر پہلے اُس بوڑھے پر طنز کے تیر چلانے والا نوجَوان اِنفِرادی کوشِش سے مُتَأَثِّر ہو کر اب اُسی بوڑھے کے سامنے آئندہ کے لیے جَوانی کی قدْر اور پرہیز گاری کی زندَگی بسَر کرنے کا عَہدوپَیمان کر رہا تھا۔
شہزادۂ اعلیٰ حضرت، مفتیٔ اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے نعتیہ دِیوان’’سامانِ بخشِش‘‘ میں جَوانی کی قدْر دانی کا درْس دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
ریاضَت کے یہی دن ہیں ، بُڑھاپے میں کہاں ہمّت
جو کچھ کرنا ہو اَب کر لو ، ابھی نُوریؔ جَواں تم ہو
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اینٹ کے جواب میں پُھول پیش کیجئے!
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! بَیان کردہ پُرحکمت حِکایَت اپنے دامن میں عِبرت و نصیحت کے بیش بہا مدَنی پھول لئے ہوئے ہے۔ اُن میں سے ایک مَدَنی پھول یہ ہے کہ اگر کوئی آپ سے تنقیدی لہجہ یا طنزیہ رویَّہ اپنائے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے بجائے صبروتَحَمُّل سے کام لیجئے۔موقَع کی مُناسَبت سے اَحسن اَندازمیں سمجھانے کی کوشش اور زہریلے کانٹوں کے جواب میں مَدَنی پھول پیش کرنے کی رَوِش اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مَدَنی نَتائِج سے سرفراز کرے گی بلکہ اِس مَدَنی مقصد کی راہ میں آسانیاں پیدا کرکے مَدَنی اِنقِلاب برپاکر دے گی کہ ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشِش کرنی ہے۔‘‘ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَ جَلَّ
تو پیچھے نہ ہٹنا کبھی اے پیارے مبلغ
شیطان کے ہر وار کو ناکام بنادے (وسائل بخشش، ۱۲۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس واقِعہ سے یہ مدَنی پھول بھی ملا کہ مسلمانوں کو سمجھانے اور ’’نیکی کی دعوت‘‘ عام کرنے کی کوشِش کرتے رہنا چاہئے کہ اِس میں اپنی اور دیگر اِسلامی بھائیوں کی دینی ودنیَوی بھلائیاں پوشیدہ ہیں ، جیسا کہ پارہ27 سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰت، آیَت نمبر55میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالی شان ہے :
فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)