جوانی کیسے گزاریں؟

’’جب بندہ (حالتِ اِسلام میں نیکیاں کرتے ہوئے ) عُمْر کے آخِری حصِّے میں پہنچ جائے تو اللہ تَعَالٰی اُس کے نامۂ اَعمال میں بَرابَر نیکیاں ثَبْت(تحریر) فرماتا رہتا ہے جو وہ اپنی صحّت کے زمانے میں کیا کرتا تھا۔‘‘(مُسْنَدِ اَبِیْ یَعْلٰی، مسند انس بن مالک، ۳/ ۲۹۳، حدیث : ۳۶۶۶ملتقطاً)

صالِح جوان کے لئے بُڑھاپے میں انعام

          حکیم ُالا ُمَّت مفتی احمد یارخان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں  : جو بوڑھا آدمی بڑھاپے کی وجہ سے زیادہ عبادت نہ کرسکے مگر جوانی میں بڑی عبادتیں کرتا رہا ہو تو اللہ تَعَالٰی اُسے معذور قرار دے کر اُس کے نامۂ اَعمال میں وہ ہی جوانی کی عبادت لکھتا ہے۔  

(عارِف باللہ حضرتِ سیِّدُنا شیخ سَعدِی شِیرازیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیفرماتے ہیں  : )

رَسْمَ اسْتْ کِہ مَالِکَانِ تَحْرِیْر     آزَاد کُنَنْدْ بَنْدَۂِ پِیْر

اَے بَارِ خُدَا ، اَے عَالَمِ آرَا           بَرْسَعْدِی پِیْرِ خُوْد بَہْ بَخْشَا

(یعنی غلاموں کے مالِکوں کا طریقہ ہے کہ وہ بوڑھے غلام کو آزاد کر دیتے ہیں ، اے میرے پروردْگار عَزَّوَجَلَّ! اے دُنیا کو آراستہ کرنے والے! ضَعِیْفُ العُمْر سَعدِی کی بھی بخشِش ومَغفِرَت فرما دے۔)  (مِرْاٰۃُ المَنَاجِیْح، ۷/ ۸۹)

لہٰذاجوانی کی قدْر کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادت کیجئے، تاکہ کل جب بڑھاپا زیادہ عبادت کرنے سے معذور کردے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہِ بے کس پناہ سے صحت و جوانی والی عبادت جیسا ثواب ملتا رہے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    اللہ کا محبوب بندہ

          حدیثِ قُدْسی ہے :  حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عُمَررَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہُمَا سے رِوایَت ہے کہ نبیِّ پاک، صاحبِ لَولاکصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِرشاد فرماتا ہے :  ’’میری تقدیر پر ایمان لانے والا، میرے لکھے پر راضی رہنے والا، میرے دئیے ہوئے رزْق پر قناعت کرنے والا اور میری رضاکی خاطِر اپنی نفسانی شہوات کو ترْک کرنے والانوجَوان میری بارگاہ میں میرے بعض فِرِشتوں کی مانند ہے۔‘‘  (جَمْعُ الجَوَامِع، ۹/ ۲۷۶، حدیث : ۲۸۷۱۴)

          واقعی! اگر انسان اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا مطیع وفرمانبردار اور اُس کے محبوب رحمتِ عالَمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا سچّا غلام بن جائے تو وہ فِرِشتوں کی مانند بلکہ بعض فِرِشتوں سے بھی افضل ہو جاتا ہے۔

فِرِشتوں سے بہتر ہے انسان بننا               مگر اِس میں لگتی ہے محنت زیادہ

فرشتوں سے افضل کون؟ 

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رہے ’’ہمارے رسول ملائکہ کے رسولوں سے افضل ہیں اور ملائکہ کے رسول ہمارے اولیاء سے افضل ہیں اور ہمارے اولیاء عوامِ ملائکہ یعنی غیر رُسُل سے افضل ہیں۔ فسّاق و فجار ملائکہ سے کسی طرح افضل نہیں ہوسکتے۔‘‘(فتاوی رضویہ ، ۲۹/ ۳۹۱، النبراس ، ۵۹۵)

حضرتسیِّدُناعبداللہ بن عُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے، نبیِّ رحمت، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ باعظَمت ہے :’’اللہ عَزَّوَجَلَّ ایسے شخص سیمَحَبَّت فرماتا ہے جس نے اپنی جوانی کو اِطاعتِ خُداوندِی کے لئے وقْف کردیا ہو۔‘‘(حِلْیَۃُ الاولیاء، ۵/ ۳۹۴، حدیث : ۷۴۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index