جوانی کیسے گزاریں؟

          میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!اِمام غَزالی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی کا یہ مُبارَک فرمان کس قدَر فکْر اَنگیز ہے کہ جو شخْص جوانی میں اَحکامِ شرعِیَّہ واِطاعتِ اِلہِٰیَّہ کی بجا آوری میں کوتاہی برتتا ہے تَو اُس سے کیسے اُمید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ بڑھاپے میں ان غلطیوں کا مداوا کر سکے گاکیونکہ اُس وقت تَو جسْم و اَعضا ء کمزوری کا شکار ہو چکے ہوں گے لہٰذا جَوانی کو غنیمت جانئے اور اِسی عُمْر میں نفْس کے بے لگام اور منہ زور گھوڑے کو لگام دے دیجئے اور توبہ کرنے میں جلدی کیجئے کہ ناجانے کس وقْت پیغامِ اَجَل(یعنی موت کا پیغام) آجائے کیونکہ موت تو نہ جوانی کا لحاظ کرتی ہے نہ بچپن کی پرواہ۔

موت نہ دیکھے حسن و جوانی نہ یہ دیکھے بچپن       خواہ ہو عمر اٹھارہ برسی یا ہو جاوے پچپن

          لہٰذا خواہ عُمْر کا کوئی بھی حصّہ ہو، موت کو پیشِ نظَر رکھئے، توبہ کرنے میں جلدی کیجئے اور جوان تَو اِس پر زیادہ دھیان دے کہ جَوانی کی توبہ اللہ عَزَّوَجَلَّکو بَہُت پسند ہے چُنانچِہ

جوانی میں توبہ کی فضیلت

        اللہ کے محبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے :’’اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یُحِبُّ الشَّابَّ التَّائِبَیعنی جوانی میں توبہ کرنے والا شخص اللہ  عَزَّوَجَلَّ کا محبوب ہے۔‘‘(کنز العُمّال، کتاب التوبۃ، الفصل الاول فی الخ، الجزء۴، ۳/ ۸۷، حدیث : ۱۰۱۸۱)

جوانی میں توبہ کرنے والا محبوب کیوں؟

          مُبَلِّغِ اِسلام حضرتِ علّامہ شیخ شُعَیْب حَرِیفِیْش رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  :  ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اپنے بندے سے مَحَبَّت اُس وقْت ہوتی  ہے جبکہ وہ جوانی میں توبہ کرنے والا ہو کیونکہ نوجوان تراورسرسبزٹہنی کی طرح ہوتاہے۔ جب وہ اپنی جوانی اور ہر طرف سے شہوات ولذات سے لطف اُٹھانے اوران کی رغبت پیدا ہونے کی عمرمیں توبہ کرتاہے، اوریہ ایسا وقت ہوتاہے کہ دُنیا اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ اس کے باوجود محض رضائے الٰہی کے لئے وہ ان تمام چیزوں کوترک کردیتا ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت کامستحق بن جاتاہے اوراس کے مقبول بندوں میں اس کا شمار ہونے لگتا ہے۔‘‘ (حکایتیں اور نصیحتیں ، ص۷۵)

          حضرت سیِّدُنا اَنَس بن مالِکرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے کہ سیِّدُ الْمُرْسَلِیْن، جَنَابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم  کا فرمانِ دلنشین ہے : ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کو توبہ کرنے والے نوجوان سے زیادہ پسندیدہ کوئی نہیں۔‘‘

(کنز العمال، کتاب المواعظ۔۔الخ، الترغیب الاحاذی، الجزئ : ۱۵، ۸/ ۳۳۲، حدیث : ۴۳۱۰۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

جوانی میں استغفار کیجئے 

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوانی میں عبادت وتوبہ کی طرف مائل ہونے والا نوجوان کس قدَر سعادت مند ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  اُسے اپنا پیارا بندہ بنا لیتا ہے۔سچ ہے کہ

دَرْ جَوانِی تَوْبَہ کَرْدَن شَیْوَۂِ پَیْغَمْبَرِی

وَقْتِ پِیْرِی گُرْگِ ظَالِمْ مِیْ شَوَدْ پَرْہیزْگَار

          یعنی جَوانی میں اِستِغفار کرنا اَنبیاء کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی سنّت ہے ، ورنہ بڑھاپے میں تَو ظالِم بھیڑیا بھی پرہیز گاری کا لَبادہ اَوڑھ لیتاہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!     صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index