دیکھنا، ورائٹی پروگرامز (Variety programs) میں راتیں کالی کرنا شامل ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! بابُ المدینہ کراچی کے عَلاقے ’’نیا آباد‘‘ کے ایک اسلامی بھائی کی مسلسل اِنفِرادی کوشِش کی بَرَکت سے عَلاقے کے مدرَسۃُ المدینہ (برائے بالِغان) میں جانے کی ترکیب بنی اور اِس طرح عاشقانِ رسول کی صُحبت ملی اور میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کیمَدَنی ماحول سے وابَستہ ہوکر مَدَنی کاموں میں مصروف ہوگیا۔‘‘( غیبت کی تباہ کاریاں ، ص۱۴۷)
ہمیں عالِموں اور بزرگوں کے آداب سکھاتا ہے ہر دم سدا مَدَنی ماحول
ہیں اسلامی بھائی سبھی بھائی بھائی ہے بے حد محبت بھر ا مَدَنی ماحول
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جلیل ُ القدْر تابِعی حضرتِ سیِّدُنا عَمْروبن مَیْمُون اَوْدِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے رِوایَت ہے کہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ایک شخص کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا : پانچ (چیزوں )کو پانچ سے پہلے غنیمت جانو : ’’بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے تندُرُستی کو، فقیری سے پہلے اَمیری کو، مصروفیّت سے پہلے فرصَت کو اور موت سے پہلے زندَگی کو۔‘‘
(مِشْکَاۃُ المَصَابِیْح، کتاب الرقاق، الفصل الثانی، ۲/ ۲۴۵، حدیث : ۵۱۷۴)
مشہور صوفی شاعرحضرتِ سیِّدُنا شیخ مُصلِحُ الدِّین سعدی شِیرازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی فرماتے ہیں :
کُنُوْنَتْ کِہ دَسْتَست خارِی بُکُنْ
دِگَر کی بَرْآرِی تُو دَسْتْ اَزْ کَفَن (بوستانِ سعدی، باب اوّل، درعدل و تدبیر و رای، ص۴۸)
(یعنی اے شخصِ غافِل! اب جبکہ تیرے صحّت و ہمّت والے ہاتھ کُشادہ ہیں تواِن ہاتھوں سے کوئی کام کر لے، کل جب یہ کفَن میں بندھ جائیں تو پھر کُھلنا کہاں نصیب!)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جوانی کے متعلق حکیم ُ الا ُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی کے تحریر کردہ کلام کا خُلاصہ ہے : ’’جَوانی کھیل کُود میں گنوا کر بڑھاپے میں جبکہ اَعضاء بے کار ہو جائیں ، کثرتِ عِبادت کی خواہش کرنا بے وقوفی ہے، جو کرنا ہے جَوانی میں کرلوکہ جَوانِ صالِح کا بَہُت بڑا درَجہہے۔لہٰذا صحّت، جوانی، مالداری اورزندَگی کو رائیگاں (یعنی ضائِع)نہ جانے دو، اِس میں نیک اَعمال کر لوکہ یہ نعمتیں باربار نہیں ملتیں۔میاں محمد بخش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :
سدا نہ حُسْن جَوانی رہندی، سدا نہ صحبتِ یاراں
سدا نہ بلبل باغاں بولے ، سدا نہ باغ بہاراں
یعنی یہ حسین جوانی ہمیشہ سلامت نہیں رہتی اور نہ ہی دوست و احباب کی صحبتیں ہمیشہ باقی رہتی ہیں۔ باغ میں روزانہ چہچہانے والی بلبلیں اور باغ کی بہاریں بھی سدا رہنے والی نہیں ۔ (مِرْاٰۃُ المَنَاجِیْح، ۷/ ۱۶بتصرف)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بوقتِ رِحلت حضرتِ امیرِ مُعاوِیہ کا فرمان