حضرتِ سیِّدُنا امیرِمُعاوِیہ رَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہ کا جب وقْتِ وِصال قریب آیا ، تو آپ رَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہ نے فرمایا : ’’مجھے بٹھا ؤ۔‘‘ جب بٹھایا گیا توآپ رَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہ ذِکْرُاللہاور تسبیحمیں مشغول ہوگئے۔پھرروتے ہوئے اپنے آپ کومخاطَب کرکے (بطورِ عاجِزی) فرمانے لگے : ’’اے مُعاوِیہ ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)! اب بڑھاپے اور کمزوری کے وقت اللہ عَزَّوَجَلَّکا ذِکْر یاد آیا، اُس وقت کیا تھا جب جوانی کی شاخ تروتازہ تھی۔‘‘(لُبَابُ الاِحْیَاء، الباب الاربعون فی ذکر الموت ومابعدہ، ص۳۵۲، مختصراً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بُزرگوں کی عاجِزی ہمارے لئے رہنمائی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے اَسلافِ کِرام رَحِمَھُمُ اللہُ السَّلام کس قدَر نیکیوں کے قدْر دان اور عاجِزی کے پیکر تھے کہ محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّمکے جلیلُ القدْر صحابی ہونے اور ساری زندگی نیکیوں میں بَسَر کرنے کے باوُجُود حسرت ہے کہ کاش! کثرت ِعبادت ورِیاضَت کی مزید سعادت نصیب ہو جاتی، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی اِس عاجِزی میں ہمارے لئے رہنمائی ہے کہ اے جوانو! جوانی بَہُت بڑی نعمت ہے، اِس کی قدْر کرو، اِسے فُضُولیات میں مت گزارو ورنہ جب ہوش آئے گا تو اُس وقْت تِیر کمان سے نکل چکا ہوگا اور کمان سے نکلے تِیر واپس نہیں آیاکرتے۔
غَافِلْ مَنَشِیْں نہ وَقْت بَازِی سْت
وَقْت ہُنَرَ اسْت وَکَارْسَازِی سْت
یعنی اے نوجوان! غافل نہ بیٹھ، یہ فرصت وغفلت کا وقْت نہیں بلکہ ہُنَر سیکھنے اور کام کاج کرنے کا وقْت ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عبادت کی برکت سے بڑھاپے میں بھی جوان
حضرت علامہ ابن رجب حنبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الْقَوِیجوانی میں عبادت کے متعلق فرماتے ہیں : ’’جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کو اس وقت یاد رکھا جب وہ جوان اور توانا تھا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کا اُس وقت خیال رکھے گا جب وہ بوڑھا اور کمزور ہوجائے گا اور اسے بڑھاپےمیں بھی اچھی قوتِ سَماعَت، بَصارت، طاقت اور ذَہانت عطا فرمائے گا۔حضرت ابوالطیب طبری رَحمۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے سوسال سے زیادہ عمر پائی ، آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ذہنی و جسمانی لحاظ سے تندرست اور توانا تھے، آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی نے صحت کا راز پوچھا تو ارشاد فرمایا : ’’میں نے جوانی میں اپنی جسمانی صلاحیتوں کو گناہ سے محفوظ رکھااور آج جب میں بوڑھا ہوگیا ہوں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں میرے لئے باقی رکھا ہے۔اس کے برعکس حضرت جنید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو لوگوں سے مانگ رہا تھا ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا : اس شخص نے جوانی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ (کے حقوق)کو ضائع کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بڑھاپے میں اس کی (قوت ) کو ضائع فرما دیا۔ ‘‘(مجموعہ رسائل ابن رجب ، ۳/ ۱۰۰ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جوانی کی محنت بڑھاپے میں سہولت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوشخبری ہے اُس صالِح جوان کے لئے جس کی جَوانی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت میں گزری اور عبادت کرتے کرتے بُڑھاپے کی منزل آ گئی اوربڑھاپا بھی ایساکہ ذوقِ عبادت تو ہے لیکن صِحَّت وہِمَّت ساتھ نہیں دے رہی، تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے اِس لاچاری کے عالَم میں بھی صحَّت وجَوانی میں کی ہوئی عبادتوں جتنا ثواب ملتا رہے گا چُنانچہ حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :