گا ٭ چِیخمچاخ کرنے ، غیر مُہذَّب فِقرے بولنے اور ہر طرح کی بد اَخلاقی سے خود کو بچاتے ہوئے طَلَبہ کو اعلیٰ اَخلاق کی تعلیم دینے کی سعی کروں گا ٭ طَلَبہ کووقتاً فوقتاً دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کی ترغیب دیتا رہوں گا٭ خود بھی مَدَنی اِنعامات پر عمل اور مَدَنی قافِلوں میں سفر کیاکروں گا٭قراٰنِ کریم پڑھانے میں تجوید کے قواعِد مَلحُوظ رکھوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭قراٰنِ کریم کی بہ نیّت ثواب زیارت کروں گا ، تعظیماًچُھوؤں گا ، چوموں گا ، آنکھوں سے لگاؤں گا اور سر پر رکھوں گا٭ اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کرتے ہوئے اعوذُ اوربِسمِ اللہ پڑھ کرتلاوت کروں گا٭قواعددِ تجوید یعنی حروف کی درست مخارِج کے ساتھ ادائیگی ، رُموزِ اوقاف ، مَعروف طریقے اورمَدّات کا خیال رکھتے ہو ئے ٹھہر ٹھہر کر پڑھوں گا٭ باوُضو قبلہ رُو دوزانو بیٹھ کر تلاوت کروں گا٭حکمِ حدیث پر عمل کرتے ہوئے دورانِ تلاوت رؤوں گا رونا نہ آیا تو رونے جیسی شکل بناؤں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭رِضا ئے الٰہی کیلئے حکمِ قراٰنی پر عمل کرتے ہوئے کان لگا کر خوب توجُّہ کے ساتھ چپ چاپ تلاوت سنوں گا٭ اپنے اختیارمیں ہوااور دل میں اِخلاص پایا تو حکمِ حدیث پر عمل کرتے ہوئے اشکباری کرتے ہوئے اور یہ نہ ہو سکا تو رونے والوں جیسی صورت بنائے تلاوت سنوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{45}دُرُود شریف پڑھنے کی نیّتیں
٭ اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کی نیّت سے دُرُود شریف پڑھوں گا٭ہو سکا توسر جھکائے ، آنکھیں بند کئے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا تصوُّر باندھ کر دُرُود شریف پڑھوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{46} نعت شریف پڑھنے سننے کی نیّتیں
٭ اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا کیلئے حتَّی الْوَسْع باوُضُو ، آنکھیں بند کئے،سر جھکائے ، گنبدِ خضرا بلکہ مکینِ گنبدِ خضرا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا تصوُّرباندھ کر نعت شریف پڑھوں اور سنوں گا ٭ رونا آیا اور رِیا کاری کا خَدشہ محسوس ہوا تورونا بند کرنے کے بجائے رِیاکاری سے بچنے کی کوشِش کروں گا ٭کسی کو روتاتڑپتا دیکھ کربدگُمانی نہیں کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{47}عالمِ دین کی خدمت میں حاضِری کی نیّتیں
٭ زیارت ، سلام ، مُصافَحہ اور دست بوسی کروں گا ([1]) ٭ ہو سکا تو حسبِ توفیق کچھ نہ کچھ نذرانہ پیش کروں گا ([2]) ٭بے حساب مغفِرت کی دعا کیلئے درخواست کروں گا ٭امتحاناً سُوال نہیں کروں گا ٭ مسئلہ معلوم کرنا ہوا تو اجازت لے کر باادب عرض کروں گا٭اپنے کارنامے سنانے کے بجائے تعظیماً دوزانو بیٹھ کر سر جھکائے خاموش رہ کر اُن کی گفتگو سے فیض یاب ہوں گا٭ ان کی مرضی کے خلاف زیادہ دیر حاضِر رہنے پر اِصرار نہیں کروں گا ٭ اجازت
[1] قراٰنِ عظیم بے چُھوئے دیکھنا ، کعبۂ معظمہ پربیرونِ مسجد سے نظر کرنا ، عالم کو بنگاہِ تعظیم دیکھنا ، ماں باپ کو بنظرِ محبَّت دیکھنا ، عالم سے مُصافَحہ کرنا ، یہ سب عباداتِ بدنیہ ہیں اور سب بحالِ جَنابت(یعنی غسل ہونے کی صورت میں) بھی روا(یعنی جائز) ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ مخرجہ ج۱۰ص۵۵۷)
[2] چیز دینے کے بجائے علماء کو رقم دینا زیادہ مفید ہوتا ہے کیوں کہ ہم نے جو چیز پیش کی ہو سکتا ہے وہ ان کو کام نہ آئے۔