لے کر رخصت ہوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{48} مزارات پر حاضری کی نیّتیں
٭رِضائے الٰہی کے لئے باوُضُو مزار پرحاضِری دوں گا ٭قدموں کی طرف سے آ کر چار ہاتھ دُور رہتے ہوئے قبلے کو پیٹھ اور صاحِبِ مزار کے چہرے کی طرف رُخ کرکے ہاتھ باندھ کر عرض کروں گا : اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یا سَیِّدی ( یعنی آپ پر سلام ہو اے میرے سردار!) ٭ ایصالِ ثواب کروں گا٭ ان کے وسیلے سے دعا کروں گا٭مزار شریف کو پیٹھ کرنے سے حتَّی الامکان بچوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{49} نیکی کی دعوت اورانفِرادی کوشش کی نیّتیں
٭ اللہ عَزَّوَجَل کی رِضا کی خاطِر نیکی کی دعوت دینے کیلئے انفِرادی کوشِش کروں گا ٭سلام کے بعدگَرْم جوشی سے ہاتھ ملا ؤں گا ٭ حتَّی الامکان نیچی نگاہیں کئے بات چیت کروں گا (نیچی نگاہیں کر کے انفرادی کوشِش کرنے سے نیکی کی دعوت کا فائدہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مزید بڑھ جائے گا) ٭سنّت پر عمل کی نیّت سے مُسکرا کر بات کروں گا ٭سامنے والے کے حسبِ حال سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت یامَدَنی قافِلے میں سفر یامَدَنی اِنعامات پر عمل کا ذِہن دینے کی سعی کروں گا ([1]) ٭اگر انفِرادی کوشش کا اچّھانتیجہ سامنے آیا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا کرم سمجھوں گا اور شکرِ الٰہی بجالاؤں گا اور اگر کوئی ناخوشگوار بات پیش آئی تو سامنے والے کو سخت دل وغیرہ سمجھنے کے بجائے اِسے اپنے اِخلاص کی کمی تصوُّر کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{50}بُرائی سے منع کرنے کی نیّتیں
٭رضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ پانے اورثوابِ آخرت کمانے کے لئے بُرائی سے منع کروں گا ٭حتَّی الامکان تنہائی میں اور خوب نرمی سے سمجھاؤں گا ٭ بِالفرض اُس نے نامناسب انداز اختیار کیا تو صبر کروں گا اور اصلاح قبول کی تو اُسے اپنا کمال نہیں بلکہ ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی عطا سمجھوں گا ٭ ناکامی کی صورت میں اُسے ضدّی وغیرہ سمجھنے کے بجائے اپنے اِخلاص کی کمی تصوُّر کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{مَدَنی چینل کے مبلّغین بھی حسبِ حال نیّتیں کر سکتے ہیں }
٭حمدوصلوٰۃ اور مَدَنی ماحول میں پڑھائے جانے والے دُرُود و سلام پڑھاؤں گا ٭دُرود شریف کی فضیلت بتا کر صلُّو اعَلَی الْحَبِیب !کہوں گا یوں خود بھی دُرُودِ پاک پڑھوں گا اور دوسروں کو بھی پڑھاؤں گا٭سنّی عالم کی کتاب سے پڑھ کر بیان کروں گا٭پارہ14،سُوْرَۃُالنَّحْل ، آیت125 : اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ (ترجَمۂ کنزالایمان : اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکّی تدبیر اور اچّھی نصیحت سے)اوربُخاری شریف( حدیث4361)میں وارِد اِس فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : بَلِّغُوْاعَنِّیْ وَ لَوْآیَۃ۔ یعنی ’’پہنچادو میری طرف سے اگر چِہ ایک ہی آیت ہو ‘‘ میں دیئے ہوئے اَحکام کی پیروی کروں گا ٭ نیکی کا حکم دوں گا اوربُرائی سے منع کروں گا٭اشعار پڑھتے نیز عربی ، انگریزی اور مشکل الفاظ بولتے وقت دل کے اِخلاص پر توجُّہ رکھوں گایعنی اپنی علمیَّت کی دھاک بٹھانی مقصود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا٭ مَدَنی قافلے ، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دورہ ، برائے نیکی کی
[1] نئے اسلامی بھائی کو ایک دم سے داڑھی رکھنے اورعمامہ شریف پہننے کی تلقین کے بجائے نَماز کی فضیلت وغیرہ بتائی جائے۔ ہاںجس سے بات کر رہے ہیں وہ’’ شَیوڈ‘‘ ہے اورظنِّ غالب ہے کہ اِس کو منڈانے سے توبہ کروا کر داڑھی بڑھانے کا کہیں گے تو مان جائے گا تب تو اُس کو داڑھی مُنڈانے سے منع کرنا واجِب ہو جائے گا ، مگر عُمُوماً نئے اسلامی بھائی پر’’ ظنِّ غالِب‘‘ ہونا دشوار ہوتا ہے ، عمل کے جذبے کی کمی کا دَورہے ، نئے اسلامی بھائی کو داڑھی رکھنے کا اصرار کرنے پر ہو سکتا ہے آیِندہ آپ کے سامنے آنے ہی سے کترائے۔