صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{19}تیل ڈالنے/کنگھی کرنے کی نیّتیں
٭بالوں کا اکرام کرنے کی نیّت سے اِتِّباع سنّت میں تیل لگا ؤں گا ٭بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کرسنّت کے مطابِق سر (اور داڑھی ) میں تیل لگاؤں گا ([1])٭ تیل کے ذریعے اپنے سر کو خشکی سے بچاؤں گا ٭اِس کے ذَرِیعے پہنچنے والی دماغ کو فرحت اور حافِظے کی قوّت سے احکامِ شریعت سیکھنے میں مدد حاصِل کروں گا ٭سر اور داڑھی کے اُلجھے ہوئے بالوں کو حکمِ حدیث پر عمل کرتے ہوئے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر سنواروں گا ٭ ادائے سنّت کیلئے بیچ سر میں مانگ نکالوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{20}عمامہ شریف باندھنے کی نیّتیں
٭ قبلہ رُو کھڑے ہو کر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر بہ نیّتِ سنّت ، سفید کپڑے کی سر سے چپکی ہوئی ٹوپی([2]) پر عمامہ شریف باندھوں گا٭سنّت کے مطابق شِملہ چھوڑوں گا ٭عمامہ شریف اور ٹوپی وغیرہ کو تیل سے بچانے کے لئے ضَرورتاً سر بند کی سنّتاپناؤں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خوشبو پسند ہے اِس لئے لگاؤں گا([3]) ٭بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر ، بہ نیّتِ سنّت خوشبو لگاؤں گا ٭خوشبو آنے پر دُرُود شریف پڑھوں گا ٭ ادائے شکرِ نعمت کی نیّت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن کہوں گا ٭ملائکہ اورمسلمانوں کو فرحت پہنچاؤں گا ٭عمدہ خوشبو سے حافِظہ مضبوط ہونے کی صورت میں دینی احکام سمجھنے پر قُوَّت حاصِل کروں گا۔ (ضَرورتاً تعظیمِ مسجد ، نَماز کیلئے زینت اجتماعِ ذکرو نعت کے احترام وغیرہ کی بھی نیّت کی جا سکتی ہے)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خوشبو لگانے کی غلط نیَّتوں کی نشاندہی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوشبو لگانے میں اکثر شیطان غَلَط نیّت میں مُبتلا کر دیتاہے۔ لہٰذا عِطر لگانے میں اچّھی نیّتوں کا خُصوصی اِہتمام ہونا چاہئے۔ چُنانچِہ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا ابو حامد امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کا فرمانِ عالی ہے : اِس نیّت سے خوشبو لگانا کہ لوگ واہ واہ کریں یا قیمتی خوشبو لگاکر لوگوں پر اپنی مالداری کا سکّہ بٹھانے کی نیّت ہو تو ان صُورَتوں میں خوشبو لگانے والا گنہگار ہوگا اور خوشبو بروزِقِیامَت مُردار سے بھی زِیادہ بدبودار ہوگی۔ (اِحیاءُ العلوم ج۵ ص۹۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{22}گھر سے نکلتے وَقْت کی نیّتیں
[1] سرکارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب تیل استعمال فرماتے تو پہلے اپنی اُلٹی ہتھیلی پر تیل ڈال لیتے تھے ، پھر پہلے دونوں اَبروؤں پر پھر دونوں آنکھوں پر اور پھر سرِمبارک پر لگاتے تھے۔ (جامعِ صغیر ص۴۰۷ حدیث ۶۵۴۳) سرکار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب داڑھی مبارک کوتیل لگاتے تو ’’ عَنْفَقَہ‘‘(یعنی نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیانی بالوں) سے اِبتِداء فرماتے تھے۔ (مُعْجَماَ وْسَط ج۵ص۳۶۶حدیث ۷۶۲۹)
[2] نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم عمامے کے نیچے سرِ انور سے چپکی ہوئی سفید ٹوپی پہنا کرتے۔ (مدارج النبوۃ ج۱ ص ۴۷۱ مُلَخّصاً)
[3] اللہ طیِّب ہے اور ’’طِیْب‘‘ یعنی خوشبو کو دوست رکھتا ہے ، سُتھرا ہے ستھرائی (صفائی) کو دوست رکھتا ہے۔ (ترمذی ج ۴ ص ۳۶۵حدیث۲۸۰۸)حُضُور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خوشبو (جو لگائی جاتی ہے) اور اچھی بو( جو سونگھی جاتی ہے) پسند فرماتے تھے خود استعمال فرماتے اور خوشبو کے استعمال کی ترغیب دلاتے ۔ ( وسائل الوصول الی شمائلِ رسول ص۸۸)