صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭ اولاد ملے تا کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امّت میں اضافہ ہو٭ اولاد ملی تو سنّت کے مطابق تربیت کروں گا ہو سکا تو عالمِ دین بناؤں گا ٭ دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہوں گا ٭ کسی نیک بندے سے تَحْنِیْک کراؤں گا ۔ (یعنی ان سے درخواست کروں گاکہ وہ چھوہارا یا کوئی میٹھی چیز چبا کر اس کے تالو پر لگادیں ) ٭ بچّی پیدا ہونے پر ناخوشی نہیں کروں گا بلکہ نعمت جان کر شکرِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ بجالاؤں گا٭ اگر لڑکا ہوا توحُصولِ بَرَکت کے لئے اس کا نام ’’محمد‘‘ یا ’’احمد‘‘ رکھوں گا ٭ بچّے / بچّی کو فوراً کسی جامِعِ شرائط پیر صاحِب کامُرید کرواؤں گا۔
{27}بچّے کا نام رکھنے کی نیّتیں
٭ جن ناموں کی احادیثِ مبارکہ میں ترغیب آئی ہے وہ نام رکھوں گا٭ فلمی اداکاروں ، کھلاڑیوں وغیرہ کے ناموں کے مطابِق نام رکھنے کے بجائے نسبت کی برکتیں لینے کے لئے انبیاءِ کرام عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ، صحابۂ کرام عَلَيهِمُ الرِّضْوَان اور دیگر بُزرگانِ دین رَحمَہُمُ اللہُ الْمُبِین کے ناموں پر نام رکھوں گا ٭ ہو سکا تو عُلَمائے کرام سے نام رکھواؤں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭ سنَّت سمجھ کر عقیقہ کروں گا ٭ خوش دلی کے ساتھ قیمتی جانور راہِ خدا میں قربان کروں گا ٭ لڑکی کے لیے ایک بکری اور لڑکے کے لیے دو بکرے ذَبح کروں گا٭ساتویں دن عقیقہ کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭ ثواب کیلئے صِلۂ رِحمی(یعنی رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک) کروں گا ٭ ان کوضَرورت ہوئی تو ممکنہ صورت میں مدد کروں گا٭ اگر ان کی طرف سے ایذا پہنچی تو صبر کروں گا اور صلۂ رِحمی جاری رکھوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭ صرف رزقِ حلال کماؤں گا ٭مُعامَلات (مَثَلاً خرید و فروخت) میں دِیانت داری سے کام لوں گا٭حِرْص سے بچوں گا ٭اپنے مال کی جھوٹی تعریف نہیں کروں گا ٭جھوٹ ، دھوکا بازی ، وعدہ خلافی،خیانت،غیبت ، چُغلی ، بداَخلاقی ، اَبے تبے اور تُو تڑاق والے غیر مُہذَّب اندازِ گفتگو اور مسلمانوں کی دل آزاریوں سے بچوں گا٭ دکان پر ملنے والے فارغ اوقات ( کسی کی حق تلفی نہ ہو اِس طرح) ذِکر و دُرُود یا دینی مطالعے میں گزارنے کی سعی کروں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭سونپا گیا کام دِیانت داری(یعنی ایمان داری )سے کروں گا٭اگر ناجائز کا م کا کہا گیا تو خواہ نوکری چھوڑنی پڑ جائے ہرگز نہیں کروں گا٭اِجارے میں طے شدہ اوقات و شرائط پر عمل کروں گا ٭ اِجارے کے اوقات میں ( عُرف و عادت سے ہٹ کر کوئی )ذاتی کام نہیں کروں گا٭با جماعت نمازوں کی پابندی کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد