٭رِضائے الٰہی کے لئے نماز پڑھاؤں گا٭اِتِّباعِ سنّت میں صفیں دُرُست کرواؤں گا([1]) ٭ مقتدیوں اور اہلِ محلہ کے سکھ دکھ میں حصّہ لوں گا ، مگر ان سے عامیانہ انداز میں بے تکلف (FREE) نہیں بنوں گا (اگر غیر سنجیدگی آئی توسمجھو وقار رخصت ہوا) ان کو نیکی کی دعوت پیش کروں گا ٭ یقینی معلومات ہونے کی صورت ہی میں مسئلے کا جواب دوں گا ورنہ معذِرت کر لوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭رِضائے الٰہی کیلئے محراب کی بائیں جانب منبر پربیٹھ کر اذانِ خطبہ کا جواب دینے کے بعد کھڑے ہوکر ، قبلے کو پیٹھ کئے آہستہ سے اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط پڑھ کر عربی زبان میں جمعہ کا خطبہ دوں گا٭دونوں خطبوں کے درمیان منبر پر بیٹھنے کی سنّت ادا کروں گا ، اِس دَوران دعا مانگوں گا (کہ قَبولیّت کی گھڑی ہے) ٭دوسرے خطبے میں اِتِّباعِ سنّت میں پہلے خطبے کی نسبت آواز دھیمی رکھوں گا۔
٭عبادت پر قُوَّت اورحسبِ ضَرورت کسبِ حلال کیلئے بھاگ دوڑ کیلئے طاقت حاصِل کروں گا٭گلاس بھرنے اور پینے کے دَوران ایک قطرہ بھی ضائع نہیں ہونے دوں گا ٭ بیٹھ کر ، بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر ، اُجالے میں دیکھ کر ، سیدھے ہاتھ سے ، چوس چوس کر ، تین سانس میں پیوں گا٭پی چُکنے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہوں گا ٭ گلاس میں بچے ہوئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں پھینکوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭کھانے سے پہلے اور بعد میں کھانے کا وُضو کروں گا (یعنی دونوں ہاتھ پہنچو ں تک دھوؤں گا ) ٭کھانے کے ذَرِیعے عبادت ا ور حسبِ ضَرورت کسبِ حلال کیلئے بھاگ دوڑ پر قوّت حاصِل کروں گا([2]) ٭ اِتِّباعِ سنّت میں زمین پر بچھے ہوئے دسترخوان پر سنّت کے مطابِق بیٹھ کر بِسْمِ اللہ اور دیگر دُعائیں ڑھ کر تین انگلیوں سے چھوٹا نوالا لے کراچّھی طرح چبا کر کھاؤں گا٭کھانے کے دَوران ہر لقمے پر یَا واجِدُ اور بِسْمِ اللہ نیز ہر لقمہ کھا لینے کے بعداَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہوں گا ٭گرے ہوئے دانے وغیرہ دسترخوان سے اٹھا کر کھا لوں گا٭آخِر میں ادائے سنّت کی نیّت سے برتن اور تین تین بار انگلیاں چاٹوں گا۔ (اگر کھانے کا اثر باقی رہ جائے تو تین بار کے بعد بھی چاٹتے رہئے یہاں تک کہ غذا کا اثر جاتا رہے )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{13} مل کر کھانے کی مزید نیّتیں
٭موقع ملا تو کھانے سے قبل اوربعد کی دعائیں پڑھاؤں گا ٭دستر خوان پر اگر کوئی عالم یا بزرگ موجود ہوئے تو اُن سے پہلے کھانا شروع نہیں کروں گا ٭غذا کا عمدہ حصّہ مَثَلاً بوٹی وغیرہ حرص سے بچتے ہوئے دوسروں کی خاطر ایثار کروں گا ٭کھانے کے ہر لقمے پر ہو سکا تو اس نیّت کے ساتھ بلند آواز سے یَاوَاجِدُکہوں گا کہ دوسروں کو بھی یاد آجائے اور اطراف کی اشیا گواہ ہوں٭ جب تک دسترخوان نہ اُٹھالیا جائے اُس وَقت تک نہیں اُٹھوں گا٭جب تک
[1] ہو سکے تو حسبِ موقع اس طرح اعلان کیجئے : اپنی اَیڑیا ں ، گردنیں اور کندھے ایک سِیدھ میں کرکے صف سیدھی کرلیجئے ، (اپنی ایڑیا ں فرش پر بنی ہوئی پٹّی کے اگلے سرے پر اس احتیاط سے رکھئے کہ ایڑی کا کوئی حصّہ پٹّی کے اوپر نہ رہے نہ زیادہ آگے رہے۔ جہاں صرف لکیر لگی ہو وہاں یوں اعلان کیا جائے : لکیر کے اگلے سِرے پر اس احتیاط سے کھڑے ہوں کہ ایڑی کا کوئی حصّہ لکیر کے اوپر نہ رہے۔ ) دو آدَمیوں کے بیچ میں جگہ چھوڑنا گناہ ہے ، کندھے سے کندھاخوب اچّھی طرح ملا کر رکھناواجب ، صف سیدھی رکھنا واجب اور جب تک اگلی صف (دونوں کونوں تک) پوری نہ ہوجائے جان بوجھ کر پیچھے نماز شروع کردینا تَرک ِواجب ، ناجائز اور گناہ ہے۔ 15 سال سے چھوٹے نا بالِغ بچّوں کو صَفوں میں کھڑا نہ رکھئے ، انہیں کونے میں بھی نہ بھیجئے چھوٹے بچّوں کی صف سب سے آخرمیں بنائیے۔
[2] بھوک سے کم کھانا مناسب ہے ، جتنی بھوک ہو اتنا ہی کھانے سے بھی عبادت پر قوت مل سکتی ہے۔ البتّہ خوب ڈٹ کر کھانے سے اُلٹا عبادت میں سُستی پیدا ہوتی ، گناہوں کی طرف رُجحان بڑھتا اور پیٹ کی خرابیاں جَنَم لیتی ہیں۔