٭عبادت پر قُوَّت اور رزقِ حلال کمانے پر طاقت حاصِل کرنے کے لئے مستحب سمجھ کر علاج کرواؤں گا ٭دوا یا گولی استِعمال کرنے سے قبل بِسمِ اللہِ الشَّافِی ، بِسمِ اللہِِ الْکافِی پڑھوں گا ٭ کیسی ہی سخت بیماری ہوئی صبر کروں گا ٭ اپنے یابچّے یا گھر کے کسی فرد کے مرض یامصیبت میں مبتلا ہونے کا بِلا ضَرورت دوسروں پر اظہار کرنے سے بچ کر ثواب کا حقدار بنوں گا ٭ صِرْف مرد طبیب (ڈاکٹر ) سے علاج کرواؤں گا (جبکہ اسلامی بہنیں بِلا اجازت شَرْعی نامحرم ڈاکٹرسے علاج نہ کروانے کی نیّت کریں ) ٭طبیب کے بتائے ہوئے پرہیز پر اگرقَصْداً ’’ہاں ‘‘ کر دی تو اس ہاں کو نبھاؤں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭اللہ عَزَّ وَجَلَّکی رضا کیلئے عِیادت کروں گا٭مریض سے یہ کہوں گا : لَا بَأْسَ طَھُوْرٌ اِنْ شَاءَ اللہ([1]) ٭ مریض کو رِسالہ وغیرہ تحفے میں دیکر اُس کی دلجوئی کروں گا ممکن ہوا تو کچھ رسائل اس کے پاس رکھوا دوں گا تا کہ یہ عِیادت کرنے والوں میں بانٹ سکے ٭ مایوس کُن باتوں سے بچتے ہوئے اس کو تسلّی دوں گا٭ مرض اور علاج وغیرہ کی غیرضَروری پوچھ گچھ نہیں کروں گا٭ اس کے پاس زیادہ دیر نہیں رُکوں گا٭اِس سے دُعا کی درخواست کروں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭رضائے الٰہی کیلئے اِتِّباعِ سنّت میں مصیبت زدہ کی تعزیت کرتے ہوئے صَبْرکی تلقین کروں گا ([2]) ٭ ہو سکا تو اس کا غم دور کرنے میں عملی تعاون کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کیلئے حقِّ مسلم ادا کرتے ہوئے نمازِ جنازہ پڑھ کر تدفین تک شریک رہوں گا٭مرحوم کیلئے دعائے مغفرت وایصالِ ثواب کروں گا ٭ اپنا جنازہ اُٹھنا یاد کرتے ہوئے ہو سکا تو اشکباری کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭قبرِستان میں داخلے کی دعا پڑھوں گا([3]) ٭ اہلِ قبور کو ایصالِ ثواب کروں گا ٭قبریں دیکھ کر اپنی موت یاد کرکے ہو سکا تو آنسو بہاؤں گا٭ وہاں کی شرعی احتیاطوں پر عمل کروں گا(مثلاً قبر پر پاؤں نہ رکھوں گا ، نہ ہی بیٹھوں گا ، قبر پر اگر بتیاں نہیں سُلگاؤں گا ، قبریں مِٹا کر جو نیا راستہ نکالا گیا ہو گا اس پر نہیں چلوں گا)۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یہ رسالہ پڑھ کر دوسرے کو دے دیجئے
[1] کوئی حرج کی بات نہیں اللّٰہ تعالٰی نے چاہا تو یہ مرض گناہوں سے پاک کرنے والا ہے۔ (بخاری ج۲ ص۵۰۵حدیث۳۶۱۶ )
[2] فرمانِ مصطَفٰی صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے کسی مصیبت زدہ کو تسلّی دی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جنّت کے ایسے دوحُلّے پہنائے گا جن کی قیمت ساری دنیا نہیں ہوسکتی۔ (مُعْجَم اَ وْسَطج۶ص۴۲۹حدیث ۹۲۹۲)
[3] وہ دعا یہ ہے : اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ لَـنَا سَلَفٌ وَّنَحنُ بِالْاَثَر۔ ایقَبْر والو! تم پر سلام ہو ، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے ، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔ (عا لمگیری ج ۵ ص ۳۵۰ )