کرتے ہوئے اپنے قدموں کے قریب ترین فرش پر اور بیٹھے ہونے کی صورت میں اپنی گود میں یا اِسی طرح قریبی حصۂ زمین پر نظررکھنے کی کوشش کروں گا ٭دورانِ سفر گاڑی میں (ڈرائیونگ کے علاوہ ) بِلاضَرورت باہَر دیکھنے سے حتَّی الامکان بچوں گا٭ غفلت بھری خاموشی سے بچنے کیلئے ذکرو دُرُود کی کثرت بھی کروں گااور کچھ نہ پڑھنے کی صورت میں کبھیمکّۂ مکرَّمہاورمدینۂ منوَّر ہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا تصوَّر باندھوں گا تو کبھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر ، اپنے گناہوں ، موت ، خاتمے ، مُردے کی بے بسی ، مُردے کے صدمے ، قبروآخِرت اور پُل صراط کی دہشت ، جنّت و جہنَّم وغیرہ کے مُتعلِّق غور وفکر اور اپنا مُحاسَبہ کروں گا۔([1])
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{56} مَدَنی قافلے میں سفر کی نیّتیں
٭اگر شَرْعی مِقدار کا سفر ہو ا توگھر میں روانگیِ سفر کی غیر مکروہ وقت میں دو رَکعت نَفل ادا کروں گا ٭ہر بار سب کے ساتھ مل کر سُواری کی دُعا ، احتیاطی توبہ وتجدیدِ ایمان اور گناہوں سے توبہ کروں گا٭امیرِ قافِلہ کی اطاعت اورمَدَنی قافلے کے جَدْول کی پابندی کروں گا٭زبان ، آنکھوں اور پیٹ کا قفلِ مدینہ لگاؤں گا ٭ہرموقع پر ’’مَدَنی اِنعامات‘‘ پر عمل جاری رکھوں گا ٭وُضُو ، نَماز اور قراٰنِ کریم پڑھنے میں جوغَلَطیاں ہیں وہ عاشِقانِ رسول کی صُحبت میں رہ کر دُرُست کروں گا ۔ (جو جانتا ہووہ یہ نیّت کرے کہ سکھاؤں گا) ٭سنّتیں اور دعائیں سیکھوں اور سکھاؤں گا ٭تمام فَرض نَمازیں مسجِد کی پہلی صَف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ با جماعت ادا کروں گا٭تَہجُّد ، اِشراق ، چاشت اوراَوّابین کے نوافِل اور صلوٰۃُالتّوبہ پڑھوں گا ٭’’صدائے مدینہ‘‘ لگاؤں گا یعنی نَمازِ فَجر کے لئے مسلمانوں کو جگاؤں گا٭موقع ملا تو درس دوں گا اور سنّتوں بھرا بیان کروں گا ٭مسلمانوں سے پُر تپاک طریقے پر ملاقات کر کے ان پر خوب انفرادی کوشِش کروں گا اور مَدَنی قافِلے میں ہاتھوں ہاتھ سفر کیلئے تیّار کروں گا٭ اپنے لئے ، گھر والوں کیلئے اور امّتِ مسلمہ کیلئے دُعائے خیر کروں گا ٭ ہر وَقت ساتھ رہنے میں حق تلفیوں کا اِمکان بڑھ جا تاہے لہٰذا واپَسی پر فرداً فرداً انتِہائی لَجاجَت کے ساتھ مُعافی مانگو ں گا ٭ (شرعی) سفر سے واپَسی پر گھر والوں کیلئے تحفہ لے جانے کی سنّت ادا کروں گا٭ (سفر اگر شَرعی ہوا تو) مسجِد میں آ کر غیر مکروہ وَقت میں واپسیِ سفرکے دونَفْل پڑھوں گا٭حسبِ حال مزید اچّھی اچّھی نیتیں کرتا رہوں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
٭لنگرِ رسائل کے ذَرِیعے راہِ خدا میں خرچ ، نیکی کی دعوت اور اِشاعتِ علمِ دین کا ثواب کماؤں گا٭ جسے رسالہ یا کتاب یاV.C.D. تحفے میں دوں گا حتَّی الامکان اُس سے پڑھنے / سننے کا ہَدَف بھی لے لوں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{58}مَدَنی مشورہ کرنے اور دینے کی نیّتیں
٭مشورہ کرنے کی سنّت پر عمل اوراچّھا مشورہ دینے والے کی حوصلہ افزائی کروں گانیزناقص مشورہ دینے والے کی دل شکنی سے بچوں گا ٭کسی کے مشورے پر عمل کے نتیجے میں نقصان اٹھانا پڑا تو اُس کو اِس کا ذمّے دار نہیں ٹھہراؤں گا ٭ جب کوئی مجھ سے مشورہ مانگے گا تو دِیانت داری کے ساتھ دُرُست مشورہ دوں گا ٭ اپنے دئیے ہوئے مشورے پر ہی عمل کا اِصراراور عمل نہ کیا تو ناراضی کا اظہار نہیں کروں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{59}مَدَنی کاموں کی کارکردگی جمع کروانے میں نیّتیں
٭ریاکاری سے بچتے ہوئے مدنی مرکز کے حکم پر عمل اور ذِمّے دار کی دلجوئی کےلئے مقرَّرہ وَقت کے اندر اندر دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں کی
[1] فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم : (آخرت کے معاملے میں) گھڑی بھر کے لیے غورو فکر کرنا60 سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ (اَ لْجَامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِیّ ص۳۶۵حدیث ۵۸۹۷)