شیطان کے بعض ہتھیار

میں نے اب تک کوئی دین کا کام کیا ہے نہ ہی اچّھے اعمال،    میں کچھ بھی نہیں،    میںسب سے بُرا ہوں۔  نیز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی دی ہوئی توفیق سے اگر کوئی نیکی کا موقع نصیب ہو بھی جائے تو اُسے زیورِ اِخلاص سے مُزیَّن کیجئے۔   اللہُ تَعَالٰی بوسیلۂ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ کو اور آپ کے صدقے مجھ گنہگار وں کے سردارکو اپنا مُخلِص بندہ بنائے۔   اٰمین۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جو بندہ چالیس دن خالِص اللہُ تَعَالٰی کے لیے عمل کرے اللہُ تَعَالٰی حکمت کے چشمے اُس کے دل سے اس کی زُبان پر ظاہِر کر دیتا ہے۔   (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ،  ج۱،  ص۲۴،  حدیث: ۱۳) 

اِخلاص کی5 تعریفات

 {1}  صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضاکے لیے عمل کرنااور مخلوق کی خوشنودی یا اپنی کسی نفسانی خواہش کو اُس میں شامِل نہ ہونے دینا {2}  حضرتِ علّامہ عبد الغنی نابُلُسی حنفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیلکھتے ہیں: اِخلاص اِس چیز کا نام ہے کہ بندہ عمل سے صرف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا قُرْب حاصِل کرنے کا ارادہ کرے،    کسی قسم کا دُنْیوی نَفْع مقصود نہ ہو ۔    (اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ ،  ج ۲ ،  ص ۴۶۲)   {3} حضرتِ ِسیِّدُنا حُذَیفہ مَرْعَشِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں:  اِخلاص اس چیز کا نام ہے کہ ظاہر وباطن    ( اکیلے اور دوسروں کی موجودَگی ) میں بندے کا عمل برابر ہو۔    (اَلْمَجْمُوع لِلنَّوَوی ،  ج ۱،  ص۱۷)   {4}  حضرتِ سیِّدُنا مُحاسِبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں:   ’’  اِخلاص یہ ہے کہ جوربّ عَزَّ وَجَلَّ کامُعامَلہ ہو اُس میں سے مخلوق کو نکال دے۔  ‘‘  (اِحیاٗءُ الْعُلوم،   ج۵،   ص ۱۱۰ )   {5} حضرتِ سیِّدُناسَہْل بن عبد اللّٰہ تُسْتَری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں :  اخلاص یہ ہے کہ خَلوت  وجَلوت  (یعنی تنہائی اوردوسروں کی موجودَگی)  میں بندے کی حرکات وسَکنات صِرْف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ہوں،  اس میں نَفْس،   خواہش یا دنیا کا کوئی دخْل نہ ہو۔    (اَلْمَجْمُوع لِلنَّوَوی،  ج۱،  ص۱۷)  

اِخلاص کے معنٰی     ’’  رِضائے الٰہی کیلئے عمل کرنا‘‘    

اِخلاص عبادت کی روح ہے،   صَدرُالشَّریعہ،  بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں:  ’’  عبادت کوئی بھی ہو اُس میں اِخلاص نہایت ضَروری چیز ہے یعنی مَحض رِضائے الٰہی کے لیے عمل کرنا ضَرور ہے۔   دِکھاوے کے طور پر عمل کرنابِالاْجماع حرام ہے،   بلکہ حدیث میں رِیا کو شرکِ اَصغر فرمایا۔   اِخلاص ہی وہ چیز ہے کہ اس پر ثواب مُرتَّب ہوتا ہے،    ہوسکتا ہے کہ عمل صحیح نہ ہو مگر جب اِخلاص کے ساتھ کیا گیا ہو تو اُس پر ثواب مُرتَّب ہومَثَلاً لاعِلْمی میں کسی نے نَجِس (یعنی ناپاک )  پانی سے وُضو کیا اورنَماز پڑھ لی اگرچِہ یہ نَماز صحیح نہ ہوئی کہ صحّت (یعنی دُرست ہونے)  کی شَرْط طَہارت  (پاکی)  تھی نے صِدْقِ نیّت (یعنی سچّی نیّت)  اور اِخلاص کے ساتھ پڑھی ہے تو ثواب کا تَرَتُّب ہے یعنی اِس نَماز پر ثواب پائے گا مگر جبکہ بعد میں معلوم ہوگیا کہ ناپاک پانی سے وُضُو کیا تھا تو  (نَماز نہ ہوئی اور)  وہ مُطالَبہ جو اس کے ذِمّے ہے ساقِط نہ ہوگا،    وہ بدستور قائم رہے گا اس کو ادا کرنا ہوگا۔   ‘‘  (بہارِ شریعت ،  جلد ۳ ، ص ۶۳۶)

اِخلاص یہ ہے کہ      ’’  اپنے عمل کی تعریف‘‘      نا پسند ہو

           جن کا ذِہْن یہ ہو تا ہے کہ ہم نے بَہُت سارا علمِ دین حاصِل کیا،  تعلیمِ علمِ دین کے امتحان میں دوسروں سے مُمتاز آئے،   اتنااتنا اسلام کا کام کیا ،  کتابیں تصنیف کیں،    فُلاں فُلاں اچّھے اعمال کئے ،   دعوتِ اسلامی کے سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں میں اِتنا اتنا عرصہ سفر کیا،   ہماری تعریف و حوصلہ اَفزائی ہونی چاہئے،  ہمیں تحفہ و انعام دیا جانا چاہئے،    وہ  شیطان کا ہتھیار ناکام بناتے ہوئے اِس حِکایت سے درسِ عبرت حاصِل کریں چُنانچِہ  حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ رُوحُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامسے حواریوں نے عرض کی:  کس کا عمل خالِص ہے؟   فرمایا:  اُس کا جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کیلئے عمل کرتا ہے اوراُسے یہ بات پسند نہیں ہوتی کہ اِس  (عمل)  پر اُس کی کوئی تعریف کرے!  (اِحیاءُ الْعُلوم ،  ج۵ ،  ص ۱۱۰ )  

اخلاص کے پانچ حروف کی نسبت سےاخلاص کے مُتَعلِّق بُزُرگانِ دین کے 5فرامِین

 

Index