شیطان کے بعض ہتھیار

کی نیّت سے اُس دُکھیارے کی دِلجوئی کر کے ثوابِ عظیم کے حقدار بنئے کہ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:  ’’  بیشک اللہ تَعَالٰی  کی بارگاہ میں فرائض کے بعد سب سے زیادہ پسندیدہ عمل یہ ہے کہ مسلمان کو خوش کرے۔   ‘‘   (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر،   ج۱۱،  ص۵۹،  حدیث: ۱۱۰۷۹) اِنتِقال ہو جانے پر ہوسکے تو فوراً میِّت کے گھر وغیرہ پر حاضِری دیجئے،    ممکنہ صورت میں غسلِ میِّت ،  نَمازِ جنازہ بلکہ تدفین میں بھی حصّہ لیجئے۔    مالداروں اور دُنْیوی نامداروں کی دلجوئی کرنے والوں کی عُمُوماً اچّھی خاصی تعداد ہوتی ہے،  مگر بے چارے غریبوں کا پُرسانِ حال کون؟  بے شک اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ آپ اہلِ ثَروت کی تعزیَت فرمایئے مگر غریبوں کوبھی نظر انداز مت کیجئے،   ان ’’شخصیّات ‘‘ کے ساتھ ساتھ بِالخصوص آپ کے جس ماتَحْت غریب اسلامی بھائی کے یہاں میِّت ہوجائے،  اُسے رِشتے داروں وغیرہ کوجَمْع کرنے کی ترغیب دلا کر اُس کے مکان پرزیادہ سے زیادہ 92 مِنَٹ کا ’’اجتماعِ ذِکرو نعت‘‘ رکھئے،   اگر سب تک آواز پہنچتی ہو تو پھر بِلاحاجت  ’’ ساؤنڈ سسٹم‘‘   لگانے کے مُعاملے میں خدا سے ڈریئے،   حسبِ حیثیَّت لنگرِ رسائل کا ضَرور ذِہْن دیجئے،    مگر طعام کا اہتِمام ہرگز نہ ہونے دیجئے،    (مسئلہ: تیجے کا کھانا اَغْنِیا کے لئے جائز نہیں صِرْف غُرَبا ء و مساکین کھائیں ،   تین دن کے بعد بھی میِّت کے کھانے سے اَغْنِیا (یعنی جو فقیر نہ ہوں اُن)   کوبچنا چاہئے۔   )  جو وَقْت طے ہوجائے اُس کی پابندی کیجئے،  ’’بعد نَمازِ عشا ہو گا‘‘   کہنے کے بجائے گھڑی کے مطابِق وَقْت طے کیجئے مَثَلاً رات9بجے کا طے ہواہے تو لوگوں کا انتِظار کئے بِغیرٹھیک وَقْت پرتِلاوت سے آغاز کر دیجئے،   پھر نعت شریف (دَورانیہ 25 مِنَٹ )  ،   سنّتوں بھرا بیان  (دَورانیہ 40مِنَٹ)  اور آخِر میں ذِکرُ اللّٰہ  (دورانیہ 5مِنَٹ)  ،  رقّت انگیز دُعا  (دورانیہ 12 مِنَٹ )  اور صلوٰۃ و سلام (تین اَشعار)  مع اختِتامی دعا (دَورانیہ 3مِنَٹ) ۔   عَلاقے کے تمام ذِمّے داران ،   مبلِّغین ،   ممکنہ صورت میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اَراکین اور دیگر اسلامی بھائیوں کی شرکت یقینی بنایئے اور کوشِش کرکے ایصالِ ثواب کیلئے وہاں سے ہاتھوں ہاتھ مَدَنی قافِلے سفر کروایئے۔   

سگِ مدینہعُفِیَ عَنْہُ  کی جانب سے کی گئی جوابی میل

    بِسمِ اﷲِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْم ط  سگِ مدینہ محمد الیاس عطّارؔ قادِری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانِب سے مُبلِّغِ دعوتِ اسلامی  میرے میٹھے میٹھے مَدَنی بیٹے ۔  ۔  ۔  ۔  ۔  ۔   عطّاری سلَّمہُ  الْباریکی خدمت میں،   

 اَلسّلامُ عَلَیکُم وَرَحمۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکٰتُہٗ ۔    اَلْحمدُ لِلّٰہ ربِّ العٰلمینَ عَلٰی کُلّ حال۔   

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

جانے والے نہیں آنے والے

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  نگرانِ شوریٰ ابو حامِدعمران عطّاریسلَّمہُ  الْباری نے مجھے آپ کی مَیل فاروَرڈ کی،    جس میں آپ کی امّی جان کی وفاتِ حسرت آیات کا تذکِرہ تھا،    صبر وہمّت اور حوصلے سے  کام لیجئے اور سب گھر والوں کو بھی یِہی تلقین فرمایئے۔   اللّٰہ تبارَک وَ تعالٰی مرحومہ کو غریقِ رَحْمت کرے،   بیحساب بخشے ،   آپ کو اور تمام لَواحِقین کو صبرِ جمیل اور صبرِ جمیل پر اَجرِ جَزِیل مَرحَمت فرمائے۔  اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الاَمِین صلَّی اللہُ تعالٰی عَلیہ واٰلہ وسلَّمآہ! مجھ گنہگاروں کے سردار  کے پاس نیکیاں کہاں!  گناہوں کاانبار ہے،    کاش !    گناہوں کا بخشنے والاربِّ غفّار جَلَّ جَلا لُہٗ مجھ پاپی و بدکار کو مُعافی کی بھیک سے نواز کرمَحْض اپنی رَحْمت سے میری خطاؤں کے پُلَندے پر عطاؤں کی بارِشیں فرماد ے اور میرے گناہ نیکیوں سے بدل دے۔   زہے نصیب !    ایسا ہی ہو،  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحْمت کے بَھروسے میں اپنے پاس موجود تمام نیکیوں کا رَحْمتِ الٰہی کے مطابِق ملنے والا ثواب بارگاہِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں نَذْر کرکے آپ کی والِدۂ مرحومہ کو ایصال کرتاہوں۔   

تحریر بعض اوقات اپنے مُحرِّر کے مزاج کی عَکّاس ہوتی ہے

          عُمُوماً آدَمی کو اپنی تعریف اچّھی ہی لگتی ہے اورغَلَطی بتانے والا ایک آنکھ نہیں بھاتا ایسوں ہی کی تَرجُمانی کرتے ہوئے کسی نے کہا ہے:      ؎

 

Index