شیطان کے بعض ہتھیار

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یہ رسالہ پڑھ کر دوسرے کو دے دیجئے

شادی غمی کی تقریبات،  اجتماعات،   اعراس اور جلوسِ میلاد و غیرہ میں مکتبۃ المدینہ کے شائع کردہ رسائل اور مدنی پھولوں پر مشتمل پمفلٹ تقسیم کرکے ثواب کمائیے ،   گاہکوں کو بہ نیتِ ثواب تحفے میں دینے کیلئے اپنی دکانوں پر بھی رسائل رکھنے کا معمول بنائیے ،   اخبار فروشوں یا بچوں کے ذریعے اپنے محلے کے گھر گھر میں ماہانہ کم از کم ایک عدد سنتوں بھرا رسالہ یا مدنی پھولوں کا پمفلٹ پہنچاکر نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے اور خوب ثواب کمائیے۔   

۸ ۱ربیع الاوّل۱۴۳۴ھ

2013۔  01۔  31

 

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

تہ دار مہندی لگانے سے وضو و غسل نہیں ہوتا

    (دارالافتاء اہلسنّت کے غیر مطبوعہ فتوے کی تلخیص)                                                                   

جرم دار یعنی تہ والی مہندی ،  نیل پالش اور اسٹیکرز والے میک اپ کے لگے ہونے کی حالت میں وُضو اور غسل نہیں ہو تا،   اس لیے کہ مذکورہ تینوں چیزیں پانی کے جلد تک پہنچنے سے مانع  (یعنی رُکاوٹ) ہیں،  اوران چیزوں کا لگانا کسی شرعی ضرورت یا حاجت کے لیے بھی نہیں۔   قاعدہ یہ ہے کہ جو چیزیں پانی کو جسم تک پہنچنے سے مانع  (یعنی رُکاوٹ)  ہوں اُن کے جسم پر چپکے ہونے کی حالت میں وُضو اور غسل نہیں ہوتا،   کیونکہ وُضو میں سر کے علاوہ باقی تینوں اَعضائے وضوپر اور غسل میں پورے جسم کے ہر ہر بال اور ہر ہر رُونگٹے پر پانی بہ جانا فرض ہے۔   

حضرت ِعلّامہ ابنِ ہمام عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ السَّلَام فرماتے ہیں: اگر اس (یعنی وضو کرنے والے)  کے ناخن کے اوپر خشک مِٹّی یا اس کی مثْل کوئی اور چیز چپک گئی یا دھونے والی جگہ پرسُوئی کی نوک کے برابر باقی رہ گئی تو جائز نہیں ہے یعنی وُضو نہیں ہو گا۔   (فتح القدیر ،  ج۱،    ص۱۳ ،   کوئٹہ )  محیط میں ذکر کیاگیا ہے کہ اگر کسی آدمی کے جسم پر مچھلی کی جلد یا چَبائی ہوئی روٹی لگی ہے اور خشک ہو چکی ہے اِس حالت میں اس نے غسل یا وُضو کیا اور پانی اُس کے نیچے جسم تک نہیں پہنچا تو غسل اور وُضو نہیں ہو گا،   اور اسی طرح ناک کی خشک رِینٹھ کا حکم ہے،   اِس لیے کہ غسل میں پورے بدن کو دھونا واجب ہے اور یہ اشیاء اپنی سختی کی وجہ سے پانی کے جسم تک پہنچنے سے مانع  (یعنی رُکاوٹ)  ہیں  (فتاوٰی عالمگیری،    ج۱،  ص۵ ،  غنیہ،   ص۴۹،  سہیل اکیڈمی،   مرکز الاولیاء لاہور)  

فتاوٰی عالمگیری میں ہے: اگر وُضو والی کسی جگہ پرسُوئی کی نوک کے برابر کوئی چیز باقی ہو یا ناخن کے اوپر خشک یا تر مِٹّی چپک جائے تو جائز نہیں یعنی وضو و غسل نہیں ہو گا۔  اسی میں ہے:   خضاب جب جرم دار ہو اور خشک ہو جائے تو وضو اور غسل کی تَمامِیَّت سے مانِع  (یعنی مکمل ہونے میں رکاوٹ ) ہے۔   یعنی اس کی وجہ سے وضو اور غسل تام (یعنی مکمَّل)  نہیں ہو گا۔    ( عالمگیری ،  ج۱،  ص۴ ،  دارالفکر بیروت) اِسی میں ایک اور مقام پر ہے: ’’   اگر عورت نے اپنے سر پر کوئی خوشبو اس طرح لگائی کہ اس کی وجہ سے بالوں کی جڑوں تک پانی نہیں پہنچتا تو اس پر اس خوشبو کو زائل کرنا واجِب ہے تا کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے۔  ‘‘  (ایضاً ،  ص۱۳ )   صَدرُالشَّریعہ،  بَدرُالطَّریقہحضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں:  ’’  مچھلی کاسِنّا اعضائے وُضو پر چپکا رہ گیا وضو نہ ہو گا کہ پانی اس کے نیچے نہ بہے گا۔  ‘‘  (بہار شریعت ،  جلد۱ ،  حصہ۲،   ص۲۹۲ ،  مکتبۃ المدینہ کراچی) اور جہاں تک اس بات کا تعلُّق ہے کہ فُقَہاء کرام رَحِمَہُمُ السَّلَامنے مہندی کے جِرم (یعنی تہ)  کے باوُجُود وُضو ہوجانے کی تصریح کی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اُن حضرات کا یہ حکم اُس معمولی سے جِرم (یعنی  تہ)  کے بارے میں ہے جو مہندی لگانے کے بعد اچّھی طرح دھو نے کے بعد بھی لگارہ جاتا ہے جس کی دیکھ بھال میں حَرَج ہے جیسے آٹا گوندھنے کے بعد معمولی سا آٹا ناخُن وغیرہ پر لگارہ جاتاہے ،   یہ نہیں کہ پورے ہاتھ پاؤں پر پلاسٹک کی طرح مہندی کا جرم (یعنی جسم ،   تہ)  چڑھالیں،   بازوؤں پر بھی ایسی ہی مہندی کا اچّھا خاصا حصّہ جمالیں،   پورا چہرہ اسٹیکرز والے میک اَپ سے چھپالیں اور پھر بھی وُضو و غسل ہوتا رہے!    ایسی اجازت ہر گز ہرگز کسی فقیہ نے نہیں دی۔  بہرحال مذکورہ صورت میں وضو نہیں ہوتا اور جب وضو نہ ہوا تو نماز بھی نہ ہوئی،   لہٰذا ماضی میں اگرکسی نے اِس طرح پنج گانہ نمازیں پڑھی ہوں تواُس کیلئے ضروری ہے کہ یاد کرکے اور اگر یادنہ ہو تو ظنِّ غالب کے مطابِق حساب لگا کر فرضوں اور وتر کی قضا پڑھے۔  

 

 

 

 

Index