شیطان کے بعض ہتھیار

لُٹانے والے کون ہیں ؟  مسلسل 12ماہ اور25ماہ سنّتوں کی تربیَّت کے مَدَنی قافِلے کے مسافِر بننے والے کون ہیں؟  دعوتِ اسلامی کے زیرِانتِظام چلنے والی صد ہامساجِد کے امام و مُؤَذِّن کون ہیں؟  جامِعاتُ الْمدینہ اورمدارِسُ المدینہ کے ہزاروں مدرِّسین اور مختلف اَہم ذِمّے داریوں پر فائز نِگران کون ہیں؟   یقین مانئے !    غالِب نہیں بلکہ اَغْلَب تعدادان میں مالداروں کی نہیں ،  غریبوں یامُتوسِّطُ الحال اسلامی بھائیوں کی ہے ۔   مَاشَآءَاللہ یہ عاشِقانِ رسول سنّتوں کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ مَدَنی کاموں کی بھی خوب خوب دھومیں مچاتے ہیں،  پورے رَمَضانُ المبارَک کا اعتِکاف ہو یا ہفتہ وار اجتِماعات یا مَدَنی قافِلوں کا سفراِن میں بھاری اکثریَّت ان ہی  ’’  فُقَرائے مدینہ ‘‘  کی ہوتی ہے۔    

بے شک مالداروں کا بھی دین میں حصّہ ہے

          میں یہ نہیں کہتا کہ مالدار اوربڑی شخصیّات کا دین کے کاموں میں کوئی حصّہ ہی نہیں ،   بے شک ان کابھی ضَرور حصّہ ہے مَا شَآءَاللہ ان میں سے بھی ہمارے پاس مبلِّغین وذمّے داران ہیں مگر نسبتاً ان کی تعداد نہایت کم ہے۔   سرمایہ داروں اوردُنیوی شخصیّات میں وَقْت کی قربانی دینے والے اَقَلِّ قلیل ہوتے ہیں،   ان حضرات کی اکثرِیَّت صِرْف زکوٰۃو عطیّات دینے پر اکتِفا کرتی ہے۔   بے شک اہلِ ثَروت میں بھی نیکی کی دعوت کی دھومیں مَچائی جائیں،    مَاشَآءَاللہ  یہ حضرات مسجِدیں اورمدرَسے بنواتے ہیں اوراِن معنوں میں اِن سے بھی دینِ اسلام کی رونقیں ہیں۔   ان پر بھی انفِرادی کوشِشیں جاری رکھی جائیں تا کہ ان میں نَمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہو اوریہ بھی سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں کے مسافِر بنیں ۔   مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ غریب اسلامی بھائی بُھلا دیئے جائیں اور بے چارے آپ کی جانِب سے ہونے والی انفِرادی کوشِش اور اس کے ذَرِیعے ملنے والی نیکی کی دعوت ،    عِیادت و تعزیت اور ایصالِ ثواب کی مجلس میں آپ کی شرکت کے لئے ترستے رہیں اور آپ ان اہلِ ثَروت کے یہاں میِّت ہوجانے کی صورت میں ان کے گھروں پر اُڑ اُڑ کر پہنچتے ہوں،    ان سے انتِہائی خاشِعانہ بلکہ خوشامدانہ لہجے میں بات چیت کرتے ہوں،   ان کی خوشنودی پانے کیلئے اُن کے فوت شُدگان کے لئے ایصالِ ثواب کا انبار لگاتے ہوں،   دعوتِ اسلامی کے اَہَم ذِمّے داران سے ان کی تعزیت کیلئے فون کرواتے ہوں،  پھر کارکردَگی بھی وُصو ل کرتے ہوں کہ آیا فُلاں ’’پارٹی‘‘ یا شخصیَّت کو آپ نے فون کیا یا نہیں؟   امّید کرتا ہوں میری یہ باتیں اہلِ ثَروَت کی بھی سمجھ میں آتی ہوں گی!    یہ حضرات بھی غور فرما ئیں کہ اگر ان کی کوٹھی کے چوکیدار کا والِد فوت ہو جائے تو ان کا طرزِ عمل کیا ہوتا ہے اور واقِف کاروںمیں سے کسی سیاسی یا سماجی لیڈر یاسرمایہ دار کے والِد کا انتِقال ہو جائے تو پھر کیا انداز ہوتاہے!    دُنیوی شخصیّت کے جنازے میں اورغریب آدَمی اگر چِہ نیک نَمازی ہو اُس کے جنازے میں عوامی حاضِری کا فَرْق کون نہیں جانتا! بَہَرحال!    ایسا نہیں ہونا چاہئے ،    مالداروں کو بھی چاہیے کہ اپنے ملازِموں اور چوکیداروں وغیرہ کے ساتھ خوب خوب غمخواری بھرا برتاؤ فرمائیں۔    

غربت کے فضائل

          غریب و امیر دونوں ہی تین فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحَظہ فرمائیں :   (۱) میں نے جنّت میں ملاحظہ فرمایاتواہلِ جنّت میں فُقَراء کوزیادہ دیکھا۔   (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ،   ج۲ ،  ص۵۸۲ ،  حدیث: ۶۶۲۲)   (۲) فُقَراء ،   مالداروں سے500برس پہلے جنّت میں جائیں گے۔   (تِرمِذی ،  ج۴ ،  ص۱۵۷،  حدیث:  ۲۳۵۸)   (۳) جو شخص اچّھی طرح نَماز پڑھتا ہو،   اُس کے عَیال  (یعنی گھر والے) زیادہ اور مال کم ہو اور وہ شخص مسلمانوں کی غیبت نہ کرتا ہومیں اور وہ جنَّت میں ان دو  (انگلیوں) کی طرح ہوں گے ۔    (یعنی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انگشتِ شہادت اور بیچ کی انگلی ملا کر دکھایا )   (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوطی، ج ۷، ص ۱۴۹ ، حدیث:  ۲۱۸۳۵)

  ’’   اجتِماعِ ذکر ونعت‘‘    برائے ایصالِ  ثواب

          دعوتِ اسلامی کے تمام ذِمّے داروں کی خدمتوں میں مَدَنی التِجا ہے کہ آپ کے یہاں کسی اسلامی بھائی کو مَرَض یامصیبت  (مَثَلاً بچّہ بیمار ہونا،   نوکری چھوٹنا،   چوری یا ڈکیتی ہونا،    اسکوٹر یا موبائل فون چِھن جانا،    حادِثہ پیش آنا،  کاروبار میں نقصان ہو جانا،  عمارَت گر جانا،  آگ لگ جانا،   کسی کی وفات ہو جانا وغیرہ کوئی سا بھی صدمہ)   پہنچے ،   ثواب

Index