اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیطان لاکھ سُستی دلائے یہ رسالہ (64صفحات) اوّل تا آخر پڑھ لیجئے۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ثواب ومعلومات کے ساتھ ساتھ دولتِ عشق کا ڈھیروں ڈھیر خزانہ ہاتھ آئے گا۔
ہر قطرے سے فرشتہ پیدا ہوتا ہے
مدینے کے سلطان، رَحمتِ عالَمِیان، سَرورِ ذیشان صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے : اللہ عَزَّوَجَلَّکا ایک فِرِشتہ ہے کہ اُس کا بازو مشرِق میں ہے اور دوسرا مغرِب میں۔ جب کوئی شخص مجھ پر مَحَبَّتکے ساتھ دُرُودبھیجتا ہے وہ فِرِشتہ پانی میں غوطہ کھا کر اپنے پَر جھاڑتا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کے پروں سے ٹپکنے والے ہرہر قطرے سے ایک ایک فِرِشتہ پیدا کرتا ہے وہ فرِشتے قِیامت تک اُس دُرُود پڑھنے والے کے لئے اِستغفار کر تے ہیں ۔ (اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص ۲۵۱،الکلام الاوضح فی تفسیر الم نشرح،ص۲۴۲،۴۲۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 561 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت (4حصے) ‘‘ صَفْحَہ60تا61پر ہے: صِدّیقِ اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہنے کبھی بُت کو سجدہ نہ کیا ۔ چندبر س کی عمر میں آپ (رضی اللہ تعالٰی عنہ ) کے باپ بُت خانے میں لے گئے اورکہا :یہ ہیں تمہارے بلند وبالا خدا، انہیں سجدہ کر و۔جب آپ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) بُت کے سامنے تشریف لے گئے، فرمایا : ’’ میں بھوکا ہوں مجھے کھانا دے ، میں ننگاہوں مجھے کپڑادے ، میں پتَّھر مارتا ہوں اگرتُوخدا ہے تو اپنے آپ کو بچا۔ ‘‘ وہ بُت بَھلا کیا جواب دیتا۔ آپ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے ایک پتَّھر اس کے مارا جس کے لگتے ہی وہ گر پڑا اور قُوّتِ خدا داد کی تاب نہ لاسکا ۔باپ نے یہ حالت دیکھی انہیں غصّہ آیا، اُنہوں نے ایک تَھپّڑرُخسار مبارک پر مارا ، اور وہاں سے آپ (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کی ماں کے پاس لائے ، سارا واقِعہ بیان کیا ۔ ماں نے کہا :اسے اس کے حال پر چھوڑ دو جب یہ پیدا ہوا تھا تو غیب سے آواز آئی تھی کہیَا اَمَۃَ اللہِ عَلَی التَّحْقِیْقِ اَبْشِرِیْ بِالْوَلَدِ الْعَتِیْقِ اِسْمُہٗ فِی السَّمَاءِ الصِّدِّیْقُ لِمُحَمَّدٍ صَاحِبٌ وَّ رَفِیْقٌ اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کی سچی بندی ! تجھے خوشخبری ہویہ بچہ عتیق ہے ، آسمانوں میں اس کا نام صدیق ہے ، محمد صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا صاحب اور رفیق ہے ۔
یہ روایت صدِّیقِ اَکبر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) نے خود مجلسِ اقدس (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) میں بیان کی۔ جب یہ بیان کرچکے ، جبریلِ امین ( عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ) حاضرِ بارگاہ ہوئے اور عرض کی:
صَدَقَ اَبُوبَکْرٍ وَّھُوَ الصِّدِّیْقُ ابوبکر نے سچ کہا اور وہ صدِّیق ہیں ۔
یہ حدیث امام احمد قَسطلانی (قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی ) نے شرح صحیح بخاری میں ذِکر کی ۔
( ارشاد الساری شرح صحیح بخاری ج۸ص۳۷۰، ملفوظات اعلی حضرت ص۶۰،۶۱ بِتَصَرُّف)
[1] یہ بیان امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ 0اسلامی کے اوّلین مَدَنی مرکز جامع مسجد گلزارِ حبیب میں ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اِجتِماع (اندازاً ۳ رمضانُ المبارک ۱۴۱۰ھ/ 29-03-90) میں فرمایا تھا۔ترمیم و اضافے کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے۔مجلسِ مکتبۃُ المدینہ