دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 92 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ سَوانِحِ کربلا ‘‘ صَفْحَہ41پر ہے:بخاری ومسلم نے حضرتِ (سیِّدُنا) ابو موسیٰ اَشْعَری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی ،حُضُورِ اقدسعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام مریض ہوئے اور مرض نے غَلَبہ کیا تو فرمایا کہ ابوبکر کو حکم کروکہ نماز پڑھائیں۔ سَیِّدَتُنَا عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے عرض کی: یارسولَ اللہ! صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم وہ نرم دل آدمی ہیں آپ کی جگہ کھڑے ہوکر نَماز نہ پـڑھاسکیں گے۔ فرمایا:حکم دو ابوبکر کو کہ نماز پڑھائیں۔حضرت سَیِّدَتُنَا عائِشہ صِدِّیقہرضی اللہ تعالٰی عنہا نے پھر وہی عُذر پیش کیا۔ حُضُور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے پھر یہی حکم بَتاکید فرمایا اور حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیاتِ مبارَک میں نماز پڑھائی۔ یہ حدیثِ مُتَوَاتِر ہے (جو کہ) حضرتِ عائشہ و ابنِ مسعود و ابنِ عبّاس وابنِ عُمر و عبداللہ بن زَمْعَہ وابو سعید وعلی بن ابی طالب و حفصہ ( رضی اللہ تعالٰی عنہم ) وغیرہم سے مروی ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ اِس حدیث میں اس پربَہُت واضح دلالت ہے کہ حضرتِ صدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ مطلقاً تمام صَحابہ سے افضل اور خِلافت و اِمامت کے لئے سب سے اَحق واَولیٰ (یعنی زیادہ حقدار اور بہتر) ہیں۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء ص ۴۷،۴۸)
عِلْم میں ،زُہْد میں بے شبہ تُو سب سے بڑھ کر کہ امامت سے تِری کھل گئے جَوہَر صِدِّیق
اِس اِمامَت سے کُھلا تم ہو اِمامِ اکبر تھی یہی رَمزِ نبی کہتے ہیں حیدر صِدِّیق
(دیوانِ سالک)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عاشقِ صادق کی یہ پہچان ہے کہ وہ ہرآن، یادِ محبوب کوحِرزِ جاں بنائے رکھتا ہے۔عشقِ رسُول کی لذّت سے ناآشنا لوگوں کوجب عاشقوں کے اَندازسمجھ میں نہیں آتے تو وہ اُن کا مذاق اُڑاتے،پَھبتیاں کستے اورباتیں بناتے ہیں۔ایک شاعِرنے ایسے نا سمجھوں کو سمجھاتے ہوئے اور حقیقی عُشّاق کے دیوانگی سے بھر پور جذبات کی ترجُمانی کرتے ہوئے کہا:
نہ کسی کے رَقص پہ طنز کر نہ کسی کے غم کا مذاق اڑا
جسے چاہے جیسے نواز دے، یہ مزاجِ عشقِ رسول ہے
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
خدا کی قسم اگر ہمیں عاشقِ اکبرحضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے عشقِ رسول کے ایک ذرّے کا کروڑواں حصّہ بھی عطا ہو جائے توہمارا بیڑا پار ہو جائے۔
دولتِ عشق سے آقا مِری جھولی بھر دو بس یہی ہو مِرا سامان مدینے والے
آپ کے عشق میں اے کاش! کہ روتے روتے یہ نکل جائے مری جان مدینے والے
مجھ کو دیوانہ مدینے کا بنا لو آقا بس یہی ہے مِرا اَرمان مدینے والے
کاش! عطّارؔ ہو آزاد غمِ دُنیا سے بس تمہارا ہی رہے دِھیان مدینے والے
(وسائلِ بخشش)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
ہجرت ِ مدینۂ منوَّرہ کے موقع پر سرکارِ نامدار،مکّے مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے رازدار وجاں نِثار، یارِ غار و یارِ مزار حضرتِ