عاشق اکبر

کے ڈاکٹروں  سمیت وہاں  موجود 12 اَفراد نے12 دن کے مَدَنی قافِلے میں  سفر کی نیّتیں  لکھوائیں  اور بعض ڈاکٹروں  نے اپنے چِہرے پرہاتھوں  ہاتھ سرورِ کائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت کی نشانی یعنی داڑھی مُبارک سجانے کی نیّت کی ۔

لوٹنے رحمتیں  قافِلے میں  چلو                  سیکھنے سنتیں  قافِلے میں  چلو

ہے نبی کی نظر قافِلے والوں  پر              پاؤگے راحتیں  قافِلے میں  چلو

صلُّوْا علَی الحَبِیب!                                                                  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمّد

ہم کو بو بکر و عمر سے پیار ہے  اِن شائَ اللہ اپنا  بیڑا  پار  ہے

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سنّتیں اور آداب بیان کرنے کی سعادَت حاصِل کرتا ہوں  ۔ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ،مصطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نوشۂ بزمِ جنّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے  مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سیمَحَبَّت کی وہ   جنّت  میں  میرے ساتھ ہو گا ۔       (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵)  

سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا

جنّت میں  پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمّد

 ’’ گیسورکھنا نبیِّ پاک کی سنَّت ہے  ‘‘  کے بائیس حُرُوف کی نسبت سے زُلفوں  اور سر کے بالوں  وغیرہ  کے 22مَدَنی پھول

        {1} خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمینصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زُلفیں  کبھی نصف  (یعنی آدھے) کان مبارَک تک تو{2} کبھی کان مبارَک کی لَوتک اور{3}بعض اوقات بڑھ جاتیں  تو مبارَک شانوں یعنی کندھوں  کوجھوم جھوم کر چومنے لگتیں   (الشمائل المحمدیۃ للترمذی ص۳۴،۳۵،۱۸) {4}ہمیں  چاہئے کہ موقع بہ موقع تینوں  سنّتیں  ادا کریں ،یعنی کبھی آدھے کان تک تو کبھی پورے کان تک تو کبھی کندھوں  تک زلفیں  رکھیں  {5} کندھوں  کو چُھونے کی حد تک زلفیں  بڑھانے والی سنَّت کی ادائیگی عُمُوماً نفس پرزیادہ شاق  ( یعنی بھاری)  ہوتی ہے مگر زندَگی میں  ایک آدھ بار تو ہر ایک کویہ سنَّت ادا کرہی لینی چاہئے ، اَلبتّہ یہ خیال رکھنا ضَروری ہے کہ بال کندھوں  سے نیچے نہ ہونے پائیں ، پانی سے اچّھی طرح بھیگ جانے کے بعد زُلفوں  کی درازی (یعنی لمبائی)  خوب نُمایاں  ہو جاتی ہے لہٰذا جن دنوں  بڑھائیں  ان دنوں  غسل کے بعدکنگھی کرکے غور سے دیکھ لیا کریںکہ بال کہیں  کندھوں  سے نیچے تو نہیں  جا رہے {6}میرے آقا اعلیٰ حضرت  رَحمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں : عورتوں  کی طرح  کندھوں سے نیچے بال رکھنا  مَرد کیلئیحرام ہے (تسہیلاً فتاوٰی رضویہ ج۲۱ص۶۰۰) {7}  صَدرُالشَّریعہ،بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی  فرماتے ہیں :مرد کویہ جائز نہیں  کہ عورَتوں  کی طرح بال بڑھائے، بعض صوفی بننے والے لمبی لمبی لٹیں  بڑھا لیتے ہیں  جو اُن کے سینے پر سانپ کی طرح لہراتی ہیں  اور بعض چوٹیاں گُوندھتے ہیں  یا جُوڑے (یعنی عورَتوں  کی طرح بال اکٹّھے کر کے گدّی کی طرف گانٹھ)  بنالیتے ہیں  یہ سب ناجائز کام اور خِلاف شَرع ہیں۔ تصوُّف بالوں  کے بڑھانے اور رنگے ہوئے کپڑے پہننے کا نام نہیں  بلکہ حُضورِ اقدسصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی پوری پَیروی کرنے اور خواہِشاتِ نفس کو مٹانے کا نام ہے۔  (بہارِشریعت حصّہ ۱۶ص۲۳۰) {8} عورت کا سر مُنڈوانا حرام ہے۔ ( خلاصہ ازفتاوٰی رضویہ ج۲۲ ص۶۶۴)  {9}عورت کو سر کے بال کٹوانے جیسا کہ اِس زمانے میں  نصرانی عورتوں  نے کٹوانے شروع کردیے ناجائز و گناہ ہے اور اس پر لعنت آئی۔ شوہر نے ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عور ت ایسا کرنے میں  گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی کرنے میں  کسی کا  (یعنی ماں  باپ یا شوہر وغیرہ کا) کہنا نہیں  مانا جائے گا۔  (بہارِشریعت حصّہ ۱۶ص۲۳۱)  {10} بعض لوگ سیدھی یا اُلٹی جانب مانگ نکالتے ہیں یہ سنّتکے خلاف ہے {11} سنّت  یہ ہے کہ اگر سر پربال ہوں  تو بیچ میں مانگ نکالی جائے  (ایضاً )  {12} (سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمسے)  بِغیر حج کبھی سرمُنڈوانا ثابت نہیں  (فتاوٰی رضویہ ج۲۲

Index