کے بعدباقی اہلِ بیعتِ رضوان، پھر تمام صحابہ۔ یہ اِجماع ابو منصور بغدادی (علیہ رَحمَۃُ اللہِ الْھادی) نےنَقل کیاہے۔ (مختلف افراد کی اعتبار سے اِجماع کی نوعیت مختلف ہے اور اس میں مزیدبھی کچھ تفصیل ہے ) ابنِ عَساکِر (علیہ رَحمَۃُ اللہِ الْقادِر) نے حضرت ابنِ عمررضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی، فرمایا کہ ہم ابو بکر و عمرو عثمان و علی کو فضیلت دیتے تھے بحالیکہ سرورِعالمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہم میں تشریف فرما ہیں۔ (ابن عَساکِر ج۳۰ص۳۴۶) اما م احمد (علیہ رَحمَۃُ اللہِ الاَحَد) وغیرہ نے حضرت علی مُرتَضیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رِوایت کیا کہ آپ (کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ) نے فرمایا کہ اس اُمّت میں نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے بعد سب سے بہتر ابوبکر و عمر ہیں۔رضی اللہ تعالٰی عنہما۔ (اَیضاً ص۳۵۱) ذَہبی (علیہ رَحمَۃُ اللہِ الْقوِی) نے کہا کہ یہ حضرت علیرضی اللہ تعالٰی عنہ سے بَتَواتُر منقول ہے۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء لِلسُّیُوطی ص۳۴)
تو میں الزام تراشوں والی سزا دوں گا
ابنِ عساکِر (علیہ رَحمَۃُ اللہِ الْقادِر) نے عبدُالرَّحمٰن بن ابی لیلیٰ ( رَحمَۃُ اللہ تعالٰی علیہ) سے روایت کی کہ حضرت ِعلی مرتَضیٰ کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا: جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر سے افضل کہے گا تو میں اس کو مُفْتَرِی کی (یعنی الزام لگانے والے کو دی جانے والی) سزادوں گا۔(تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۳۰ص۳۸۳دارالفکربیروت)
بَرادرِ اعلیٰ حضرت،اُستاذِ زَمن،حضرت مولانا حسن رضاخان عَلَیہِ رَحمَۃُ الْمَنَّان اپنے مجموعۂ کلام ’’ ذوقِ نعت ‘‘ میں اَفْضَلُ الْبَشَرِ بَعْدَ الانبیاء، محبوبِ حبیبِ خدا،صاحبِ صِدق وصفا، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصِدِّیق بن ابو قُحافَہ رضی اللہ تعالٰی عنہما کی شانِ صداقت نشان میں یوں رَطْبُ اللِّسانہیں :
بَیاں ہو کس زَباں سے مرتَبہ صِدِّیقِ اَکبَر کا ہے یارِ غار ،محبوبِ خداصِدِّیقِ اَکبَرکا
یااِلٰہی! رَحم فرما ! خادِمِ صِدِّیقِ اَکبَر ہوں تری رَحمت کے صدقے، واسِطہصِدِّیقِ اَکبَرکا
رُسُل اور اَنبیاکے بعد جو اَفضل ہو عالَم سے یہ عالَم میں ہے کس کا مرتَبہ ، صِدِّیقِ اَکبَر کا
گدا صِدِّیقِ اَکبَرکا ،خدا سے فضْل پاتا ہے خدا کے فضْل سے ہوں میں گدا، صِدِّیقِ اَکبَر کا
ضعیفی میں یہ قُوّت ہے ضعیفوں کو قو ِی کر دیں سہارا لیں ضعیف و اَقْوِ یا صِدِّیقِ اَکبَر کا
ہوئے فاروق و عثمان و علی جب داخلِ بیعت بنا فخرِ سلاسِل سِلسِلہ صِدِّیقِ اَکبَر کا
مقامِ خوابِ راحت چین سے آرام کرنے کو بنا پہلوئے محبوب ِخدا صِدِّیقِ اَکبَر کا
علی ہیں اُس کے دُشمن اور وہ دُشمن علی کاہے جو دُشمن عقل کا دُشمن ہوا صِدِّیقِ اَکبَر کا
لٹایا راہِ حق میں گھر کئی بار اِس مَحَبّت سے کہ لُٹ لُٹ کر حسنؔ گھربن گیا صِدِّیقِ اَکبَر کا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
مال وجان آقائے دو جہاں پر قربان
صاحِبِ مَروِیات کثیرہ حضرتِ سیِّدُناابوہُریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ رحمتِ عالَمِیان، مکّی مَدَنی سُلطان، محبوبِ رَحمن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے: ’’ مَا نَفَعَنِیْ مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنِیْ مَالُ اَبِیْ بَکْریعنی مجھے کبھی کسی کے مال نے وہ فائدہ نہ دیا جو ابوبکر کے