عاشق اکبر

نہیں  ہو سکتا ہے (وفات شریف میں )  تینوں  اَسباب جمع ہو گئے ہوں۔ (نزہۃُ القاری ج۲ص۸۷۷فریدبک اسٹال) ) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  واقِعی دنیا کی مَحَبَّت اندھی ہوتی ہے، اِس ذلیل دنیاکی اُلفت کی وجہ سے ہی سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور عاشقِ اکبر سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو زَہر دیا گیا، جب کائنات کی سب سے بڑی ہستی یعنی ذاتِ نبوی کو بھی ذلیل دنیا کے نامُراد کُتّوں  نے زَہر دینے کی ناپاک سازش کی تو اب اور کون ہے جو اپنے آپ کو اِس سے محفوظ سمجھے !  لہٰذا بالخصوص نامور عُلماء و مشائخ اور مذہبی پیشواؤں  کو زیادہ مُحتاط رہنے کی ضَرورت ہے۔ دیکھئے نا !  اِسی کمینی دُنیا کے عشق میں  مست ہوکر کسی نابَکار نے سیِّدالْاَ سخِیا، راکِبِ دوشِ مصطَفٰے ، نواسۂ رسول حضرتِ سیِّدُناامام حسن مجتَبیٰرضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھی کئی بار زَہر دیا اور آخِر زَہر خُورانی  ہی وفات کا باعث بنی۔نیز حضرتِ سیِّدُنا  بِشْربِن بَرَاء رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرتِ سیِّدُنا  امام جعفر صادِق   رَحمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرتِ سیِّدُنا   امام موسیٰ کاظِم   رَحمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ حضرتِ سیِّدُنا امام علی رضا   رَحمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ اور حضرتِ سیِّدُنا  امامِ اعظم ابو حنیفہرضی اللہ تعالٰی عنہ کی وفاتِ حسرت آیات کا سبب بھی زَہر ہوا ۔

یارسولَ اللہ !  ابوبکر حاضِر ہے

          وِصالِ ظاہِری سے قبْل فیضیابِ فیضانِ نُبُوَّت،صاحبِ فضیلت وکرامت حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وصیَّت فرمائی کہ میرے جنازے کو شاہِ بحروبر ،مدینے کے تاجور، حبیبِ داوَرصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے روضۂ اَنور کے پاک دَر کے سامنے لاکر رکھ دینا اوراَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کہہ کر عرض کرنا:  ’’ یارسولَ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم، ابو بکر آستانۂ عالیہ پر حاضِر ہے۔ ‘‘  اگردروازہ خود بخود کُھل جائے تو اندر لے جانا ورنہ جنَّتُ البَقِیْع میں  دفْن کر دینا۔ جنازۂ مُبارَکہ کو حسبِ وَصِیِّت جب روضۂ اَقدس کے سامنے رکھا گیا اور عرض کیا گیا: اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ! ابوبکر حاضِر ہے۔ یہ عرض کرتے ہی دروازے کا تالا خود بخودکُھل گیا اور آواز آنے لگی: اَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ فَاِنَّ الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ مُشْتَاقٌیعنی محبوب کو محبوب سے مِلادو کہ محبوب کو محبوب کا اِشتِیاق ہے۔  (تفسیر کبیر ج۱۰ص۱۶۷داراحیاء التراث العربی بیروت)

تیرے قدموں  میں جو ہیں  غیر کامنہ کیا دیکھیں

کون نظروں  پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا  (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                     صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد

صِدیقِّ اکبرحیاتُ النَّبی کے قائل تھے

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  غور !  اگرحضرتِ سیِّدُناابوبکر صِدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ رسول اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو زندہ نہ جانتے تو ہرگز ایسی وصیّت نہ فرماتے کہ روضۂ اَقدَس کے سامنے میر ا جنازہ رکھ کرنبیِّ رحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمسے اِجازت طلب کی جائے۔ حضرتِ سیِّدُناابوبکرصِدِّیقرضی اللہ تعالٰی عنہ نے وصیَّت کی اور صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے اِسے عَمَلی جامہ پہنایا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبررضی اللہ تعالٰی عنہ اور تمام صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوان کایہ عقیدہ تھا کہ محبوب پروَرْدگار،شاہِ عالَم مدار ،دوعالَم کے مالِک ومُختار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمبعدِ وصال بھی قبر اَنور میں  زندہ و حیات اور صاحبِ تَصَرُّفات واِختِیارات ہیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ!

تُو زِندَہ ہے  وَاللہ تُو  زِندَہ   ہے وَاللہ

 

Index