رِوایَت ہے، رسو لُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اورحُضُورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صَحابہ (عَلَیْہِمُ الرِّضْوان ) ایک تالاب میں تشریف لے گئے،حُضُور (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے ارشاد فرمایا:ہر شخص اپنے یار کی طرف پَیرے (یعنی تیرے) ۔ سب نے ایسا ہی کیا یہاں تک کہ صرف رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّماور ( حضرتِ سیِّدُنا ) ابو بکر صِدِّیق (رضی اللہ تعالٰی عنہ ) باقی رہے، رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صِدِّیق ( رضی اللہ تعالٰی عنہ ) کی طرف پَیر (یعنی تَیر) کے تشریف لے گئے اور انہیں گلے لگا کر فرمایا: ’’ میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکررضی اللہ تعالٰی عنہکوبناتا لیکن وہ میرا یار ہے۔ ‘‘ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج۱۱ص۲۰۸) {2}حضرتِ (سیِّدُنا) جابربن عبد اللہرضی اللہ تعالٰی عنہماسے روایت ہے کہ ہم خدمتِ اقدس حُضُورِ پُرنورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّممیں حاضِر تھے ، اِرشاد فرمایا: اِس وَقت تم پر وہ شخص چمکے (یعنی ظاہِرہو) گا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّنے میرے بعد اُس سے بہتر وبُزُرگ تر کسی کو نہ بنایا اور اُس کی شَفاعت،شَفاعتِ انبیاءِ کرام (عَلَیْہِمُ السَّلام) کے مانند ہوگی۔ ہم حاضِر ہی تھے کہ (حضرتِ سیِّدُنا) ابو بکر صِدِّیقرضی اللہ تعالٰی عنہ نظر آئے، سیِّدِ عالمصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قِیام فرمایا (یعنی کھڑے ہوگئے) اور ( حضرتِ سیِّدُنا ) صِدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو پیار کیا اور گلے لگایا۔ (تاریخِ بغدادج ۳ ص۳۴۰) {3} حضرتِ (سیِّدُنا) عبد اللہ بنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے رِوایَت ہے، میں نے حُضُور اَقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو امیرُ المؤمنین (حضرتِ سیِّدُنا) علی (المرتضیٰ ) کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے ساتھ کھڑے دیکھا، اتنے میں ابوبکر صِدِّیقرضی اللہ تعالٰی عنہ حاضِر ہوئے۔ حُضُور پُر نورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے اُن سے مُصافَحہ فرمایا (یعنی ہاتھ ملائے) اورگلے لگایااو راُن کے دَہَن (یعنی منہ) پر بوسہ دیا ۔ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی:کیا حُضور ( صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) ابوبکر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کا مُنہ چومتے ہیں ؟ فرمایا: ’’ اے ابوالحسن ([1]) (رضی اللہ تعالٰی عنہ) ! ابوبکر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کا مرتبہ میرے یہاں ایسا ہے جیسا میرا مرتَبہ میرے ربّ (عَزَّوَجَلَّ) کے حُضُور۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۸ ص ۶۱۰۔۶۱۲)
کہیں گرتوں کو سنبھالیں ،کہیں روٹھوں کو منائیں کھودیں اِلحاد کی جڑ بعدِ پیمبر صِدِّیق
تو ہے آزاد سقر سے ترے بندے آزاد ہے یہ سالکؔ بھی ترا بندۂ بے زر صِدِّیق
(دیوانِ سالک از مفتی اَحمد یار خانعلیہ رحمۃ الحنّان)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن ’’ فتاوٰی رَضَوِیہ شریف ‘‘ میں فرماتے ہیں :ــــ ’’ اولیاءِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام فرماتے ہیں کہ پوری کائنات میں مصطَفٰیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جیسا نہ کوئی پیر ہے اور نہ ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ جیسا کوئی مرید ہے۔ ‘‘ (فتاوٰی رَضَوِیہ مخرَّجہ ج۱۱ص۳۲۶)
عقل ہے تیری سِپَر، عشق ہے شَمشیر تری میرے دَرویش! خِلافت ہے جہانگیر تری
مَا سِوَا اللہ کے لئے آگ ہے تکبیر تری تُو مسلماں ہو توتقدیر ہے تدبیر تری
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
[1] اپنے بڑے شہزادے حضرتِ سیِّدُنا امام حَسَن مجتبیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی نسبت سے امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی کُنْیَت ’’ابو الحسن‘‘ ہے۔