چہرہ بنائیں ، کیایہی عشقِ رسول ہے؟
سرکار کا عاشِق بھی کیا داڑھی مُنڈاتا ہے؟
کیوں عِشق کا چہرے سے اِظہار نہیں ہوتا!
فِکرِ مدینہ ([1]) کیجئے! یہ کیسا عشق اور کیسی محبت ہے؟ کہ محبوبِ خوش خِصال صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دُشمنوں جیسی شکل وصورت و چال ڈھال اپنانے میں فخر محسوس کیا جائے!
وَضع میں تم ہو نصاریٰ تو تَمَدُّن میں ہُنُود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مُحسن وکریم اور شفیق و رحیم آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم توہمیں ہمیشہ یاد فرماتے رہے، بلکہدنیا میں تشریف لاتے ہی آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سجدہ کیا۔ اس وقت ہونٹوں پر یہ دُعاجاری تھی:رَبِّ ہَبْ لِیْ اُمَّتِیْ یعنی پروردگار! میری اُ مّت مجھے ہِبہ کر دے ۔(فتاوٰی رضویہ ج۳۰ص۷۱۷)
پہلے سجدے پہ روزِ ازَل سے درود
یادگاریٔ اُمّت پہ لاکھوں سلام (حدائق بخشش شریف)
تا قِیامت ’’ اُمّتی اُمّتی ‘‘ فرمائیں گے
مَدارِجُ النُّبُوۃ میں ہے:حضرتِ سیِّدُنا قُثَم رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ شخص تھے جو آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو قبر انور میں اُتارنے کے بعد سب سے آخِر میں باہَر آئے تھے، چُنانچِہ ان کا بیان ہے کہ میں ہی آخِری شخص ہوں جس نے حُضُورِ انورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا رُوئے مُنوَّر ،قبر اَطہر میں دیکھا تھا ،میں نے دیکھا کہ سلطانِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمقَبْر انور میں اپنے لبہائے مبارَکہ کوجُنبِش فرما رہے تھے (یعنی مبارَک ہونٹ ہل رہے تھے) میں نے اپنے کانوں کو اللہعَزَّوَجَلَّکے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دَہَن (یعنی منہ) مبارَک کے قریب کیا ،میں نے سنا کہ آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے تھے ’’ ربِّ اُمَّتِی اُمَّتِی ‘‘ (یعنی پروردگار! میری اُمّت میری اُمّت) (مَدارجُ النُّبُوۃ ج۲ ص۴۴۲) نیزکنزالعُمّال جلد 7 صَفحَہ178 پر ہے: فرمانِ مصطَفٰیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم : ’’ جب میری وفات ہو جائے گی تو اپنی قَبْرمیں ہمیشہ پکارتا رہوں گا :یا ربِّ اُمَّتِی اُمَّتِی یعنی اے پروردگار! میری اُمّت میری اُمّت ۔ یہاں تک کہ دوسرا صُور پھونکا جائے۔ ‘‘ (کَنْزُ الْعُمّال) میرے آقا اعلیٰ حضرت اپنے لئے ایمان کی حفاظت کی خیرات طلب کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں عرض کرتے ہیں : ؎
جنہیں مَرقَد میں تا حشر اُمَّتی کہہ کرپکارو گے
ہمیں بھی یاد کر لو ان میں صدقہ اپنی رحمت کا (حدائقِ بخشش شریف)
مُحدِّثِ اعظم پاکستان نے فرمایا
مُحدِّثِ اعظم پاکستان حضرت علّامہ مولاناسردار احمد علیہ رحمۃُ اللہِ الاَحَد فرمایا کرتے تھے کہ حُضُورِ پاکصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو ساری عمر ہمیں اُمَّتی اُمَّتی کہہ کر یادفرماتے رہے ، قبر انور میں بھی اُمَّتی اُمَّتی فرما رہے ہیں اورحشر تک فرماتے رہیں گے یہاں تک کہ محشر کے روز بھی اُمَّتی اُمَّتیفرمائیں گے ۔ حق یہ ہے کہ اگر صِرف ایک بار بھی اُمّتی فرماد یتے اور ہم ساری زندگی یانبی یانبی ،یارسولَ اللہ یا حبیبَ اللہ کہتے رہیں تب بھی اُس ایک بار اُمّتی کہنے کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔
جن کے لب پر رہا ’’ امَّتی اُمَّتی ‘‘ یاد اُن کی نہ بھول اے نیازیؔ کبھی
وہ کہیں اُمَّتی تُو بھی کہہ یا نبی! میں ہوں حاضِر تیری چاکری کے لیے