سیِّدُناصِدِّیقِ اَکبر کا مُخْتَصَر تعارُف
خلیفۂ اوّل، جانَشین محبوبِ ربِّ قدیر، امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نامِ نامی اسمِ گِرامی عبداللہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کُنْیَت ابوبکر اور صِدِّیق وعتیق آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اَلقاب ہیں۔سُبحٰنَ اللہ! صِدِّیق کا معنٰی ہے: ’’ بَہُت زیادہ سچ بولنے والا۔‘‘ آ پ ر ضی اللہ تعالٰی عنہ زمانۂ جاہِلیت ہی میں اِس لقب سے مُلَقَّب ہو گئے تھے کیونکہ ہمیشہ ہی سچ بولتے تھے اور عتیقکا معنٰی ہے: ’’ آزاد ‘‘ ۔سرکارِ عالی مَرتَبَتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آ پ ر ضی اللہ تعالٰی عنہ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا ’’ اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِ یعنیتُو نارِ دوزخ سے آزاد ہے۔ ‘‘ اِس لئے آ پ ر ضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ لَقَب ہوا ۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء ص۲۹) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ قریشی ہیں اورساتویں پُشت میں شجرۂ نسب رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے خاندانی شَجَرے سے مل جاتا ہے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ عام ُالفیل ([1]) کے تقریباً اڑھائی برس بعدمکَّۃُ المُکَرَّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں پیدا ہوئے ۔ امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناصِدِّیقِ اکبررضی اللہ تعالٰی عنہ وہ صَحابی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، مخزنِ جود و سخاوتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رِسالت کی تصدیق کی۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ اِس قدَر جامِعُ الکَمالات اور مَجْمَعُ الفَضائِل ہیں کہ اَنبیاء ِکِرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے بعد اگلے اور پچھلے تمام انسانوں میں سب سے اَفضل واَعلیٰ ہیں۔ آزاد مردوں میں سب سے پہلے اِسلام قَبو ل کیا اورتمام جِہادوں میں مجاہدانہ کارناموں کے ساتھ شریک ہوئے اور صُلْح وجنگ کے تمام فیصلوں میں محبوبِ ربِّ قدیر، صاحبِ خَیر کثیر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے وزیر ومُشیر بن کر، زندَگی کے ہر موڑ پر آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا ساتھ دے کرجاں نثاری ووفاداری کا حق ادا کیا۔ 2 سال7 ماہ مَسنَدِخِلافت پر رونق اَفروز رہ کر 22جمادَی ا لاُخریٰ 13ھ پیرشریف کادن گزار کر وَفات پائی۔ امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عُمررضی اللہ تعالٰی عنہ نے نَمازِ جنازہ پڑھائی اور روضۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَکْرِیْمًا میں حضورِاَقدَسصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے پہلوئے مقدَّس میں دَفن ہوئے۔ (الاکمال فی اسماء الرجال ص۳۸۷،تارِیخُ الْخُلَفاء ص۲۷۔۶۲باب المدینہ کراچی)
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 92 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’سَوانِحِ کربلا ‘‘ صَفْحَہ37پر ہے: اگرچِہ صَحابۂ کرام و تابعین وغیر ہم کی کثیر جماعتوں نے اس پر زوردیا ہے کہ ’’ صدیقِ اکبر ‘‘ سب سے پہلے مومن ہیں۔ مگر بعض حضرات نے یہ بھی فرمایا کہ سب سے پہلے مومن ’’ حضرت علی ‘‘ ہیں۔ بعض نے یہ کہا کہ ’’ حضرت خدیجہ ‘‘ رضی اللہ تعالٰی عنہاسب سے پہلے ایمان سے مُشَرَّف ہوئیں ۔ان اقوال میں حضرت امام عالی مقام ،اما مُ الْاَئِمّہ، سراجُ الْاُمَّہ، حضرت ِامامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اِس طرح تَطبِیق (یعنی مُوافَقَت) دی ہے کہ مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر مشرَّف بایمان ہوئے اور عور توں میں حضرتِاُمُّ الْمُؤمِنِین خدیجہ اور نو عمر صاحبزادوں میں حضرت علی۔رضی اللہ تعالٰی عَنہُم اَجمَعِین۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء لِلسُّیُوطی ص۲۶)
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 92 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ سَوانِحِ کربلا ‘‘ صَفْحَہ38تا39پر ہے: اہل ِسنَّت کا اس پر اجماع ہے کہ انبیا(یعنی اَنبیا و مُرسلینِ اِنس ومَلک) عَلَیْہِمُ الصَّلوۃُ وَالسَّلام کے بعد تمام عالَم سے افضل حضرتِ ابوبکر صدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں ، ان کے بعدحضرتِ عمر،ان کے بعدحضرتِ عثمان ، ان کے بعد حضرتِ علی،ان کے بعد تمامعَشَرۂ مُبَشَّرہ، ان کے بعد باقی اہلِ بدر، ان کے بعد باقی اہلِ اُحُد، ان