عاشق اکبر

تعالٰی عنہ)  کی سورۃ ہے اور سُوْرَۂ وَالضُّحٰی  (حضرتِ سیِّدُنا)  محمّدصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی سورۃہے۔

وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں  شرحِ والشّمس وضُحٰی کرتے ہیں

اُن کی ہم مَدح و ثنا کرتے ہیں  جن کو محمود کہا کرتے ہیں  (حدائق بخشِش شریف)

اعلٰی حضرت کی تشریح

          میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن حضرتِ سیِّدُناامام فخر الدّین رازی  عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہِ الْھَادِیکے اِس قولِ مبارَک کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سور ۃکو  ’’ وَالَّیل ‘‘ کا نام دینااور مصطَفٰے جانِ رَحمتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی سورۃ کا نام  ’’ وَالضُّحٰی ‘‘  رکھنا گویا اِس بات کی طرف اِشارہ ہے کہ نبیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم صِدِّیق کا نور اور اُن کی ہدایت اور اللہُ عَزَّوَجَلَّ  کی طرف اُن کا وسیلہ جن کے ذَرِیعے اللہُ عَزَّوَجَلَّ کا فضل اور اُس کی رضا طلَب کی جاتی ہے اور صِدِّیق   رضی اللہ تعالٰی عنہ، نبیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی راحت اور اُن کے اُنس وسُکون اور اِطمینانِ نفس کی وجہ ہیں  اور اُن کے مَحرَمِ راز اور اُن کے خاص مُعامَلات سے وابَستہ رہنے والے، اِس لئے کہ اللہُ تبارَکَ وَتعالیٰ فرماتا ہے: وَّ جَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًاۙ (۱۰)  ’’ اور رات کو پردہ پوش کیا ۔  ‘‘   (پ 30 ، النبا : 10) اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ (۷۳)  ’’ تمہارے لیے رات اور دن بنائے کہ رات میں  آرام کرو اور دن میں  اُس کا فضل ڈھونڈو اور اس لیےکہ تم حق مانو۔  ‘‘  (پ 20 ، القصص :73) اور یہ اِس بات کی طرف تَلْمِیْح (یعنی اِشارہ)  ہے کہ دین کا نظام اِن دونوں   (محبوبِ ربِّ اکبر و صِدِّیقِ اکبرصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم و  رضی اللہ تعالٰی عنہ )  سے قائم ہے جیسے کہ دنیاکا نظام دن رات سے قائم ہے تو اگر دن نہ ہو توکچھ نظر نہ آئے اور رات نہ ہو تو سکون حاصل نہ ہو۔   (ماخوذ ازفتاوٰی رَضَوِیہ ج۲۸، ص۶۷۹۔۶۸۱)  

خاص اُس سابِقِ سیرِ قربِ خدا           اَوحَدِ کامِلِیَّت پہ لاکھوں  سلام

سایۂ مصطَفٰے ،  مایۂ اِصطَفا                  عِزّ و نازِ خِلافت پہ لاکھوں  سلام

اَصدَقُ الصَّادِقِیں ، سیِّدُ المُتَّقِیں                                                            چَشم وگوشِ وزارت پہ لاکھوں  سلام

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !                                                            صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد

مِنبرِ مُنوَّر کے زینے کا اِحتِرام

          طَبَرانی نے اَوسط میں  حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عمر  رضی اللہ تعالٰی عنہماکے حوالے سے بیان کیا ہے کہ تازِیْسْتْ  (یعنی زندگی بھر) حضرتِ سیِّدُنا صِدّیق اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہمنبرِ مُنوَّر پر اس جگہ نہیں  بیٹھے جہاں  حُضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف فرما ہوتے تھے، اِسی طرح حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ، حضرتِ سیِّدُنا صِدّیق اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی جگہ اور  حضرتِ سیِّدُناعثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہحضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ، کی جگہ پر جب تک زندہ رہے کبھی نہیں  بیٹھے۔ (تارِیخُ الْخُلَفاء ص۷۲)  

سرکارِ نامدار کا یار

   میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!  جس طرح مُحِبِّ مہرِ مُنَوَّر،رَفیقِ رَسولِ اَنور،عاشقِ اکبر حضر تِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر   رضی اللہ تعالٰی عنہ کو محبوبِ ربِّ اکبر،دوعالَم کے تاجْوَرصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بے پناہ عشق ومَحَبَّت تھی، اِسی طرح رسولِ رحمت،سراپا جُودو سخاوَتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمبھی  صِدِّیقِ اکبررضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَحَبّت  وشفقت فرماتے۔اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰننے  ’’ فتاویٰ رضویہ  ‘‘  کی جلد نمبر 8 صَفْحَہ610  پر وہ اَحادیث مبارَکہ جمع فرمائیں  جن میں  رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے اپنے پیارے صِدِّیق اَکبررضی اللہ تعالٰی عنہ کی شانِ رفعت نِشان بیان فرمائی ہے چُنانچِہ تین روایات مُلاحظہ فرمایئے:{1} حِبْرُ الْاُ مَّہ ( یعنی اُمَّت کے بہُت بڑے عالم)    حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے

Index