رفیق المعتمرین

          سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ!یہ جنَّت کا وہ خوش نصیب پتھر ہے جسے ہمارے پیارے آقا مکّی مَدَنی مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے یقیناً چوما ہے ۔  اب دونوں   ہاتھ کانوں   تک اِس طرح اُٹھائیے کہ ہتھیلیاں   حَجَرِاَسْوَد کی طرف رہیں   اور پڑھئے :

بِسْمِ اللّٰهِ   وَ الْحَمْدُ  لِلّٰهِ  وَ اللّٰهُ اَكْبَرُ  وَ الصَّلٰوةُ  وَ السَّلَامُ عَلٰی  رَسُوْلِ  اللّٰهِ ط

اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نام سے اور تمام خُوبیاں  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے ہیں   اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ  سب سے بڑاہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودو سلام ہوں   ۔

     اب اگر ممکن ہو تو حَجَرِاَسْوَد شریف پر دونوں   ہتھیلیاں   اور اُن کے بیچ میں   مُنہ رکھ کر یوں   بوسہ دیجئے کہ آواز پیدا نہ ہو، تین بار ایسا ہی کیجئے ۔  سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! جھوم جائیے کہ آپ کے لب اُس مُبارَک جگہ لگ رہے ہیں  جہاں   یقیناً مدینے والے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لب ہائے مبارَکہ لگے ہیں  ۔ مچل جائیے ....تڑپ اُٹھئے ....اور ہوسکے تو آنسوؤں   کو بہنے دیجئے ۔  حضرتِ سیِّدُناعبداللّٰہ بن عمر     رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں   کہ ہمارے میٹھے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  حَجَرِاَسْوَد پر لب ہائے مبارَکہ رکھ کر روتے رہے پھر اِلتِفات فرمایا (یعنی توجُّہ فرمائی) تو کیا دیکھتے ہیں   کہ حضرتِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُبھی رورہے ہیں  ۔ اِرشاد فرمایا : اے عمر (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) !  یہ رونے اور آنسو بہانے کاہی مقام ہے ۔         (اِبن ماجہ ج۳ ص۴۳۴ حدیث۲۹۴۵)

رونے  والی آنکھیں   مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکْرِ محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

     اِس بات کا خیال رکھیے کہ لوگوں   کو آپ کے دَھکّے نہ لگیں   کہ یہ قُوّت کے مُظاہَرہ کی نہیں  ، عاجِزی اور مسکینی کے اِظہار کی جگہ ہے ۔  ہُجُوم کے سبب اگر بوسہ مُیَسَّر نہ آسکے تو نہ اوروں   کو ایذا دیں   نہ خود دَبیں   کُچلیں   بلکہ ہاتھ یا لکڑی سے حَجَرِاَسوَد کو چُھو کر اُسے چُوم لیجئے ، یہ بھی نہ بَن پڑے تو ہاتھوں   کا اِشارہ کر کے اپنے ہاتھوں   کو چُوم لیجئے ، یہی کیا کم ہے کہ مَکّی مَدَنی سرکار  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے مُبارَک مُنہ رکھنے کی جگہ پر آپ کی نگاہیں   پڑرہی ہیں   ۔

            حَجَرِاَسْوَدکوبوسہ دینے یا لکڑی یاہاتھ سے چھُوکر چُومنے یاہاتھوں   کا اِشارہ کرکے انھیں   چُوم لینے کو ’’اِستلام‘‘کہتے ہیں   ۔

  فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہے :  روزِ قیامت یہ پتَّھر اُٹھا یا جائے گا، اِس کی آنکھیں   ہو ں  گی جن سے دیکھے گا، زبان ہوگی جس سے کلام کرے گا، جس نے حق کے ساتھ اُس کا اِ ستِلام کیااُس کے لیے گواہی دے گا ۔        (ترمذی ج۲ص۲۸۶حدیث۹۶۳)

اب اَللّٰھُمَّ  اِیْمَانًۢا  بِكَ  وَاتِّبَاعًالِّسُنَّۃِ  نَبِیِّكَ  مُحَمَّدٍ  صَلَّی  اللّٰہُ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَسَلَّمَط ترجَمہ : الٰہی تجھ پر ایمان لاکراور تیرے نبی محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سنّت کی پیروی کرنے کو یہ طواف کرتا ہوں   ۔ کہتے ہوئے کَعبہ شریف کی طرف ہی چِہرہ کئے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑاساسَرَکئے جب حَجَرِاَسوَد آپ کے چہرے کے سامنے نہ رہے (اور یہ اَدنیٰ سی حَرَکت میں   ہوجائے گا ) تو فوراً اِس طرح سیدھے ہوجایئے کہ خانۂ کَعبہ آپ کے اُلٹے ہاتھ کی طرف رہے ، اِس طرح چلئے کہ کسی کو آپ کا دَھکّا نہ لگے ۔ مَرد اِبتِدائی تین پھیروں   میں   رَمَل کرتے چلیں   یعنی جلد جلد چھوٹے قدم رکھتے ، شانے (یعنی کندھے ) ہِلاتے چلیں   جیسے قَوی و بَہادر لوگ چلتے ہیں   ۔ بعض لوگ کُودتے اور دوڑتے ہوئے جاتے ہیں  ، یہ سُنَّت نہیں   ہے ۔  جہاں   جہاں   بھیڑ زِیادہ ہو اور رَمَل میں   خود کو یا دوسروں   کو تکلیف ہوتی ہو اُتنی دیر رَمَل ترک کردیجئے مگر رَمَل کی خاطر رُکئے نہیں  ، طواف میں   مَشغُول رہئے ۔   

 پھر جُوں   ہی موقع ملے ، اُتنی دیر تک کے لئے رَمَل کے ساتھ طواف کیجئے ۔

   طواف میں   جس قَدَرخانۂ کَعبہ سے قریب رہیں   یہ بہتر ہے مگراِتنے زِیادہ قریب بھی نہ ہوجائیں   کہ کپڑا یا جِسم پُشتۂ دیوار۱؎سے لگے اور اگر نزدیکی میں   ہُجُوم کے سبب رَمل نہ ہوسکے تو اب دُوری بہتر ہے ۔  اسلامی بہنوں   کیلئے طواف میں   خانۂ کعبہ سے دُوری افضل ہے  ۔ پہلے چکّر میں   چلتے چلتے دُرُود شریف پڑھ کر یہ دُعا پڑھیے :

پہلے چکّر کی دعا

سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاۤ  اِلٰہَ  اِلَّا  اللّٰہُ وَ اللّٰہُ  اَکْبَرُ ط وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِـیْمِ ط وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُـوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ط اَللّٰھُمَّ اِیْمَانًۢا بِكَ وَتَصْدِیْقًۢا بِكِتَابِكَ وَوَفَآءًۢ بِعَھْدِكَ وَاتِّبَاعًا لِّسُنَّۃِ نَبِیِّكَ وَحَبِیْبِكَ مُحَمـَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمط اَللّٰھُمَّ  اِ نِّیْۤ  اَسْئَلُكَ الْعَفْوَ وَ الْعَافِیَۃَ وَ الْمُعَافَاۃَ الدَّاۤئِمَۃَ فِی الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا وَالْاٰخِـرَۃِ  وَالْفَـوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالنَّجَاۃَ   مِنَ   النَّارِ  ط(دُرُود شریف پڑھ لیجئے )

اللہ تعالٰی پاک ہے اور سب خوبیاں  اللہ عَزَّ وَجَلَّہی کیلئے ہیں   اوراللہ عَزَّ وَجَلَّکے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں  ، اوراللہ عَزَّ وَجَلَّسب سے بڑا ہے اور گناہوں   سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی توفیق اللہ عَزَّ وَجَلَّکی طرف سے ہے جو سب سے بُلند     اورعَظَمت والا ہے اور رَحمت کاملہ اور سلام نازل ہواللہ عَزَّ وَجَلَّکے رسول   صلَّی  اللّٰہ   تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلَّم   پر ۔  اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!تجھ پر ایمان لاتے ہوئے اور تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تجھ سے کیے ہوئے عہد   کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے نبی اور تیرے حبیب محمد  صلَّی  اللّٰہ   تعالٰی  علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی    سنَّت کی پیروی کرتے ہوئے (میں   طواف شُرو ع کر چکاہوں)اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! میں   تجھ سے (گناہوں   سے )مُعافی کا اور ( بلا ؤں  سے ) عافیّت کا اوردائمی حفاظت کا،     دین و دنیا اور آخِرت میں    اور حُصولِ جنَّت میں   کامیابی   اورجہنَّم سے نَجات پانے کا سُوال کرتا ہوں  ۔                                  

                          رُکنِ یَمانی پہنچنے تک یہ دُعا پوری کر لیجئے ، اب اگر بِھیڑ کی وجہ سے اپنی یادوسروں   کی اِیذا کا اَندیشہ نہ ہو تو رُکنِ یَمانی کودونوں   ہاتھوں   سے یا سیدھے ہاتھ سے تَبَرُّکًا چُھوئیں  ، صِرف بائیں  (الٹے ) ہاتھ سے نہ چُھوئیں  ۔ موقع ملے تو رُکنِ یَمانی کو بوسہ بھی دیجئے ، اگر چُومنے یاچُھونے کا موقع نہ ملے تو یہاں   ہاتھوں   سے اشارہ کر کے چُومنا  نہیں   ۔ ( رُکنِ یَمانی پر آج کل لوگ کافی خوشبو لگا دیتے ہیں   لہٰذا احرام والے چُھونے اور چومنے میں   احتیاط فرمائیں  )

  اب آپ کعبۂ مُشَرَّفہ کے تین کونوں   کا طواف پورا کرکے چوتھے کونے رُکنِ اَسوَد کی طرف بڑھ رہے ہیں  ، رُکنِ یَمانی ا ور رُکنِ اَسوَد کی دَرمِیانی دیوار کو ’’مُستَجاب ‘‘ کہتے ہیں  ، یہاں   دُعا پراٰمین کہنے کے لئے ستَّر ہزار فرشتے مقرَّر ہیں   ۔ آپ جو چاہیں   اپنی زَبان میں   اپنے لئے اور تمام مسلمانوں   کے لئے دُعا مانگئے یا سب کی نیَّت سے اور مجھ گنہگا ر سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہ کی بھی نیَّت شامل کر کے ایک مرتبہ دُرُود شریف

Index