اِسی زَم زَم میں جنَّت ہے ، اِسی زَم زَم میں کوثَر ہے (ذوقِ نعت)
اَللّٰھُمَّ اِ نِّیْۤ اَسْئَلُكَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّ رِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَآءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ ط
ترجمہ : اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے علم نافِع اورکشادہ رزق اور ہر بیماری سے صحّت یابی کا سوال کرتا ہوں ۔
آب زم زم پیتے وقت دعا مانگنے کا طریقہ
شارِحِ مسلم شریف حضرتِ سیِّدُنا امام نَوَوِی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : پس اُس شخص کے لئے مُستَحبہے جومغفِرت یا مَرَض وغیرہ سے شِفا کے لئے آبِ زم زم پینا چاہتا ہے کہ قبلہ رُو ہو کر پھربِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طپڑھے پھرکہے : اے اللہ مجھے یہ حدیث پہنچی کہ تیرے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا : ’’ آبِ زم زم اُس مقصدکے لئے ہے کہ جس کے لئے اسے پیا جائے ۔ ‘‘(مسند امام احمدج۵ص۱۳۶حدیث۱۸۵۵)(پھر یُوں دعائیں مانگے مَثَلاً)اے اللہ! میں اسے پیتا ہوں تاکہ تو مجھے بخش دے یا اے اللہ! میں اسے پیتا ہوں اس کے ذَرِیْعے اپنے مَرَض سے شِفا چاہتے ہوئے ، اے اللہ! پس تومجھے شِفا عطا فرما دے ‘‘ اور مثل اس کے ( یعنی حسبِ ضرورت اِسی طرح مختلف دعائیں کرے )(الایضاح فی مناسک الحج للنووی ص۴۰۱)
بَہُت ٹھنڈا پانی استِعمال نہ فرمائیں کہیں آپ کی عبادت میں رُکاوٹ کے اسباب نہ پیدا ہو جائیں !نَفْس کی خواہِش کو دباتے ہوئے ایسے کولر سے آبِ زم زم نوش فرمائیں جس پر لکھا ہو : زَمْ زَمْ غَیْرُ مُبَرَّدْ ( یعنی غیرٹھنڈا زم زم) ۔
آب زم زم دیکھنے سے نظر تیز ہوتی اور گناہ دُور ہوتے ہیں ، تین چُلّو سر پر ڈالنے سے ذلّت و رُسوائی سے حفاظت ہوتی ہے ۔ (البحر العمیق فی المناسک ج ۵ ص ۲۵۶۹ ۔ ۲۵۷۳)
تُو ہر سال حج پر بُلا یاالٰہی
وہاں آبِ زم زم پِلا یاالٰہی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اگر کوئی مجبوری یا تھکن وغیرہ نہ ہوتو ابھی ورنہ آرام کر کے صَفا و مروہ کی سَعْی کے لئے تیّار ہوجائیے ، یاد رہے کہ سَعْی میں اِضْطِباع یعنی کندھا کُھلا رکھنا نہیں ہے ۔ اب سَعْی کے لئے حَجَرِ اَسوَد کا پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کا نوں تک اُٹھا کریہ دُعا :
بِسْمِ اللّٰهِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَ اللّٰهُ اَكْبَرُ وَ الصَّلٰوةُ وَ السَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ ط پڑھ کر اِستِلام کیجئے ۔ اور نہ ہوسکے تو اُس کی طرف منہ کرکے اَللہُ اَکْبَرُ وَ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَ الۡحَمْدُ لِلہِاور دُرُود پڑھتے ہوئے فوراً بابُ الصَّفا پر آئیے !’’کوہِ صَفا‘‘چُونکہ ’’مسجد ِحرام‘‘ سے باہر واقِع ہے اورہمیشہ مسجِد سے باہَر نکلتے وَقْت اُلٹا پاؤں نکالنا سُنَّت ہے ، لہٰذا یہا ں بھی پہلے اُلٹا پاؤں نکالئے اور حسبِ معمول دُرُود شریف پڑھ کر مسجِدسے باہَر آنے کی یہ دُعا پڑھئے :
اَللّٰھُمَّ اِ نِّیْۤ اَسْئَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَ رَحْمَتِكَ
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تجھ سے تیرے فضل اور تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں ۔
اب دُرُود و سلام پڑھتے ہوئے صَفاپر اِتنا چڑھئے کہ کعبۂ مُعَظَّمہ نظر آجائے اور یہ بات یہاں معمولی سا چڑھنے پر حاصل ہو جاتی ہے ، عوامُ النّاس کی طرح زیادہ اُوپر تک نہ چڑھئے اب یہ دعا پڑھئے :
اَبْدَءُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ تَعَالٰی بِہٖ ( اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ-فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَاؕ وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ(۱۵۸))
میں اس سے شُروع کرتا ہوں جس کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے پہلے ذِکر کیا ۔ {ترجَمۂ کنزالایمان : بے شک صفا اور مروہ اللہکے نشانوں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے ، اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دو نوں کے پھیرے کرے اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تونیکی کا صلہ دینے والا خبر دار ہے ۔ }(پ۲، البقرۃ : ۱۵۸)