رفیق المعتمرین

، اس مبارک پہاڑ کو جَبَلِ نور بھی کہتے ہیں  ۔ ’’غارِحرا ‘‘غارِثَور سے افضل ہے کیوں   کہ غارِ ثور نے تین دن تک سرکارِ دو عالَمنامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قدم چومے جبکہ غارِ حرا سلطانِ دوسرا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبتِ با بَرَکت سے زیادہ عرصہ مشرَّف ہوا ۔

قِسمتِ ثَور و حِرا کی حِرص ہے

چاہتے ہیں   دِل میں   گہرا غار ہم (حدائقِ بخشش)

دارِ ارقم

دارِاَرقم کوہِ صَفا کے قریب واقِع تھا ۔ جب کُفّارِ جفا کار کی طرف سے خطرات بڑھے تو سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِسی میں   پوشیدہ طور پر تشریف فرما رہے ۔  اِسی مکانِ عالیشان میں   کئی صاحِبان مُشَرَّف بہ اسلام ہوئے ۔  سیِّدُالشُّھَدا حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاورامیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِسی مکانِ بَرَکت نشان میں   داخلِ اِسلام ہوئے ۔  اِسی میں   یہ آیتِ مبارکہ یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠(۶۴)نازِل ہوئی ۔  خلیفہ ہارون رشید علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ المَجِیْد کی والِدۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَانے اِس جگہ پر مسجِد بنوائی ۔ بعد کے کئی خُلَفاء اپنے اپنے دَور میں   اِس کی تَزئِین میں   حصّہ لیتے رہے ۔ اب یہ توسیع میں   شامِل کر لیا گیاہے اور کوئی علامت نہیں   ملتی ۔

مَحَلۂ مَسفَلہ

یہ مَحَلَّہ بڑا تا ریخی ہے ، حضرت سیِّدُنا ابراہیم خلیلُاللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامیہیں   رہا کرتے تھے ، حضراتِ صدِّیق و فاروق وحمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمبھی اِسی مَحَلَّۂ مبارَکہ میں   قِیام پذیر تھے ۔  یہ مَحَلَّہ خانۂ کعبہ کے حصَّۂ دیوار ’’مُستجَار‘‘کی جانِب واقِع ہے ۔

جنَّتُ المَعلٰی

جنَّتُ البَقِیع کے بعد جنَّتُ المَعْلٰی دُنیا کا سب سے افضل قبرِستان ہے ۔  یہاں   اُمُّ المؤمِنین خدیجۃُ الکُبریٰ ، حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمراور کئی صَحابہ وتابِعین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْناور اَولیاء و صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْنکے مزاراتِ مقدّسہ ہیں  ۔ اب اِن کے قُبّے (یعنی گنبد)وغیرہ شہید کر دیئے گئے ہیں  ، مزارات مِسمار کرکے اُن پر راستے نکالے گئے ہیں  ۔ لہٰذا باہَر رَہ کر دُور ہی سے اِس طرح سلام عرض کیجئے :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ  یَا   اَھْلَ  الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ  وَ  الْمُسْلِمِیْنَ  وَ  اِنَّاۤ  اِنْ شَآءَ اللّٰہُ  بِکُمْ لَاحِقُوْنَ  ط  نَسْئَلُ  اللّٰہَ  لَنَا  وَ لَکُمُ  الْعَافِیَۃَط

سلام ہو آپ پر اے قبروں   میں   رہنے والو!     مومنو اور مسلمانو! اور ہم بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ    وَجَلَّآپ سے ملنے والے ہیں  ۔ ہماللہ عَزَّ    وَجَلَّ کے پاس آپ کی اور اپنی عافیت کے طالب ہیں ۔

            اپنے لئے اپنے والدَین اور تمام اُمَّت کی مغفِرت کے لئے دُعا مانگئے اور بالخُصُوص اَہلِ جنَّتُ المَعْلٰیکے لئے اِیصال ثواب کیجئے ۔ اِس قبرِ ستان میں   دُعا قَبول ہوتی ہے ۔

مسجدِ جن

یہ مسجد جنَّتُ المَعلٰی کے قریب واقِع ہے ۔  سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے نَمازِ فجر میں   قراٰنِ پاک کی تِلاوت سن کر یہاں   جنّات مسلمان ہوئے تھے ۔

مسجدُالرَّایَہ

یہ مسجدِ جنّ کے قریب ہی سیدھے ہاتھ کی طرف ہے ۔  ’’رایَۃ‘‘ عَرَبی میں   جھنڈے کو کہتے ہیں   ۔ یہ وہ تاریخی مَقام ہے جہاں   فتحِ مَکَّہ کے موقع پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنا جھنڈاشریف نَصْب فرمایا تھا ۔

  مسجد خیف

یہ مِنٰی شریفمیں   واقِع ہے ۔  حِجَّۃُ الْوَداع کے موقع پر ہمارے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں   نَماز ادا فرمائی ہے ۔  رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ سَبْعُوْنَ نَبِیًّامسجدِخیف میں   70انبیاء       (عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)نے نماز ادا فرمائی ۔ (مُعجَم اَوسط ج۴ص۱۱۷حدیث ۵۴۰۷) اور فرمایا : فِی الْمَسْجِدِ الْخَیْفِ قَبْرُسَبْعِیْنَ نَبِیًّا مسجدِخیف میں  70انبیاء (عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کی قبریں  ہیں  ۔ (مُعجَم کبیر ج۱۲ ص ۳۱۶حدیث ۱۳۵۲۵ ) اب اِس مسجد شریف کی کافی توسیع ہو چکی ہے ۔ زائرینِ کرام کو چاہیے کہ بصد عقیدت واحترام اِ س مسجِد شریف کی زیارت کریں   ، انبیام    ئے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی خدمتوں   میں   اِس طرح سلام عرض کریں   : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَااَنْبِیَائَ اللّٰہِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ط پھر ایصالِ ثواب کرکے دُعا مانگیں   ۔

مسجد جعرانہ

مکّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے جانِبِ طائف تقریباً 26 کلومیٹر پر واقِع ہے ۔  آپ بھی یہاں   سے عُمرے کا اِحرام باندھئے کہ فتحِ مکہ کے بعد طائف شریف فتح کر کے واپَسی پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں   سے عُمرے کا اِحرام زیبِ تن فرمایا تھا ۔ یوسف بن ماہک علیہ رحمۃُ اللّٰہ الخالق فرماتے ہیں  : مقامِ جِعِرّانہ سے 300انبیام     ئے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے عُمرے کا احرام باندھا ہے ، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے جِعِرّانہ پر اپنا عصا مبارک گاڑا جس سے پانی کا چشمہ اُبلا جو نہایت ٹھنڈا اور میٹھا تھا(بلد الامین ص ۲۲۱ ، اخبار مکہ ، جزء ۵ص۶۲، ۶۹) مشہور ہے اُس جگہ پر کُنواں   ہے ۔  سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں   : حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے طائف سے واپَسی پر یہاں   قِیام کیا اوریَہیں   

Index