ہوا ور پسینہ آیا تو تہبند چپک جانے کی صورت میں رانوں وغیرہ کی رنگت ظاہِر ہو سکتی ہے ۔ بعض اوقات تہبند کاکپڑا اتنا باریک ہوتا ہے کہ پسینہ نہ ہو تب بھی رانوں وغیرہ کی رنگت چمکتی ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 496 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’نَماز کے اَحکام‘‘ صَفْحَہ194پر ہے : اگرایسا باریک کپڑاپہنا جس سے بدن کا وہ حصّہ جس کانَمازمیں چُھپانا فرض ہے نظرآئے یاجِلدکا رنگ ظاہِرہونَمازنہ ہوگی ۔ ( فتاوٰی عالمگیری ج۱ ص۵۸) آج کل باریک کپڑوں کارَواج بڑھتا جارہا ہے ۔ ایسے باریک کپڑے کاپاجامہ پہنناجس سے ران یاسَترکا کوئی حصّہ چمکتاہوعِلاوہ نَمازکے بھی پہنناحرام ہے ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۴۸۰ ) {۶}نیّت سے قبل احرام پر خوشبو لگانا سنَّت ہے ، بے شک لگایئے مگر لگانے کے بعد عِطْر کی شیشی بیلٹ کی جیب میں مت ڈالئے ۔ ورنہ نیّت کے بعد جیب میں ہاتھ ڈالنے کی صورت میں خوشبو لگ سکتی ہے ۔ اگر ہاتھ میں اتنا عِطْر لگ گیا کہ دیکھنے والے کہیں کہ’’ زیادہ ہے ‘‘ تو دَم واجب ہو گا اورکم کہیں تو صَدَقہ ۔ اگر عِطْر کی تری وغیرہ نہیں لگی ہاتھ میں صِرف مَہک آ گئی توکوئی کفّارہ نہیں ۔ بیگ میں بھی رکھنا ہو تو کسی شاپر وغیرہ میں لپیٹ کر خوب احتیاط کی جگہ رکھئے {۷} اُوپر کی چادر دُرُست کرنے میں یہ اِحتیاط رکھئے کہ اپنے یا کسی دوسرے مُحرِم کے سَر یا چہرے پر نہ پڑے ۔ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ نے بھیڑ بھاڑ میں احرام دُرُست کرنے والوں کی چادروں میں دیگر مُحرِموں کے مُنڈے ہوئے سر پھنستے دیکھے ہیں {۸}کئی مُحرِم حضرات کے اِحرام کا تہبند ناف کے نیچے ہوتا ہے اور اُوپر کی چادر پیٹ پر سے اکثر سَرکتی رہتی اورناف کے نیچے کا کچھ حصَّہ سب کے سامنے ظاہِر ہوتا رہتاہے اور وہ اِس کی پرواہ نہیں کرتے ، اِسی طرح چلتے پھرتے اور اٹھتے بیٹھتے وَقْت بے اِحتیاطی کے باعِث بعض اِحرام والوں کی ران وغیرہ بھی دوسروں پر ظاہِر ہوجاتی ہے ۔ برائے مہربانی! اِس مسئلے کو یادرکھئے کہ ناف کے نیچے سے لے کرگُھٹنوں سَمیت جِسم کا سارا حصّہ سترہے اوراِس میں سے تھوڑاسا حصَّہ بھی بِلا اجازتِ شَرْعی دوسروں کے آگے کھولنا حرام ہے ۔ سترکے یہ مسائل صِرْف اِحرام کے ساتھ مَخصُوص نہیں ۔ اِحرام کے علاوہ بھی دوسروں کے آگے اپنا ستر کھولنا یا دوسروں کے کھلے ستر کی طرف نظر کرنا حرام ہے {۹} بعضوں کے اِحرام کا تہبند ناف کے نیچے ہوتا ہے اور بے احتیاطی کی وجہ سے مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّدوسروں کی موجودگی میں پَیڑُو ([1])کا کچھ حصّہ کھلارہتاہے ۔ بہارِشریعت میں ہے : نَماز میں چوتھائی (4 / 1) کی مقدار (پَیڑو) کُھلا رہا تو نَماز نہ ہو گی اور بعض بے باک ایسے ہیں کہ لوگوں کے سامنے گھٹنے بلکہ رانیں کھولے رہتے ہیں یہ( نَماز واِحرام کے علاوہ)بھی حرام ہے اور اِس کی عادت ہے تو فاسِق ہیں ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۴۸۱)
جوباتیں اِحرام میں ناجائزہیں اگر وہ کسی مجبوری کے سبب یابھُول کر ہوں تو گناہ نہیں مگراُن پرجوجُرمانہ مقرَّرہے وہ بَہَر حال ادا کرنا ہوگا اب یہ باتیں چاہے بِغیر ارادہ ہوں ، بھول کر ہوں ، سوتے میں ہوں یاجبراًکوئی کروائے ۔ (ایضاًص۱۰۸۳)
میں اِحرام باندھوں کروں حجّ و عُمرہ
ملے لُطفِ سَعْیِ صفا اور مَروَہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عام بول چال میں لوگ ’’مسجدِ حرام‘‘کو حَرَم شریف کہتے ہیں ، اِس میں کوئی شک نہیں کہ مسجدِ حرام شریف حرمِ محترم ہی میں داخِل ہے مگر حرم شریف مَکَّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سَمیت([2]) اُس کے اِرد گرد مِیلوں تک پھیلا ہوا ہے اور ہر طرف اس کی حَدیں بنی ہوئی ہیں ۔ مَثَلاً جَدَّہ شریف سے آتے ہوئے مَکَّہ مُعَظَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے قبل 23 کلومیٹر پہلے پولیس چوکی آتی ہے ، یہاں سڑک کے اُوپر بورڈ پر جَلی حُروف میں لِلْمُسْلِمِیْنَ فَقَط (یعنی صِرْف مسلمانوں کے لئے )لکھا ہوا ہے ۔ اِسی سڑک پر جب مزید آگے بڑھتے ہیں تو بِیْرِشَمِیْسیعنی حُدَیْبِیہ کامقام ہے ، اِس سَمت پر ’’حرم شریف‘‘کی حَد یہاں سے شُروع ہو جاتی ہے ۔ ’’ایک مُؤَرِّخ کی جدید پیمائش کے حساب سے حرم کے رَقبے کا دائرہ 127 کلومیٹر ہے جبکہ کُل رقبہ 550مُرَبَّع کِلو میٹر ہے ۔ ‘‘ ( تاریخ مکۂ مکرمہ، ص ۱۵) (جنگلوں کی کانٹ چھانٹ ، پہاڑوں کی تراش خراش اور سُرنگوں ( TUNNELS)کی ترکیبوں وغیرہ کے ذَرِیعے بنائے جانے والے نئے راستوں اور سڑکوں کے سبب وہاں فاصلے میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے حَرَم کی اصل حُدود وُہی ہیں جن کا احادیثِ مبارَکہ میں بیان ہوا ہے )
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے
بارِش اللہ کے کرم کی ہے (وسائلِ بخشش ص۱۲۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مکہ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکی حاضری
حَرَم جب قریب آئے تو سَر جھُکائے ، آنکھیں شرمِ گناہ سے نیچی کئے خُشُوع وخُضُوع کے ساتھ اِس کی حد میں داخِل ہوں ، ذِکْر و دُرُود اورلَبَّیْک
کی خُوب کثرت کیجئے اورجُوں ہی ربُّ الْعٰلَمِین جَلَّ جَلَا لُہٗ کے مقدَّس شہر مَکَّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پر نظر پڑے تو یہ دُعا پڑھئے :
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ قَرَارًا وَّ ارْزُقْنِیْ فِیْہَا رِزْقًـا حَلَالًا ط
ترجمہ : اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھے اِس میں قرار اور رزقِ حلا ل عطا فرما ۔
[1] ناف کے نیچے سے لیکر عُضوِ مخصوص کی جڑ تک بدن کی گولائی میں جتنا حصّہ آتا ہے اُسے ’’ پَیڑو‘‘ کہتے ہیں ۔
[2] مکۂ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں آبادی بڑھتی جارہی ہے اور کہیں کہیں حرم کے باہَر تک پھیل چکی ہے مَثَلاً تنعیم کہ یہ حرم سے باہَر ہے مگر شایدشہرِ مکّہ میں داخل ۔ واللّٰہ ورسولہٗ اعلم ۔