رفیق المعتمرین

جواب : نہیں    ۔ محرم کا بالقصد (یعنی جان بوجھ کر)خوشبو یا خوشبو دار چیزسونگھنا مکروہِ تنزیہی ہے ، مگر  کَفّارہ نہیں  ۔ (ایضاً۱۱۶۳)

سُوال : بے پکائی اِلائچی یا چاندی کے وَرَق والے الائچی کے دانے کھانا کیسا؟

جواب : حرام ہے ۔ اگر خالِص خوشبو، جیسے مُشک، زَعفران، لونگ، اِلائچی، دار چینی ،  اِتنی کھائی کہ مُنہ کے اکثر حصّے میں   لگ گئی تو دَم واجِب ہوگیا اور کم میں   صَدَقہ ۔  (ایضاً۱۱۶۴)

سُوال : خوشبودار زَرْدہ، بِریانی اورقَورمہ ، خوشبو والی سونف، چھالیہ ، کریم  والے  بسکٹ ، ٹافیاں   وغیرہ کھاسکتے ہیں   یانہیں؟

جواب : جو خوشبو کھانے میں   پکالی گئی ہو، چاہے اب بھی اُس سے خوشبو آرہی ہو، اُسے کھانے میں   مُضایَقہ نہیں   ۔ اِسی طرح خوشبوپکاتے وَقْت تو نہیں   ڈالی تھی اُوپر ڈال دی تھی مگر اب اُس کی مَہَک اُڑگئی اُس کاکھانا بھی جائز ہے ، اگربِغیر پکائی ہوئی خوشبو کھانے یا مَعْجون وغیرہ دوا میں   مِلادی گئی تو اب اُس کے اَجزاء غذا یا دوا وغیرہ بے خوشبو اَشیاء کے اَجزاء سے زِیادہ ہیں   تو وہ خالِص خوشبو کے حُکم میں   ہے اور کَفّارہ ہے کہ مُنہ کے اَکثر حصّے میں   خوشبو لگ گئی تو دَم اور کم میں   لگی تو صَدَقہ اور اگر اَناج وغیرہ کی مقدار زِیادہ ہے اور خالِص خوشبو کم تو کوئی کَفّارہ نہیں  ، ہاں  خالِص خوشبو کی مَہَک آتی ہوتو مکرُوہ ِتنزیہی ہے ۔

سُوال :  خوشبودار شربت، فروٹ جوس ، ٹھنڈی بوتلیں   وغیرہ پینا کیسا ہے ؟

جواب : اگر خالِص خوشبو جیسے صندل وغیرہ کا شربت ہے تو وہ شربت تو پکا کرہی بنایا جاتا ہے ، لہٰذامُطْلَقًا پینے کی اجازت ہے اور اگر اس کے اندر خوشبو پیدا کرنے کے لیے کوئی ایسنس(Essense )ڈالا جاتا ہے تو میری معلومات کے مطابِق اس کے ڈالنے کا طریقہ یہ ہے کہ پکائے جانے والے شربت میں   اُس کے ٹھنڈا ہونے کے بعد ڈالا جاتا ہے اور یقینا یہ قلیل مقدار میں   ہوتا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اُسے تین بار یا زِیادہ پیا تو دَم ہے ورنہ صَدَقہ ۔ بہار ِشریعت میں   ہے : ’’ پینے کی چیز میں   اگر خوشبومِلائی اگر خوشبو غالِب ہے (تو دم ہے )یا خوشبوکم ہے مگر اُسے تین بار یا زِیادہ پیا تو دَم ہے ورنہ صَدَقہ ۔  (بہارِ شریعت ج ۱  ص ۱۱۶۵ )

  سُوال :  مُحرِم نارْیَل کاتیل سَر وغیرہ میں   لگاسکتاہے یا نہیں   ؟

جواب : کوئی حَرَج نہیں   ، البتَّہ تِل اور زیتون کا تیل خوشبو کے حُکم میں   ہے ۔  اگرچِہ اِن میں   خوشبو نہ ہو یہ جِسم پر نہیں  لگاسکتے ۔ ہاں  ، اِن کے کھانے ، ناک میں   چڑھانے ، زَخم پر لگانے اور کان میں   ٹپکانے میں   کَفّارہ واجِب نہیں    ۔ (ایضاً ۱۱۶۶ )

سُوال : اِحرام کی حالت میں   آنکھوں   میں   خوشبودار سُرمہ لگانا کیسا ہے ؟

جواب : حرام ہے ۔ صَدرُالشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : خوشبودار سُرمہ ایک یا دو بار لگایا تو صَدَقہ دے ، اس سے زیادہ میں   دَم اور جس سُرمے میں   خوشبو نہ ہو اُس کے استِعمال میں   حَرَج نہیں  ، جب کہ بَضَرورت ہو اور بِلاضَرورت مکروہ(وخلافِ اَولیٰ) ۔   (ایضاً ۱۱۶۴ )

سُوال : خوشبو لگا لی او رکَفّارہ بھی دے دیا تو اب لگی رہنے دیں   یا کیا کریں   ؟

جواب : خوشبولگاناجب جُرم قرار پایا تو بد ن یا کپڑے سے دُور کرنا واجِب ہے اور کَفّارہ دینے کے بعد اگر زائل(یعنی دُور) نہ کیا تو پھردَم وغیرہ واجِب ہوگا ۔  (ایضاً ۱۱۶۶ )

احرام میں   خوشبو دار صابُن کا استِعمال

 سُوال :   حجاز ِمقدَّس کے ہوٹلوں   میں   خوشبودار صابن، مُعطّر شیمپو اور خوشبووالے پاؤڈر ہاتھ دھونے کے لیے رکھے جاتے ہیں   اور اِحرام والے بِلا تکلُّف ان کو استعمال کرتے ہیں  ، طیارے میں   اورایئر پورٹ پر بھی اِحرام والوں   کویِہی ملتا ہے ، کپڑے اور برتن دھونے کا پاؤڈر بھی حجازِ مقدَّس میں   خوشبودار ہی ہوتا ہے ۔ ان چیزوں   کے بارے میں   حکمِ شَرْعی کیا ہے ؟

جواب : احرام والے ان چیزوں   کواستعمال کریں   تو کوئی کفّارہ لازِم نہیں   آئے گا ۔ (البتّہ خوشبو کی نیّت سے ان چیزوں   کا استِعمال مکروہ ہے ۔ )( ماخوذ از : احرام اور خوشبو دار صابُن ) ([1])

 مُحرِم اور گلاب کے پھولوں   کے گجرے

سُوال : اِحرام کی نیَّت کرلینے کے بعد ایئر پورٹ وغیرہ پر  گلاب کے پھولوں   کا گجرا پہنا جا سکتا ہے یا نہیں  ؟

جواب : احرام کی نیّت کے بعد گُلاب کا ہار نہ پہنا جائے ، کیونکہ گلاب کا پھول خود عَین (خالِص)خوشبو ہے اور اس کی مَہَک بدن اور لباس میں   بَس بھی جاتی ہے ۔  چُنانچِہ اگر اس کی مَہَک لباس میں   بس گئی اور کثیر(یعنی زیادہ) ہے اور چار پَہَر یعنی بارہ گھنٹے تک اس کپڑے کو پہنے رہا تو دَم ہے ورنہ صَدَقہ اور اگر خوشبو تھوڑی ہے اور کپڑے میں   ایک بالِشْت یا اس سے کم (حصّے )میں   لگی ہے اور چارپَہَر تک اسے پہنے رہا تو ’’صَدَقہ‘‘ اور اس سے کم پہنا تو ایک مٹّھی گندُم دینا واجِب ہے ۔ اور اگر خوشبو قلیل(یعنی تھوڑی) ہے ، لیکن بالِشت سے زیادہ حصّے میں   ہے ، تو کثیر (یعنی زیادہ)کا ہی حکم ہے یعنی چار پَہَر میں   ’’ دم ‘‘ اور کم میں   ’’ صَدَقہ‘‘اور اگر یہ ہار پہننے کے باوُجُود کوئی مَہَک کپڑوں   میں   نہ بسی تو کوئی کفّارہ نہیں   ۔  (احرام اور خوشبو دارصابن ص۳۵تا۳۶)

سُوال : کسی سے مُصافَحہ کیا اور اُس کے ہاتھ سے مُحرِم کے ہاتھ میں   خوشبو لگ گئی تو؟

جواب :  اگرخوشبو کا عَین لگا تو’’ کفّارہ ‘‘ ہوگا اور اگرعَین نہ لگا بلکہ ہاتھ میں   صِرْف مَہَک آئی، تو کوئی کفّارہ نہیں   کہ اس مُحرِم نے خوشبو کے عَین سے نَفْعْ نہ اٹھایا، ہاں   اس کو چاہیے کہ ہاتھ کو دھو کر اس مَہَک کو زائل کردے ۔  (ایضاًص۳۵)

 



[1]    دعوتِ اسلامی کی مجلس’’ تحقیقاتِ شرعیہ نے امّت کی رہنمائی کیلئے اتِّفاق رائے سے یہ فتویٰ مُرتَّب فرمایا ، مزید تین مقتدر علماءِاہلسنّت (۱)مفتیٔ اعظم پاکستان علامہ عبدالقیوم ہزاروی (۲)شَرَفِ ملّت حضرت علامہ محمد عبد الحکیم شرفؔ قادری اور (۳) فیضِ مِلّت حضرت علامہ فیض احمد اُوَیسی (رَحِمَہُمُ اللہُ تَعالٰی)کی تصدیق حاصِل کی اور مکتبۃ المدینہ نے بنام ’’ اِحرام اور خوشبو دار صابن ‘‘یہ رسالہ شائع کیا ۔ تفصیلات کے شائقین اِسے حاصِل کریں   یا دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net : پر مُلاحظہ فرمائیں   ۔

Index