رفیق المعتمرین

اور عورت کندھوں   تک ہاتھ اُٹھا ئے گی اس لئے کہ وہ نَمازکیلئے یہیں   تک ہاتھ اٹھاتی ہے ۔ (فتاوٰی حج وعمرہ حصّہ اوّل ص  ۱۲۷ )

سُوال :  نَماز کی طرح ہاتھ باندھ کر طواف کرناکیسا؟

جواب : مُستَحب نہیں   ہے ، بچنا مناسِب ہے ۔

طواف میں   پَھیروں   کی گنتی یاد نہ رہی تو؟

سُوال : اگر دَورانِ طَواف پَھیروں   کی گنتی بھول گئے یا تعداد کے بارے میں   شک واقِع ہوا اِس پریشانی کاکیاحل ہے ؟

جواب : اگر یہ طَواف فرض (مَثَلاً عُمرے کا طواف یا طوافِ زیارت)یا واجِب (مَثَلاً طَوافِ وَداع)ہے تو نئے سرے سے شُروع کیجئے ، اگر کسی ایک عادِل شخص نے بتا دیا کہ اتنے پَھیرے ہوئے تو اُس کے قَول پر عمل کر لینا بہتر ہے اور دو عادِل نے بتایا تو ان کے کہے پر ضَرور عمل کرے ۔ اور اگر یہ طَوافِ فرض یا واجِب نہیں   مَثَلاً طَوافِ قُدوم (کہ یہ قارِن و مُفْرِد کیلئے سُنَّتِ مُؤکّدہ ہے )یا کوئی نفلی طَواف ہے تو ایسے موقع پر گُمانِ غالِب پر عمل کیجئے ۔   (رَدُّالْمُحتار ج ۳ ص ۵۸۲)

دورانِ طواف وُضو ٹوٹ جائے تو کیاکرے ؟

سُوال : اگر تیسرے پَھیرے میں   وُضو ٹوٹ گیا اور نیا وُضو کرنے چلے گئے تو ابواپَس آ کر کس طرح طواف شُروع کریں  ؟

جواب : چاہیں   تو ساتوں  پَھیرے نئے سِرے سے شُروع کریں   اور یہ بھی اِختِیار ہے کہ جہاں   سے چھوڑا وَہیں   سے شُروع کریں  ۔ چار سے کم کا یِہی حُکم ہے ۔  ہاں   چاریا زِیادہ پَھیرے کرلئے تھے تو اب نئے سِرے سے نہیں   کرسکتے جہاں   سے چھوڑا تھا وَہیں  سے کرناہوگا ۔  ’’حَجرِاَسْوَد‘‘سے بھی شُروع کرنے کی ضَرورت نہیں  ۔   (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتارج۳ص۵۸۲)

قَطرے کے مریض کے طواف کا اَہم مسئَلہ

سُوال : اگر کوئی قَطرے وغیرہ کی بیماری کی وجہ سے ’’ معذور ِ شَرْعی ‘‘ ہو ، طواف کیلئے اُس کا وُضو کب تک کار آمد رہتا ہے ؟

جواب :  جب تک اُس نَماز کا وَقْت باقی رہتا ہے ۔ صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں   : معذور طواف کررہا ہے چار پھیروں   کے بعد وَقتِ نماز جاتا رہا تو اب اسے حکم ہے کہ وُضوکرکے طواف کرے کیونکہ وقتِ نماز خارج ہونے سے معذور کا وُضو جاتا رہتا ہے اوربِغیر وُضو طواف حرام اب وُضو کرنے کے بعد جو باقی ہے پورا کرے اور چار پھیروں   سے پہلے وَقْت ختم ہوگیا جب بھی وُضو کرکے باقی کو پورا کرے اور اس صورت میں   افضل یہ ہے کہ سرے سے کرے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۰۱، اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص ۱۶۷ )  صِرْف قَطرے آجانے سے کوئی معذور ِ شرعی نہیں   ہو جاتا، اس میں   کافی تفصیل ہے اِس کی معلومات کیلئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہکی مطبوعہ  499صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’نماز کے احکام‘‘ صَفحَہ 43تا 46 کا مُطالَعہ کیجئے ۔

 عورت نے باری کے دنوں   میں  نَفلی طواف کر لیا تو؟

سُوال :  عورت نے باری کے دنوں   میں  نَفلی طواف کر لیا ، کیا حکم ہے ؟

جواب :  گنہگاربھی ہوئی اور دم بھی واجِب ہوا ۔  چُنانچِہ علامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہ  السَّامی فرماتے ہیں  : نَفلی طواف اگرجَنابت کی( یعنی بے غُسلی)  حالت میں   ( یا عورت نے باری کے دِنوں   میں  ) کیا تو دم واجِب ہے اور بے وُضو کیا تو صَدَقہ  ۔ (رَدُّالْمُحتارج۳ص۶۶۱) اگربے غُسلے نے پاکی حاصل کرنے کے اور بے وُضُو نے وُضُو کرنے کے بعد طواف کا اِعادہ کر لیا تو کَفّارہ ساقِط ہو جائے گا ۔ مگر قَصداً ایسا کیا ہو تو توبہ کرنی ہو گی کیوں   کہ باری کے دِنوں   میں   نیزبے وُضُو طواف کرنا گناہ ہے ۔

سُوال :  طَواف میں   آٹھویں   پھیرے کو ساتواں   گُمان کیا اب یاد آگیا کہ یہ تو آٹھواں  پھیرا ہے اب کیا کرے ؟

جواب : اِسی پر طَواف ختم کردیجئے ۔  اگر جان بوجھ کر آٹھواں   پھیرا شُروع کیا تو یہ ایک جدید(یعنی نیا) طَواف شُروع ہوگیا اب اس کے بھی سات پھیرے پورے کیجئے ۔  (ایضاً ص۵۸۱)

سُوال : عُمرے کے طَواف کا ایک پَھیرا چھوٹ گیا تو کیا کَفّارہ ہے ؟

جواب : عُمرے کا طواف فرض ہے  ۔ اِس کا اگر ایک پھیرا بھی چھوٹ گیا تو دَم واجِب ہے ، اگربِالکل طَواف نہ کیا یا اکثر (یعنی چار پھیرے )تَرک کئے توکَفّارہ نہیں   بلکہ ان کا ادا کرنا لازِم ہے ۔        (لُبابُ الْمَناسِک ص۳۵۳)

سُوال : قارِن یامُفْرِد نے طَوافِ قُدوم تَرک کیا تو کیا سزا ہے ؟

جواب : اُس پر کوئی کَفّارہ نہیں   لیکن سُنّتِ مُؤَکَّدہ کا تارِک ہوا اور بُرا کیا ۔  ( لُبابُ الْمَناسِک واَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص۳۵۲)

  مسجدُ الحرام کی پہلی یا دوسری منزل سے طواف کا مسئلہ

سُوال : مسجدُ الحرام کی چَھتوں   سے طواف کر سکتے ہیں   یا نہیں  ؟

جواب :  اگر مسجِد حرام کی چھت سے کعبہ مقدسہ کا طواف ہوتو فرض طواف ادا ہو جائے گا جب کہ درمیان میں   دیوار وغیرہ حاجِب(آڑ ۔ پردہ) نہ ہو ۔ لیکن اگر نیچے مَطاف میں   گنجائش ہے تو چھت سے طواف مکروہ ہے اس لیے کہ اس صورت میں   بِلاضَرورت مسجِدکی چھت پر چڑھنااور چلنا پایا جاتا ہے جو مکروہ ہے ۔ ساتھ ہی اس حالت میں   طواف ، کعبہ سے قریب ترہونے کے بجائے بَہُت دُور ہورہاہے اور بِلاوجہ اپنے کو سخت مَشَقَّت اورتَکان میں   ڈالنابھی ہوتا ہے ، جب کہ قریب تر مقام سے طواف کرنا افضل ہے اور بِلاوجہ اپنے کو  مَشَقَّت میں   ڈالنامَنْع  ۔ ہاں   اگر نیچے گنجائش نہ ہویاگنجائش ہونے تک اِنتظار سے کوئی مانِع(یعنی رکاوٹ) ہوتو چھت سے طواف بِلاکراہت جائز ہے ۔  وَاللّٰہ تَعالٰی اَعلم ۔            (ماہنامہ اشرفیہ، جون ۲۰۰۵ء، گیارہواں   فقہی سمینار ص۱۴)

 

Index