جواب : کوئی کَفّارہ نہیں ۔ صَدرُالشَّریعہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : پہننے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کپڑا اس طرح پہنے جیسے عادۃً پہنا جاتا ہے ، ورنہ اگرکُرتے کا تہبند باندھ لیا یا پاجامے کوتَہبند کی طرح لپیٹا پاؤں پائنچے میں نہ ڈالے تو کچھ نہیں ۔ یوہیں انگر کھا پھیلا کر دونوں شانوں پر رکھ لیا، آستینوں میں ہاتھ نہ ڈالے تو کفّارہ نہیں مگر مکروہ ہے اورمَونڈھوں (یعنی کندھوں ) پر سِلے کپڑے ڈال لیے تو کچھ نہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۱۱۶۹)
حَلق و تَقصِیر کے مُتَعلِّق سُوال وجواب
سُوال : اگر عُمرے کا حَلْق حَرَم سے باہَر کروانا چاہے تو کرواسکتا ہے یا نہیں ؟
جواب : نہیں کرواسکتا، کروائے گا تو دَم واجِب ہوگا، ہاں اِس کے لئے وَقْت کی کوئی قید نہیں ۔ (دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتار ج۳ص۶۶۶)
سُوال : کیا جَدَّہ شریف وغیرہ میں کام کرنے والوں کو بھی ہر بار عُمرے میں حَلْق یا تقصیر کرنا واجِب ہے ؟
جواب : جی ہاں ۔ ورنہ احرام کی پابندیاں ختم نہ ہو ں گی ۔
سُوال : جس عورت کے بال چھوٹے ہوں ( جیسا کہ آج کل فیشن ہے ) عُمروں کا بھی جذبہ ہے مگر بار بار قصر کرنے میں سر کے بال ہی ختم ہو جائیں گے ، کیا کرے ؟ اگر سر کے سارے بال ختم ہو گئے یعنی ایک پورے سے کم رہ گئے تو اب عمرے کرے گی تو قصْر ممکن نہ رہا، معافی ملے گی یا کیا؟
جواب : جب تک سر پر بال موجود ہوں عورت کیلئے ہر بار قَصْر واجِب ہے ۔ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’عورتوں پرحَلْق نہیں بلکہ ان پر صِرْف تَقصِیر( واجِب )ہے ۔ ‘‘ (ابوداوٗد ج ۲ ص ۲۹۵ حدیث ۱۹۸۴ )ایسی عورت جس کے بال ایک پورے سے کم رہ گئے ہوں ، اس کیلئے اب قَصْر کی مُعافی ہے کیونکہ قَصْر ممکن نہ رہا اورحَلْق کرانا اس کے لیے مَنْعْ ہے ۔ ایسی صورت میں اگر حج کا مُعامَلہ ہے توافضل یہ ہے کہ ایّامِ نَحر کے آخِر میں (یعنی 12ذُوالحِجَّۃِ الحرم کے غروبِ آفتاب کے بعد) اِحرام سے باہَر آئے ، اگر ایّام نَحْر کے آخِر تک انتظار نہ بھی کیا تو کوئی چیز لازِم نہ ہوگی ۔
سُوال : سَریا مُنہ زخمی ہو جانے کی صورت میں پٹّی باندھنا گناہ تو نہیں ؟
جواب : مجبوری کی صورت میں گناہ نہیں ہوگا، البتَّہ ’’جُرمِ غیر اِختِیاری‘‘کا کَفّارہ دینا آئے گا ۔ لہٰذا اگر دِن یا رات یا اِس سے زِیادہ دیر تک اِتنی چَوڑی پٹیّ باندھی کہ چوتھائی (4 / 1) یااِس سے زِیادہ سَریا مُنہ چُھپ گیا تو دَم اور کم میں صَدَقہ واجِب ہوگا (جُرم غیر اِختِیاری کی تفصیل صفحہ136پر مُلاحَظہ فرمایئے ) اِس کے علاوہ جِسم کے دوسرے اَعضا پر نیز عورَت کے سَر پر بھی مجبوراً پٹّی باندھنے میں کوئی مُضایَقہ نہیں ۔
سُوال : حج یاعمرے کی سَعْی کے قبل حَلْق کروا لیا کئی روز گز ر گئے کیا کرے ؟
جواب : حج میں حَلْق کا مسنون وَقْتسَعْی سے قبل ہی ہوتا ہے یعنی حَلْق سے پہلے سَعْی کرنا خلافِ سنّت ہے ۔ لہٰذا اگر کسی نے سَعْی سے قبل حلْق کروایا تو کوئی حَرَج نہیں ۔ اورکئی دن گزرنے سے بھی مزید کچھ لازِم نہیں آئے گا کیونکہ سَعْی کے لئے کوئی وَقت ِانتہاء(END TIME)مُقرّر نہیں ہے ۔ ہاں اگر وہ سَعْی کے بِغیر ’’ وطن ‘‘ چلا گیا تو اب ترکِ واجِب کی وجہ سے دَم لازِم آئے گا، پھر اگر وہ لوٹ کرسَعْی کر لے تو دَم ساقِط ہو جائے گا البتّہ بہتر یہ ہے کہ اب وہ دَم ہی دے کہ اس میں نَفْعِ فَقُراء ہے ۔ یہ حُکْم اسی وَقْت ہے کہ جب حَلْق اپنے وَقت یعنی ایّامِ نحر میں دسویں کی رَمی کے بعد کروایا ہو ، اگر رَمی سے قبل یا ایّام ِنحر کے بعدحَلْق کروایا تو دَم واجِب ہوگا ۔ عُمرے میں اگر کسی نے سَعْی سے قبل حَلْق کروایا تواس پر دَم لازِم آئے گا ۔ پھر اگرپورا یا طواف کا اکثر حصّہ یعنی چار پھیرے کر چکا تھا تو اِحرام سے نکل جائے گا ورنہ نہیں ۔ کئی دن گزر جانے کی وجہ سے بھی سَعْی ساقِط نہیں ہوگی کیونکہ یہ واجِب ہے لہٰذا اسے سَعْی کرنی ہو گی ۔
سُوال : کیا 13ذُوالحِجَّۃِ الحرام سے عمرے شُروع کر دیئے جائیں ؟
جواب : جی نہیں ۔ اَیّامِ تَشریق یعنی 9، 10، 11، 12اور13ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام اِن پانچ دِنوں میں عُمرے کا اِحرام باندھنا مکرُوہِ تحریمی (ناجائز و گناہ ) ہے ۔ اگر باندھا تو دَم لازِم آئے گا ۔ (دُرِّ مُختار ج ۳ ص ۵۴۷)
13کو غروبِ آفتاب کے بعد احرام باندھ سکتے ہیں
سُوال : کیا مقامی حضرات جنہوں نے اِس سال حج نہیں کیا وہ بھی ان دنوں یعنی نویں تا تیرھویں پانچ دن عمرہ نہیں کر سکتے ؟
جواب : ان کے لیے بھی اِن دنوں عُمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا مکروہ ِتحریمی ہے ۔ آفاقی، حِلّی اور مِیقاتی سبھی کیلئے اصل ممانَعَت ان دنوں میں عمرے کا احرام باندھنے کی ہے ۔ عمرہ کا وَقت پورا سال ہے ، مگر پانچ دن عمرہ کا احرام باندھنا مکروہ ِتحریمی ہے ، اور اگر نویں سے قبل باندھے ہوئے اِحرام کے ساتھ ان (پانچ )دنوں میں عمرہ کیا تو کوئی حرج نہیں اور اس صورت میں بھی مُستَحَب یہ ہے کہ ان دنوں کو گزار کر عمرہ کرے ۔ (لُبابُ الْمَناسِک ص۴۶۶)
سُوال : اَشْہُرِ حج میں اگر کوئی حِلّی یا حَرَمی عُمرہ بھی کرے اور حج بھی کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : ایسا کرنے والے پر دم واجب ہو جائے گا کیوں کہ اس کو صِرْف حجَِ افراد کی اجازت ہے جس میں عمرہ شامل نہیں ۔ البتّہ وہ صِرف عمرہ کر سکتا ہے ۔
سُوال : احرام میں کھانے سے قبل اور بعد ہاتھ دھوناکیسا؟ نہ دھونے سے مَیل کُچیل پیٹ میں جائے گا اور بعد میں نہیں دھوئیں گے تو ہاتھ چکنے اور بدبودار رہیں گے ، کیا کریں ؟