اب ہوسکے تو مسجدِ حرام میں دو رَکعَت نَماز نَفل(اگر مکروہ وَقت نہ ہوتو) ادا کر لیجئے کہ مُستحب ہے ۔ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سَعی کے بعد مَطاف کے کَنارے حَجَرِ اَسوَد کی سیدھ میں دو نَفل ادا فرمائے ہیں ۔ (مُسنَد اِمام احمد ج۱۰ص ۳۵۴ حدیث۲۷۳۱۳، رَدُّالْمُحتارج۳ص۵۸۹)
اب مرد حَلْق کریں یعنی سَر مُنڈوا دیں یا تَقْصِیر کریں یعنی بال کتروائیں ۔ مگر حَلْق کروانا بہتر ہے ۔
تَقْصِیر یعنی کم از کم چوتھائی(4 / 1) سَر کے بال اُنگلی کے پَورے برابر کٹوانا ۔ اِس میں یہ اِحتِیاط رکھئے کہ ایک پَورے سے زِیادہ کٹیں تا کہ سر کے بیچ میں جو چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں وہ بھی ایک پَورے کے برابر کٹ جائیں ۔ بعض لوگ قینچی سے دو تین جگہ کے چند بال کاٹ لیاکرتے ہیں ، حَنَفِیّوں کے لئے یہ طریقہ غَلَط ہے اور اِس طرح اِحرام کی پابندیاں بھی ختم نہ ہوں گی ۔
اِسلامی بہنوں کو سَر مُنڈانا حرام ہے وہ صِرْف تَقْصِیر کروائیں ۔ اِس کاآسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی چُٹیا کے سِرے کو اُنگلی کے گرد لپیٹ کر اُتنا حصّہ کاٹ لیں ، لیکن یہ اِحتِیاط لازِمی ہے کہ کم ازکم چوتھائی (4 / 1) سَر کے بال ایک پَورے کے برابر کٹ جائیں ۔
آپ کو مبارَک ہو اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ آپ عُمرے سے فارِغ ہوگئے ۔
شَرَف مجھ کو عُمرے کا مولیٰ دِیا ہے
کرم مجھ گنہگار پر یہ بڑا ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مسجدِ حرام ومسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارَک دروازوں کے باہَر بے شمار لوگ جوتے چَپّل اُتار دیتے ہیں پھر واپَسی میں جوبھی جُوتا پسند آیا پہن کر چلتے بنتے ہیں ! اِس طرح کے جُوتے یا چپّل بِلا اجازتِ شَرْعی جتنی بار استِعمال کریں گے اُتنی تعداد میں گناہ ہوتا رہے گا مَثَلاً بِلا اجازت شَرْعی ایک بار کے اُٹھائے ہوئے جُوتے 100بار پہنے تو 100مرتبہ پہننے کا گناہ ہوا ۔ اِن جُوتوں کے اَحْکام ’’لُقْطَہ‘‘(یعنی کسی کی گِری پڑی چیز)کے ہیں کہ مالِک ملنے کی امّید ہی خَتْم ہو جائے تو جس کو یہ ’’لُقْطَہ‘‘ملااگر یہ فَقِیر ہے تو خود رکھ سکتاہے ورنہ کسی فَقِیر کو دے دے ۔
جس نے دوسروں کے جوتے ناجائز استعمال کرلئے اب کیا کریں؟
مذکورہ انداز پر دُنیا میں جس نے جہاں سے بھی اِس طرح کی حَرَکت کی وہ گنہگار ہے ۔ اپنے لئے ’’لُقْطَہ‘‘یعنی گِری پڑی چیز اٹھالے جانے والے پر فرض ہے کہ توبہ بھی کرے اور اِس طرح جتنے بھی جوتے چپّل یاچیزیں لی ہیں ، اگر ان کے اَصْل مالِکوں یا وہ نہ رہے ہوں تو اُن کے وارِثوں تک پہنچانا ممکِن نہ ہو تو وہ ساری چیز یں یا اگروہ اشیاء باقی نہیں رہیں تو اُن کی قیمت کسی مسکین کو دیدے ۔ یا ان کی قیمت مسجِدو مدرسہ وغیرہ میں دیدے ۔ (لُقْطے کے تفصیلی مسائل کیلئے بہارِ شریعت جلد2صَفْحَہ 471 تا484کامُطالَعَہ فرمایئے )
آہ! جو بو چکا ہوں ، وقتِ دِرَو([1])
ہوگا حسرت کا سامنا یارب!(ذوقِ نعت )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عورَتیں نَماز فرودگاہ(یعنی قِیام گاہ) ہی میں پڑھیں ۔ نَمازوں کے لیے جو مسجدین کریمین میں حاضِر ہوتی ہیں جَہالت ہے کہ مقصود ثواب ہے اور خود پیارے سرکار، مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا : ’’ عورت کو میری مسجِد(یعنی مسجد ِنَبَوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ) میں نَماز پڑھنے سے زیادہ ثواب گھر میں پڑھنا ہے ۔ ‘‘ (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۱۰ص۳۱۰حدیث۲۷۱۵۸)
طَواف اگرچِہ نَفل ہو، اُس میں یہ سات باتیں حرام ہیں :
{۱}بے وُضو طَواف کرنا{۲}بِغیر مجبوری ڈَولی میں یا کسی کی گود میں یاکسی کے کندھوں وغیرہ پر طَواف کرنا {۳}بِلا عُذْر بیٹھ کر سَرَکنا یا گھٹنوں پر چلنا {۴} کعبے کو سیدھے ہاتھ پر لے کر اُلٹا طَواف کرنا{۵}طَواف میں ’’حَطِیم‘‘کے اَندر ہو کر گزرنا{۶} سات پھیروں سے کم کرنا{۷}جو عُضْو سِتْرمیں داخِل ہے اُس کا چوتھائی (4 / 1) حصَّہ کُھلا ہونا، مَثَلاًران یا آزاد عورت کا کان یا کلائی ۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۲ ) اِسلامی بہنیں خوب اِحتیاط کریں ، دَورانِ طَواف خُصُوصًا حَجَرِ اَسوَد کا اِستِلام کرتے وَقْت کافی خواتین کی چوتھائی کلائی تو کیابعض اَوقات پوری کلائی کھل جاتی ہے !
(طَواف کے علاوہ بھی غیر مَحرَم کے سامنے سر کے بال یا کا ن یا کلائی کھولنا حرام وگناہ ہے ۔ پردے کے تفصیلی اَحکام معلوم کرنے کے لییدعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ397 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’پردے کے بارے میں سوال جواب‘‘کا مُطالَعہ فرمایئے )