رفیق المعتمرین

جواب :   دونوں  بار بِغیر صابن وغیرہ کے ہاتھ دھو لیجئے اگر کوئی خارِجی کالک یا چکنا ہٹ ہاتھوں   میں  لگی ہو تو ضَرورتاً کپڑے سے پونچھ لیجئے ۔  مگر بال نہ ٹوٹیں   اِس کی احتیاط کیجئے ۔

سُوال : وُضو کے بعدمُحرِم کا رُومال سے ہاتھ مُنہ پُونچھنا کیساہے ؟

جواب : مُنہ پر (اور مرد سَر پر بھی)کپڑا نہیں   لگا سکتے ، جِسم کا باقی حصَّہ مَثَلاً ہاتھ وغیرہ اِتنی اِحتِیاط کے ساتھ پُونچھ سکتے ہیں   کہ مَیل بھی نہ چھوٹے اور بال بھی نہ ٹو ٹے ۔

سُوال : مُحرِمہ چِہرہ بچا کر پی کیپ والا یا کمانی دار نِقاب ڈال سکتی ہے یا نہیں  ؟

جواب :  ڈال سکتی ہے مگر ہَوا چلی یا غَلَطی ہی سے اپنا ہاتھ نِقاب پر رکھ لیاجس کے  سبب چاہے تھوڑی سی دیر کیلئے بھی چہرے پر نِقاب لگ گیا تو کفّارے کی صورت بن سکتی ہے ۔

سُوال : حَلق کرواتے وَقت مُحرِم سَر پر صابن لگائے یا نہیں   ؟

جواب : صابن نہ لگائے کیوں   کہ مَیل چھوٹے گا اورمَیل چُھڑانا اِحرام میں   مکرُوہِ( تنزیہی ) ہے ۔

سُوال : ماہواری کی حالت میں   عورَت اِحرام کی نیَّت کر سکتی ہے یا نہیں   ؟

جواب : کرسکتی ہے مگر اِحرام کے نَفل ادا نہیں   کرسکتی، نیز طَواف پاک ہونے کے بعد کرے  ۔

سُوال : سِلائی والے چپّل پہننا کیسا ہے ؟

جواب : وَسطِ قدم یعنی قدم کا اُبھرا ہُوا حصَّہ اگر نہ چُھپائیں   تو حرج نہیں   ۔

سُوال : اِحرام میں   گِرَہ یا بَکسُوا(سیفٹی پن) یا بٹن لگانا کیسا؟

جواب : خلافِ سنَّت ہے ۔  لگانے والے نے بُراکیا ، البتّہ دم وغیرہ نہیں   ۔

سُوال : مُحرِم ناک یا کان کا میل نکال سکتا ہے یانہیں   ؟

جواب : وُضو میں   ناک کے نرم بانسے تک روئیں   روئیں  پر پانی بہانا سُنَّتِ مُؤَکدہ ہے اور غُسل میں   فرض  ۔ لہٰذااگر ناک میں   رینٹھ سو کھ گئی تو چھڑانا ہو گا، اور پلکوں   وغیرہ میں   اگر آنکھ کی چِیپڑ سوکھ گئی ہے تو اُسے بھی وُضواور غسل کیلئے  چُھڑانا فرض ہے مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے ۔  رہا کان کامَیل نکالنا تو اِسے چھڑانے کی اجازت کی صَراحت کسی نے نہیں   کی لہٰذا اِس کا حُکم وُہی ہوگاجوبدن کے مَیل کا ہے یعنی اِس کا چُھڑانا مکروہِ تنزیہی ہے ۔ مگر یہ احتیاط ضَروری ہے کہ بال نہ ٹوٹے ۔

سُوال : کیا زِندہ والدَین کے نام پر عُمرہ کرسکتے ہیں   ؟

جواب : کرسکتے ہیں   ۔ فرض نَماز، روزہ، حج، زکوٰۃ نیز ہر قِسم کے نیک کام کا ثواب زندہ، مُردہ سب کو اِیصال کرسکتے ہیں   ۔

سُوال : اِحْرام کی حالت میں   جُوں   مارنے کے کَفّارے بتا دیجئے ۔

جواب : اپنی جُوں   اپنے بدن یا کپڑے میں   ماری یا پھینک دی تو ایک جُوں   ہو تو روٹی کا ایک ٹکڑا اور دو یا تین ہوں   تو ایک مُٹھّی اَناج اور اِس(یعنی تین) سے زِیادہ میں   صَدَقہ ۔  جُوئیں   مارنے کے لئے سَر یا کپڑا دھویا یا دُھوپ میں   ڈالا جب بھی وُہی کَفّارے ہیں   جو مارنے میں   ہیں   ۔ دوسرے نے اِس کے کہنے پر اِس کی جُوں   ماری جب بھی اِس(یعنی مُحرِم) پر کَفّارہ ہے اگرچِہ مارنے والا اِحرام میں   نہ ہو ۔ زمین وغیرہ پر گری ہوئی جُوں   یا دوسرے کے بدن یا کپڑوں   کی جُوئیں   مارنے میں   مارنے والے پر کچھ نہیں   اگرچِہ وہ دوسرا بھی مُحرِم ہو ۔

عَرَب شریف میں   کام کرنے والوں   کے لئے

سُوال : اگرمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  میں   کام کرنے والے مَثَلاً ڈرائیور یا وہاں   کے باشندے وغیرہ روزانہ بار بار ’’طائف شریف‘‘ جائیں   تو کیا ہر بار واپَسی میں   انھیں   روزانہ عُمرے وغیرہ کا اِحرام باندھنا ضَروری ہے ؟

جواب : یہ قاعدہ ذِہن نشین کر لیجئے کہ اَہلِ مَکَّہ اگرکسی کام سے ’’حُدُودِ حَرَم‘‘سے باہَر مگر مِیقات کے اندر (مَثَلاً جَدَّہ شریف)جائیں   تو اُنھیں   واپَسی کے لئے اِحرام کی حاجت نہیں  اوراگر ’’مِیقات‘‘سے باہَر(مَثَلاًمدینۂ پاک، طائف شریف رِیاض وغیرہ) جائیں   تو اب بغیراِحْرام کے ’’حُدُودِ حرم‘‘ میں   واپَس آنا جائز نہیں    ۔ ڈرائیورچاہے دن میں   کئی بار آنا جانا کرے ہربار اُس پر حج یا عمرہ واجب ہوتا رہے گا ۔  بِغیر احرام کیمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  آئے گا تو دم واجِب ہو گا اگراِسی سال مِیقات سے باہَر جاکراحرام باندھ لے تودم ساقط ہو جائیگا ۔  

  احرام نہ باندھنا ہوتو حیلہ

سُوال : اگر کوئی شخص جَدَّہ شریف میں   کام کرتا ہو تو اپنے وطن مَثَلاً پاکستان سے کام کے لئے جَدَّہ شریف آیاتو کیا اِحرام لازِمی ہے ؟

جواب : اگر نیَّت ہی جَدَّہ شریف جانے کی ہے تو اب اِحرام کی حاجت نہیں   بلکہ اب جَدَّہ شریف سے مَکَّۂ مُعَظَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً    بھی جانا ہو جائے تو اِحرام کے بِغیرجاسکتا ہے ۔ لہٰذا جو شخصمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  میں   بِغیر اِحرام جاناچاہتاہو وہ حِیلہ کرسکتاہے بشرطیکہ واقِعی اُس کا اِرادہ پہلے مَثَلاً جَدَّہ شریف جانے کا ہو اور مَکَّۂ مُعَظَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً    حج و عُمرے کے اِرادے سے نہ جاتا ہو ۔  مَثَلاً تِجارت کے لئے جَدَّہ شریف جاتا ہے اور وہا ں   سے فارِغ ہو کر مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  کا اِرادہ کیا ۔  اگر پہلے ہی سے مکّۂ پاک زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  کا اِرادہ ہے تو بِغیر اِحرام نہیں   جاسکتا ۔  جو شخص دوسرے کی طرف سے حجِّ بَدَل کو جاتا ہے اُسے یہ حِیلہ جائز نہیں  ۔

عُمرہ یا حج کے لئے سُوال کرنا کیسا؟

 

Index