تُوبُوااِلیَ اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مکہ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی زیارتیں
ولادت گاہ سرور عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
حضرتِ علّامہ قطب الدّین عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ المُبِیْن فرماتے ہیں : حُضُور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت گاہ پر دُعا قبول ہوتی ہے ۔ (بلدالامین ، ص۲۰۱) یہاں پہنچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کوہِ مروَہ کے کسی بھی قریبی دروازے سے باہَر آجایئے ۔ سامنے نَمازیوں کیلئے بَہُت بڑا اِحاطہ بناہوا ہے ، اِحاطے کے اُس پار یہ مکانِ عالیشان اپنے جلوے لُٹا رہا ہے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّدُور ہی سے نظر آجائے گا ۔ خلیفہ ہارون رشید علیہ رَحمَۃُ اللّٰہِ المجیدکی والِدۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نے یہاں مسجِد تعمیر کروائی تھی ۔ آجکل اس مکانِ عَظَمت نشان کی جگہ لائبر یری قائم ہے اوراس پر یہ بورڈلگاہواہے : ’’مَکْتَبَۃُ مَکَّۃَ الْمُکَرَّمَۃ‘‘
یہ دُنیا کا سب سے پہلاپہاڑ ہے ، مسجِد الحرام کے باہَر صَفا ومَروہ کے قریب واقِع ہے ۔ اِس پہاڑ پر دُعاقَبول ہوتی ہے ، اہلِ مکّہ قَحط سالی کے موقع پر اس پر آ کر دُعا مانگتے تھے ۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ حَجرِ اَسوَد جنَّت سے یَہیں نازِل ہُوا تھا (الترغیب والترہیب ، ج۲ص۱۲۵حدیث۲۰)اِس پہاڑ کو ’’اَلاَْمین ‘‘ بھی کہا گیا ہے کہ’’ طوفانِ نوح ‘‘میں حجرِ اسود اِس پہاڑ پربحفاظتِ تمام تشریف فرما رہا، کعبۂ مشرَّفہ کی تعمیر کے موقع پراِس پہاڑ نے حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو پکار کر عرض کی : ’’حجرِ اَسوَد اِدھر ہے ۔ ‘‘(بلدالامین، ص۲۰۴بتغیر قلیل) منقول ہے : ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِسی پہاڑ پر جلوہ اَفروز ہو کر چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے ۔ چُونکہ مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پہاڑوں کے دَرمِیان گھرا ہُوا ہے چُنانچِہ اس پر سے چاند دیکھا جاتا تھاپہلی رات کے چاند کو ہِلال کہتے ہیں لہٰذا اس جگہ پر بَطورِ یادگارمسجدِ ہِلال تعمیر کی گئی ۔ بعض لوگ اِسے مسجدِبِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں ۔ وَاللّٰہُ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ۔ پہاڑ پر اب شاہی مَحَل تعمیر کردیا گیا ہے ، اوراب اُس مسجد شریف کی زیارت نہیں ہو سکتی ۔ ۱۴۰۹ھ کے موسمِ حج میں اِس مَحَل کے قریب بم کے دھماکے ہوئے تھے اور کئی حُجّاجِ کرام نے جامِ شہادت نوش کیا تھا، اِس لئے اب مَحَل کے گرد سخت پہرا رہتا ہے ۔ مَحَل کی حفاظت کے پیشِ نظر اِسی پہاڑ کی سُرنگوں میں بنائے ہوئے وُضو خانے بھی خَتْم کر دیئے گئے ہیں ۔ ایک رِوایت کے مطابِق حضرت ِسیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاماِسی جَبَلِ ابوقُبَیسپرواقِع ’’غار الکنز‘‘میں مَدفُون ہیں جبکہ ایک مُستند روایت کے مطابِق مسجدِخَیف میں دَفْن ہیں جو کہ مِنٰی شریف میں ہے ۔ وَاللّٰہُ تعالٰی اَعْلمُ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَم ۔ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا مکان رحمتِ نشان
مَکّے مدینے کے سُلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب تک مَکَّہ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں رہے اِسی مکانِ عالی شان میں سُکُونَت پذیر رہے ۔ سیِّدُنا ابراھیم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے علاوہ تما م اولاد بَشمول شہزادیٔ کونَین بی بی فاطِمہ زَہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی یہیں وِلادت ہوئی ۔ سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے بارہا اِس مکانِ عالیشان کے اندر بارگاہِ رسالت میں حاضِری دی، حُضُورِ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرکثرت سے نُزولِ وَحی اِسی میں ہوا ۔ مسجدِ حرام کے بعد مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں اِس سے بڑ ھ کر افضل کوئی مقام نہیں ۔ مگر صدکروڑبلکہ اربوں کھربوں افسوس! کہ اب اِس کے نشان تک مٹا دیئے گئے ہیں اور لوگو ں کے چلنے کے لئے یہاں ہموار فَرش بنادیا گیا ہے ۔ مروَہ کی پہاڑی کے قریب واقع بابُ الْمَرْوَہ سے نکل کر بائیں طرف (LEFT SIDE) حَسرَت بھری نگاہوں سے صِرْف اِس مکان عرش نشان کی فَضاؤں کی زِیارَت کرلیجئے ۔
یہ غار مُبارَک مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی دائیں جانِب مَحَلَّۂ مَسفَلہ کی طرف کم و بیش چار کلومیٹر پر واقِع’’جبلِ ثور‘‘ میں ہے ۔ یہ وہ مقدّس غار ہے جس کا ذِکرقراٰنِ کریم میں ہے ، مَکّے مدینے کے تاجوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے یارِ غار ویارِ مزار حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ بَوَقتِ ہِجرَت یہاں تین رات قِیام پذیر رہے ۔ جب دشمن تلاشتے ہوئے غارِ ثور کے منہ پر آپہنچے تو حضرتِ سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ غمزدہ ہو گئے اور عرض کی : یَا رَسُوْلُ اللہ دشمن اتنے قریب آچکے ہیں کہ اگر وہ اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالیں گے تو ہمیں دیکھ لیں گے ، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تسلّی دیتے ہوئے فرمایا : لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ- ترجَمۂ کنزالایمان : غم نہ کھا بیشک اللہہمارے ساتھ ہے (پ۱۰، التوبہ : ۴۰) اِسی جَبَلِ ثَور پر قابیل نے سیِّدُنا ہابیل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوشہید کیا ۔
تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَظُہُورِ رِسالت سے پہلے یہاں ذِکر وفکر میں مشغول رہے ہیں ۔ یہ قبلہ رُخ واقع ہے ۔ سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپرپہلی وَحی اِسی غار میں اُتری، جو کہ وہ اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱)سے مَا لَمْ یَعْلَمْؕ تک پانچ آیتیں ہیں ۔ یہ غار مُبارَک مسجدُالحرام سے جانِبِ مشرِق تقریباً تین میل پر واقِع ’’جبلِ حِرا‘‘ پر واقِع