سُوال : مُحرم کبوتر ذَبح کرکے کھا سکتے ہیں ؟
جواب : بہارِ شریعت جلد اوّل صَفحَہ 1180پر ہی : مُحرِم نے جنگل کے جانور کو ذَبْح کیا تو حلال نہ ہوا بلکہ مُردار ہے ، ذَبح کرنے کے بعد اُسے کھا بھی لیا تو اگر کفّارہ دینے کے بعد کھایا تو اب پھر کھانے کا کَفّارہ دے اور اگر نہیں دیا تھا تو ایک ہی کَفّارہ کافی ہے ۔
سُوال : حَرَم کی ٹڈّی پکڑ کر کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب : حرام ہے ۔ (ویسے ٹِڈّی حلال ہے ، مچھلی کی طرح مری ہوئی بھی کھا سکتے ہیں اِس کوذبح کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی)
سُوال : مسجدُ الحرام کے باہَر لوگوں کے قدموں سے کُچل کر زخمی اور مری ہوئی بے شمار ٹِڈّیاں پڑی ہوتی ہیں اگر یہ ٹڈّیاں کھالیں تو؟
جواب : اگرکسی نے ٹِڈّیاں کھا لیں تو اُس پر کوئی کفّارہ نہیں کیونکہ َحرَم میں شکار ہونے والے اُس جانورکا کھانا حرام ہے جو شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے سے حلال ہوتا ہو جیسے ہِرَن وغیرہ ۔ اور ایسے شکار کے حرام ہونے کی وجہ یہ ہے کہ َحرَم میں شکار کرنے سے وہ جانور مُردار قرار پاتا ہے اور مُردار کا کھانا حرام ہے ۔ ٹِڈّی کا کھانا اِس لئے حلال ہے اس میں شَرْعی طریقے سے ذَبْح کرنے کی شَرْط نہیں ، یہ جس طرح بھی ذَبْح ہوجائے حلال ہے ، جیسے پاؤں تلے روندنے سے یا گلا دبانے سے ماری جائے تب بھی حلال ہی رہتی ہے ۔ البتّہ یہ یاد رہے کہ بالقَصد (اِرادۃً) ٹِڈّیاں شکار کرنے کی بَہرحال حُدُودِ حَرَ م میں اجازت نہیں ۔
سُوال : حرم کے خشکی کے جنگلی جانور کو ذَبح کرنے کا کَفّارہ بھی بتا دیجئے ۔
جواب : اس کا کَفّارہ اِس کی قیمت صَدَقہ کرنا ہے ۔ ([1])
سُوال : حَرَم کی مُرغی ذَبْح کرنا، کھانا کیسا؟
جواب : حلال ہے ۔ گھریلو جانور مَثَلاًمُرغی، بکری، گائے ، بھینس ، اونٹ وغیرہ ذَبح کرنے ، اوران کا گوشت کھانے میں کوئی حَرَج نہیں ۔ مُمانَعَت خشکی کے وَحشی یعنی جنگلی جانور کے شکار کی ہے ۔
سُوال : مسجدالحرام کے باہَر بَہُت ساری ٹِڈّیاں ہوتی ہیں اگر کوئی ٹِڈّی پاؤں یا گاڑی میں کُچل کرزخمی ہو گئی یا مر گئی تو؟
جواب : کَفّارہ دینا ہو گا ، بہارِ شریعت جلد اولصَفْحَہ1184 پر ہے : ٹِڈّی بھی خشکی کا جانور ہے ، اُسے مارے تو کَفّارہ دے اور ایک کَھجور کافی ہے ۔ صَفْحَہ 1181پر ہے : کَفّارہ لازِم آنے کے لیے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر) قتل کرناشَرْط نہیں بُھول چوک سے قتل ہوا جب بھی کَفّارہ ہے ۔
سُوال : مسجد الحرام میں بکثرت ٹِڈّیاں ہوتی ہیں ، خُدام صفائی کرتے ہو ئے وائپر وغیرہ سے بے دردی کے ساتھ گھسیٹتے ہیں جس سے زخمی ہوتیں ، مرتی ہیں ۔ اگر نہ کریں تو صفائی کی صورت کیا ہو گی ؟ اِسی طرح سنا ہے کبوتروں کی تعداد میں کمی کیلئے ان کو پکڑ کرکہیں دُور چھوڑ آتے یا کھاجاتے ہیں ۔
جواب : ٹِڈّیاں اگر اتنی کثیر ہیں کہ ان کی وجہ سے حَرَج واقع ہوتا ہے تو ان کے مارنے میں کوئی حَرَج نہیں ، اس کے علاوہ مارنے پر تاوان لازِم ہوگا، چاہے جان بوجھ کر ماریں یا غلَطی سے ماری جائیں ۔ حَرَم کا کبوتر پکڑ کر ذَبْح کر دیا تو تاوان لازِم ہے یونہی حَرَم سے باہَر بھی چھوڑ آنے پر تاوان لازِم ہوگا، جب تک کہ ان کے اَمن کے ساتھ حَرَم میں واپَس آجانے کا عِلْم نہ ہو جائے ۔ دونوں صورَتوں میں تاوان اُس کبوتر کی قیمت ہے اور اس سے مُراد وہ قیمت جو وہاں پر اِس طرح کے مُعامَلات کی معرِفت و بصارت (یعنی جان پہچان و معلومات )رکھنے والے دوشَخْص بیان کریں اور اگر دو شخص نہ ملتے ہوں تو ایک کی بھی بات کا اعتِبار کیا جائے گا ۔
سُوال : حَرَم کی مچھلی کھانا کیسا؟
جواب : مچھلی خشکی کا جانور نہیں ، اِسے کھا سکتے ہیں اورضَرورتاً شکار بھی کر سکتے ہیں ۔
سُوال : حَرَم کے چوہے کو مار دیا تو کیا کَفّارہ ہے ؟
جواب : کوئی کَفّارہ نہیں اِس کومارنا جائز ہے ۔ بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 1183پرہے کوّا، چیل، بھیڑیا، بچّھو، سانپ، چوہا، گُھونس، چَھچُھوندر ، کَٹ کَھنّاکُتّا (یعنی کاٹ کھانے والا کُتّا)، پِسُّو، مچّھر، کِلّی، کَچھوا، کَیکڑا، پتنگا، کاٹنے والی چِیونٹی، مکّھی، چھپکلی، بُر اور تمام حَشراتُ الارض(یعنی کیڑے مکوڑے ) بِجُّو، لَومڑی، گِیدڑ جب کہ یہ دَرِندے حملہ کریں یا جو دَرِندے ایسے ہوں جن کی عادت اکثر ابتِدائً حملہ کرنے کی ہوتی ہے جیسے شَیر، چِیتا، تَیندوا(چیتے کی طرح کا ایک جانور) اِن سب کے مارنے میں کچھ نہیں ۔ یوہیں پانی کے تمام جانوروں کے قَتْل میں کَفّارہ نہیں ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سُوال : حرم کے پیڑو غیرہ کاٹنے کے مُتَعلِّق بھی کچھ ہدایات دے دیجئے ۔
جواب : دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت جلداوّل‘‘ صَفْحَہ 1189 تا 1190 سے چند مسائل مُلاحَظہ ہوں : حَرَ م کے دَرَخْتْ چار قسم ہیں : {۱}کسی نے اُسے بویا ہے اور وہ ایسا دَرَخت ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں {۲} بویا ہے مگر اس قسم کا نہیں جسے لوگ بویا کرتے ہیں {۳} کسی نے اسے بویا نہیں مگر اس قسم سے ہے جسے لوگ بویا کرتے ہیں {۴} بویا نہیں ، نہ اس قسم سے ہے جسے لوگ بوتے ہیں ۔ پہلی تین قسموں کے کاٹنے وغیرہ میں کچھ نہیں یعنی اس پر جُرمانہ نہیں ۔ رہا یہ کہ وہ اگر
[1] کفّارے کے تفصیلی اَحکام مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ بہارِ شریعت ج ۱ ص 1179پر مُلاحَظہ فرمایئے بلکہ صفحہ 1191 تک مُطالَعہ کر لیجئے ۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّوہ ضَروری مسائل جاننے کو ملیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے ۔