{۱}فُضُول بات کرنا{۲}ذِکْرودُعا یا تِلاوت یانعت ومناجات یا کوئی کلام بُلند آواز سے کرنا{۳}حمدو صلوٰۃ و مَنقبت کے سِوا کوئی شعر پڑھنا {۴} ناپاک کپڑوں میں طَواف کرنا ۔ (مُستَعمَل چپّل یا جُوتے ساتھ لئے طَواف نہ کریں اِحتِیاط اِسی میں ہے ) {۵}رَمَل یا{۶} اِضْطِباع یا{۷} بوسۂ سنگِ اَسود جہاں جہاں ان کا حکم ہے ترک کرنا{۸}طَواف کے پھیروں میں زِیادہ فاصِلہ دینا ۔ ہاں ضَرورت ہو تواِستِنجا کے لیے جاسکتے ہیں ، وُضو کر کے باقی پورا کر لیجئے {۹}ایک طَواف کے بعد جب تک اُس کی دو رَکْعَتَیں نہ پڑھ لیں دوسرا طَواف شُروع کردینا ۔ ہاں اگر مکروہ وَقْت ہو تو حَرَج نہیں ۔ مَثَلاً صبحِ صادِق سے لے کر سورج بُلند ہونے تک یا بعدِ نَمازِ عَصْر سے غُروبِ آفتاب تک کہ اِس میں کئی طَواف بِغیر’’ نَمازِ طَواف‘‘ جائز ہیں البتّہ مکروہ وَقْت گزر جانے کے بعد ہر طَواف کے لئے دو دو رَکْعَت ادا کرنی ہوں گی {۱۰} طَواف میں کچھ کھانا {۱۱} پیشاب یا رِیْح وغیرہ کی شدَّت ہوتے ہوئے طَواف کرنا ۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص ۱۱۱۳ ، اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط لِلقاری ص۱۶۵)
طواف وسعی میں یہ سات کام جائز ہیں
{۱}سلام کرنا{۲}جواب دینا {۳} ضَرورت کے وَقْت بات کرنا {۴} پانی پینا ( سَعْی میں کھابھی سکتے ہیں ){۵} حمدونعت یا مَنقَبَت کے اَشعار آہِستہ آہِستہ پڑھنا {۶} دَورانِ طَواف نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ طَواف بھی نَماز ہی کی طرح ہے مگر سَعْی کے دَوران گزرنا جائز نہیں {۷} فتویٰ پوچھنا یا فتویٰ دینا ۔ (اَیضاً ص۱۱۱۴، اَلْمَسْلَکُ الْمُتَقَسِّط ص۱۶۲)
{۱}بِغیرضَرورت اِس کے پَھیروں میں زِیادہ فاصِلہ(وقفہ ۔ دُوری )دینا ۔ ہاں قَضائے حاجت یا تجدیدِ وُضُو کے لئے جاسکتے ہیں(سَعْی میں وُضُو ضَروری نہیں ، مُسْتحَب ہے ) {2}خریدو{3}فروخت {4}فُضُول کلام{5} ’’پریشان نظری ‘‘ یعنی اِدھر اُدھرفُضُول دیکھنا سَعْی میں بھی مکروہ ہے اور طَواف میں اور زِیادہ مکروہ {6} صَفا، یا {7}مروہ پر نہ چڑھنا (معمولی سا چڑھئے اوپر تک نہیں ) {8}بِغیر مجبوری مَرد کا ’’ مسعٰی ‘‘ میں نہ دوڑنا{9}طَواف کے بعد بَہُت تاخیر سے سَعْی کرنا {10} سَتْرِ عورت نہ ہونا ۔ (بہارِ شریعت ج۱ ص۱۱۱۵)
{۱}سَعْی میں پَیدل چلنا واجب ہے جبکہ عُذْر نہ ہو(بِلا عُذْر سُواری پر یا گھِسَٹکر کی تو دم واجِب ہو گا)( لُبابُ الْمَناسِک ص ۱۷۸) {۲}سَعْی کے لئے طَہارَت شَرْط نہیں حَیض و نِفاس والی بھی کر سکتی ہے (عالمگیری ج۱ص۲۲۷){۳} جِسم ولباس پاک ہوں اورباوُضُو بھی ہوں یہ مُستحَب ہے ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۱۱۱۰ ){۴} سَعْی شُروع کرتے وَقْت پہلے صَفا کی دُعا پڑھئے پھرسَعْی کی نیَّت کیجئے ۔ سَعْی کے مُتَعدِّد افعال ہیں ، جیسا کہ حَجرِ اَسوَد کا اِستلام، صَفا پر چڑھنا، دُعا مانگنا وغیرہ ان سب پر نیّتیں کرلے تواچّھا ہے ، کم از کم دل میں یہ نیّت ہونا بھی کافی ہے حُصُولِ ثواب کیلئے اصل سَعْی سے پہلے کے اَفعال کررہاہوں ۔
اِسلامی بہنیں یہاں بھی اور ہر جگہ مَردوں سے الگ تھلگ رہیں ۔ اَکثر نادان عورَتیں ’’ حَجَرِ اَسوَد‘‘ اور رُکنِ یَمانی کو چُومنے کے لیے یا کعبۃُ اللّٰہشریف کے قریب جانے کے لئے بے دَھڑک مَردوں میں جاگُھستی ہیں ۔ توبہ! توبہ!یہ سخت بے باکی ہے ۔ اسلامی بہنوں کیلئے ٹھیک دوپَہَر کے وَقْت مَثَلاً دن کے 10 بجے طواف کرنا مناسِب ہے کہ اُس وَقْت بھیڑ کم ہوتی ہے ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حسنؔ حج کرلیا کعبے سے آنکھوں نے ضِیا پائی
چلو دیکھیں وہ بستی جس کا رَستہ دل کے اندرہے
مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا مقدّس سفرآپ کومبارَک ہو! راستے بھر دُرُود وسلام کی کثرت کیجئے اورنعتیہ اَشعار پڑھتے رہئے یا ہوسکے تو ٹیپ ریکارڈر پرخوش اِلحان نعت خوانوں کے کیسٹ سنتے رہئے کہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّاس طرح ترقّیِ ذوق کے اسباب ہوں گے ۔ مدینۂ پاک کی عَظَمت ورِفعَت کا تَصَوُّر باندھتے رہئے ، اس کے فضائل پر غور کرتے رہئے ([1]) ۔ اِس سے بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کا شوق مزید بڑھے گا ۔
مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کا فاصِلہ تقریباً 425کِلومیٹر ہے جسے عام دنوں میں بس تقریباً 5گھنٹے میں طے کرلیتی ہے مگر حج کے دنوں میں بعض مصلَحتوں کی بِنا پر رفتا کم رکھی جاتی اور پہنچنے میں بس تقریباً 8تا10گھنٹے لے لیتی ہے ۔ ’’ مرکزِ استِقبالِ حُجّاج ‘‘ پر بس رُکتی ہے ، یہاں پاسپورٹ کا اِندِراج ہوتا ہے اور پاسپورٹ رکھ کر ایک کارڈ جاری کیا جاتا ہے جسے حاجی نے سنبھال کررکھنا ہوتا ہے ، یہاں کی کاروائی میں بسا اوقات کئی گھنٹے بھی لگ جاتے ہیں ، صبر کا پھل میٹھا ہے ۔ عَنقریب آپ اِنْ شَآءَاللہ