سے بچا، الٰہی! اپنے رسول محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنَّت پر مجھ کو زندہ رکھ اور مسلمان مار اور نیکوں کے ساتھ ملا اور جنَّتُ النَّعیم کا وارِث کر اور قیامت کے دن میری خطا بخش دے ۔ الٰہی! تجھ سے ایمانِ کامل اور قلبِ خاشِع کا ہم سُوال کرتے ہیں اور ہم تجھ سے علمِ نافع اور یقینِ صادِق اور دینِ مُستقیم کا سُوال کرتے ہیں اور ہر بلا سے عَفو و عافیت کا سُوال کرتے ہیں اور پوری عافیت اور عافیت کی ہمیشگی اور عافیت پر شکر کا سُوال کرتے ہیں اور آدمیوں سے بے نیازی کا سُوال کرتے ہیں ۔ الٰہی! تو دُرُود و سلام و بَرَکت نازل کر ہمارے سردار محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور ان کی آل و اصحاب پر بقدرِ شمار تیری مخلوق اور تیری رِضا اور وزن تیرے عَرْش کے اور بقدرِ درازی تیرے کلمات کے جب تک ذِکر کرنے والے تیرا ذِکر کرتے رہیں اور جب تک غافل تیرے ذِکر سے غافل رہیں ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم ۔
دُعا ختم ہونے کے بعد ہاتھ چھوڑدیجئے اور دُرُود شریف پڑھ کر سَعی کی نیَّت اپنے دِل میں کرلیجئے مگر زَبان سے بھی کہہ لینا بہتر ہے ۔ معنٰی ذِہن میں رکھتے ہوئے اِس طرح نیَّت کیجئے :
اَللّٰھُمَّ اِ نِّیْۤ اُرِیْدُ السَّعْیَ بَیْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃِ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ لِّوَجْھِكَ الْکَرِیْمِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط
ترجمہ : اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میں تیری خوشنودی کی خاطِرصفا اور مروہ کے درمیان سعی کے سات پھیرے کرنے کا ارادہ کر رہاہوں تو اسے میرے لئے آسان فرمادے اور اسے میری طرف سے قَبول فرما ۔
اَللّٰھُمَّ اسْتَعْمِلْنِیْ بِسُنَّۃِ نَبِیِّكَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ وَ تَوَفَّنِیْ عَلٰی مِلَّتِہٖ وَ اَعِذْنِیْ مِنْ مُّضِلَّاتِ الْفِتَنِ بِرَحْمَتِكَ یَاۤ اَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ ط
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!تو مجھے اپنے پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّت کا تابع بنادے اور مجھے ان کے دین پر موت نصیب فرما اور مجھے پناہ دے فتنوں کی گمراہیوں سے اپنی رحمت کے ساتھ ، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
صَفاسے اب ذِکْر و دُرُود میں مَشغول دَرمِیانہ چال چلتے ہوئے جانِبِ مروہ چلئے (آج کل تو یہاں سَنگِ مَرمَر بچھا ہُوا ہے اور ائیر کُولر بھی لگے ہیں ۔ ایک سَعْی وہ بھی تھی جو
سیِّدتُنا ہاجِرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے کی تھی، ذرا اپنے ذِہن میں وہ دِل ہِلا دینے والا منظر تازہ کیجئے ، جب یہاں بے آب وگیاہ میدان تھا اورننھّے مُنّے اِسماعیل عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامشدّتِ پِیاس سے بِلک رہے تھے اورحضرتِ سیِّدتُنا ہاجِرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاتلاشِ آب (پانی) میں بے تاب چِلچِلاتی دھوپ کے اندر اِن سَنگلاخ راستوں میں پھر رہی تھیں ) جُوں ہی پہلاسَبزمیل آئے مرد دوڑناشُروع کر دیں ۔ (مگر مُہَذَّب طریقے پر نہ کہ بے تَحاشہ )اور سُوار سُواری تیز کردیں ، ہاں اگر بھِیڑ زِیادہ ہو تو تھوڑا رُک جایئے جب کہ بھِیڑ کم ہونے کی اُمّید ہو ۔ دوڑنے میں یہ یاد رکھئے کہ خود کو یا کسی دوسرے کو اِیذا نہ پہنچے کہ یہاں دَوڑنا سُنَّت ہے جب کہ کسی مسلمان کو قَصْداً ایذا دینا حرام ۔ اِسلامی بہنیں نہ دَوڑیں ۔ اب اِسلامی بھائی دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے یہ دُعا پڑھیں :
سبز میلوں کے درمیان پڑھنے کی دعا
رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا لَا نَعْلَمُ ط اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ وَ اھْدِنِیْ لِلَّتِیْ ھِیَ اَقْوَمُ ط اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہَا عُمْرَۃً مَّبْرُوْرَۃً وَّ سَعْیًا مَّشْکُوْرًا وَّ ذَنْۢبًا مَّغْفُوْرًا ط
اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم کر اور میری خطائیں جوکہ یقینا تیرے علم میں ہیں اُن سے درگزر فرما، بے شک تُو جانتا ہے ہمیں اس کا عِلْم نہیں ۔ بے شک تو عزّت و اِکرام والا ہے اور مجھے صِراطِ مُستقیم پہ قائم رکھ، اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ!میرے عُمرے کو مبرور اور میری سعی کو مَشکور(پسندیدہ) فرما اور میرے گناہوں کو بخش دے ۔
جب دوسرا سبز میل آئے تو آہستہ ہوجایئے اوردرمیانہ چال سے جانِبِ مروہ بڑھے چلئے ۔ اے لیجئے ! مروہ شریف آگیا ، عوامُ النّاس دُور اُوپر تک چڑھے ہوئے ہیں ۔ آپ اُن کی نَقل مت کیجئے یہاں پہلی سیڑھی پر چڑھنے بلکہ اُس کے قریب زمین پر کھڑے ہونے سے بھی مروہ پر چڑھنا ہوگیا، یہاں اگرچِہ عمارات بن جانے کے سبب کعبہ شریف نظر نہیں آتا مگر کعبۂ مشَرَّفہ کی طر ف مُنہ کر کے صفا کی طرح اُتنی ہی دیر تک دُعا مانگئے ۔ اب نیَّت کرنے کی ضَرورت نہیں کہ وہ تو پہلے ہوچُکی یہ ایک پھیرا ہوا ۔
اب حسبِ سابِق دُعاپڑھتے ہوئے مروہ سے جانِبِ صَفاچلئے اور حسبِ معمول مِیلَین اَخضَرَین (یعنی سبز میلوں)کے دَرمِیان مَرد دوڑتے ہوئے اور اِسلامی بہنیں چلتے ہوئے وُہی دُعا پڑھیں ، اب صَفا پر پہنچ کر دوپَھیرے پورے ہوئے ۔ اِسی طرح صَفا اورمروہ کے دَرمِیان چلتے ، دوڑتے ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہوگا، اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ آپ کیسَعْی مکمَّل ہوئی ۔
بسا اوقات لوگ مَسعیٰ میں نَما زپڑھ رہے ہوتے ہیں ۔ دورانِ طواف تو نَمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے مگر دورانِ سَعْی ناجائز ۔ ایسے موقع پر رُک کر نمازی کے سلام پھیرنے کا انتظار کر لیجئے ۔ ہاں کسی گزرنے والے کو آڑ بناکر گزر سکتے ہیں ۔