رہئے ۔ جن جن لوگوں نے آپ کو سلام کے لئے کہاہے اُن کا بھی سلام عرض کیجئے ، جو جو عاشقانِ رسول یہ تحریر پڑھیں وہ مجھ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ کا سلام عرض کر دیں تو مجھ گنہگاروں کے سردار پر اِحسانِ عظیم ہوگا ۔ یہاں خوب دُعائیں مانگئے اور باربار اِس طرح شَفاعت کی بھیک طلبکیجئے :
اَسۡئَلُكَ الشَّفَاعَةَ يَـا رَسُوۡلَ اللّٰهِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یعنی يَـا رَسُوۡلَ اللّٰهِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ سے شَفاعت کا سُوال کرتا ہوں ۔
صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں سلام
پھر مشرِق کی جانِب ( اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف ) آدھے گز کے قریب ہٹ کر (قریبی چھوٹے سوراخ کی طرف)حضرتِ سیِّدُنا صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرۂ اَنور کے سامنے دَست بَستہ(یعنی اُسی طرح ہاتھ باندھ کر) کھڑے ہوکر اُن کو سلام پیش کیجئے ، بہتر یہ ہے کہ اِس طرح سلام عرض کیجئے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا وَزِیْرَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِی الْغَارِ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَا تُہٗ ط
اے خلیفۂ رَسُول اللّٰہ ! آپ پر سلام ، اے رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وزیر آپ پر سلام، اے غارِ ثور میں رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رفیق! آپ پر سلام اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحمتیں اور برکتیں ۔
فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں سلام
پھر اِتنا ہی مزید جانِبِ مشرِق( اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف ) تھوڑا ساسَرَک کر (آخِری سوراخ کے سامنے ) حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے رُوبَرُو عرض کیجئے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا مُتَمِّمَ الْاَرْبَعِیْنَ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا عِزَّ الْاِسْلَامِ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ ط
اے امیرُ المُؤْمِنِین! آپ پر سلام ، اے چالیس کا عدد پورا کرنے والے !آپ پر سلام، اے اسلام ومسلمین کی عزّت! آپ پر سلام اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں اوربَرَکتیں ۔
دوبارہ ایک ساتھ شیخین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی خدمتوں میں سلام
پھر بالِشت بھر جانِبِ مغرِب یعنی اپنے اُلٹے ہاتھ کی طرف سَرَکئے اور دونوں چھوٹے سُوراخوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر ایک ساتھ سیِّدَنا صِدّیقِ اکبر و فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی خدمتوں میں اِس طرح سلام عَرض کیجئے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا خَلِیْفَتَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا وَزِیْرَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ط اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا ضَجِیْعَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہٗ ط اَسْئَلُکُمَا الشَّفَاعَۃَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ عَلَیْکُمَا وَ بَارَكَ وَ سَلَّمَ ط
اے رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیخُلَفاء!آپ دونوں پر سلام، اے رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وُزَراء! آپ دونوں پر سلام، اے رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پہلو میں آرام فرمانے والے ! (ابو بکر وعمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) آپ دونوں پر سلام ہو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمتیں اور برکتیں ۔ آپ دونوں صاحِبان سے سُوال کرتا ہوں کہ رَسُول اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حُضُور میری سِفارِش کیجئے ، اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُن پر اور آپ دونوں پر دُرُودو بَرَ کت اور سلام نازِل فرمائے ۔
یہ تمام حاضِریاں قَبولِیَّتِ دُعا کے مَقامات ہیں ، یہاں دنیاو آخِرت کی بھلائیاں مانگئے ۔ اپنے والِدَین، پیر و مرشِد، اُستاد، اَولاد، اہلِ خاندان ، دوست و اَحباب اور تمام اُمَّت کے لئے دُعائے مغفِرت کیجئے اور شَہنشاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت کی بھیک مانگئے ، خُصُوصاً مُواجَھَہ شریف میں نعتیہ اَشعار عرض کیجئے ، اگرنیچے دیا ہوا مَقطَع یہاں سگِ مدینہ عفی عنہ کی طرف سے 12 بار عرض کردیں تو اِحسانِ عظیم ہوگا :
پڑوسی خُلد میں عطاؔر کو اپنا بنالیجے
جہاں ہیں اِتنے اِحساں اور اِحساں یارَسُوْلَ اللّٰہ
"مَدینۃُ المنوَّرہ"کے بارہ حروف کی نسبت سے بارگاہ رسالت میں حاضری کے 12 مدنی پھول
{۱} مِنبرِ اطہر کے قریب دُعا مانگئے {۲} جنَّت کی کیاری میں (یعنی جو جگہ منبرو حُجرۂ منوَّرہ کے درمِیان ہے ، اسے حدیث میں ’’جنّت کی کیاری‘‘ فرمایا) آکر دو رَکعَت نَفل غیرِ وَقتِ مکروہ میں پڑھ کر دُعا کیجئے {۳} جب تک مدینۂ طیِّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی حاضِری نصیب ہو، ایک سانس بیکار نہ جانے دیجئے {۴} ضَروریات کے سوا اکثر وَقت مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف میں باطہارت حاضِر رہئے ، نَماز وتِلاوت و ذِکرودُرُود میں وَقت گزاریئے ، دنیا کی بات توکسی بھی مسجِدمیں نہ چاہیے نہ کہ یہاں {۵} مدینۂ طیِّبہ عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں روزہ نصیب ہو خُصُوصاً گرمی میں تو کیا کہنا کہ اس پر وعدۂ شَفاعت ہے {۶} یہاں ہر نیکی ایک کی پچاس ہزار لکھی جاتی ہے ، لہٰذا عبادت میں زیادہ کوشِش کیجئے ، کھانے پینے کی کمی ضَرور کیجئے اور جہاں تک ہوسکے تصدُّق (یعنی خیرات) کیجئے خُصُوصاً یہاں والوں پر{۷} قراٰنِ مجید کا کم سے کم ایک ختم یہاں اورایک حَطیمِ کعبۂ معظمہ میں کر لیجئے {۸} روضۂ انور پر نظر عبادت ہے جیسے کعبۂ معظمہ یا قراٰنِ مجید کا دیکھنا تو ادب کے ساتھ