سب کے ساتھ اچّھی گفتگو کروں گا ، اور حسبِ حیثیَّت مسلمانوں کو کھانا کِھلاؤں گا{11} پریشانیاں آئیں گی توصَبْر کروں گا {12} اپنے رُفَقاء کے ساتھ حُسنِ اَخلاق کا مُظاہَرہ کرتے ہوئے ان کے آرام وغیرہ کا خیال رکھوں گا، غصّے سے بچوں گا ، بے کار باتوں میں نہیں پڑوں گا ، لوگوں کی(ناخوشگوار) باتیں برداشت کروں گا {13}تمام خوش عقیدہ مسلمان عَرَبوں سے (وہ چاہے کتنی ہی سختی کریں ، میں ) نرمی کے ساتھ پیش آؤنگا ۔ ( بہارِ شریعت جلد۱حصّہ6 صَفْحَہ1060پر ہے : بدوؤں اور سب عَرَبیوں سے بَہُت نرمی کے ساتھ پیش آئے ، اگر وہ سختی کریں (بھی تو) ادب سے تَحَمُّل(یعنی برداشت) کرے اِس پر شَفاعت نصیب ہونے کا وعدہ فرمایا ہے ۔ خُصُوصاً اہلِ حَرَمین ، خُصُوصاً اہلِ مدینہ ۔ اہلِ عَرَب کے اَفعال پر اعتِراض نہ کرے ، نہ دل میں کَدُورَت(یعنی مَیل) لائے ، اس میں دونوں جہاں کی سعادت ہے ){14} بِھیڑ کے موقع پر بھی لوگوں کو اَذِیَّت نہ پہنچے اِس کا خیال رکھوں گا اور اگر خود کو کسی سے تکلیف پہنچی تو صَبْر کرتے ہوئے مُعاف کروں گا ۔ (حدیثِ پاک میں ہے : جو شخص اپنے غُصّے کو روکے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے روز اُس سے اپنا عذاب روک دے گا ۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۶ ص۳۱۵ حدیث ۸۳۱۱) ) {15} مسلمانوں پر اِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے ’’نیکی کی دعوت‘‘ دے کر ثواب کماؤں گا {16}سفر کی سنّتوں اور آداب کا حتَّی الامکان خیال رکھوں گا {17}اِحْرام میں لَبَّیْککی خوب کثرت کروں گا ۔ ( اسلامی بھائی بُلند آواز سے کہے اور اسلامی بہن پَست آواز سے ) {18} مسجِدَینِ کَریْمَین (بلکہ ہر جگہ ہر مسجد )میں داخِل ہوتے وَقْت پہلے سیدھا پاؤں اندر رکھوں گااور مسجِد میں داخِلے کی دُعاپڑھوں گا ۔ اِسی طرح نکلتے وَقت اُلٹاپاؤں پہلے نکالوں گا اور باہَرنکلنے کی دُعا پڑھوں گا {19}جب جب کسی مسجِد خُصُوصاً مسجِدَینِ کَریْمَین میں داخِلہ نصیب ہوا ، نفلی اعتِکاف کی نیّت کر کے ثواب کماؤں گا ۔ (یاد رہے ! مسجِد میں کھانا پینا، آبِ زم زم پینا، سَحَری و اِفطار کرنا اور سونا جائز نہیں ، اعتِکاف کی نیّت کی ہو گی تو ضمناً یہ سب کام جائز ہو جائیں گے ) {20} کعبۂ مُشَرَّفہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پر پہلی نظر پڑتے ہی دُرُودِ پاک پڑھ کر دعا مانگوں گا {21} دَورانِ طواف ’’مُسْتَجاب ‘‘ پر(جہاں ستّرہزارفِرِشتے دُعا پر اٰمین کہنے کے لئے مقرَّر ہیں وہاں ) اپنی اور ساری امّت کی مغفِرت کیلئے دعا کروں گا {22}جب جب آبِ زم زم پیوں گا، ادائے سنَّت کی نیّت سے قبلہ رُو، کھڑے ہو کر، بِسمِ اللّٰہ پڑھ کر ، چوس چوس کر تین سانس میں ، پیٹ بھر کر پیوں گا ، پھر دُعامانگوں گا کہ وقتِ قَبول ہے ۔ (فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : ہم میں اور مُنافِقوں میں یہ فرق ہے کہ وہ زمزم کُوکھ (یعنی پیٹ )بھر نہیں پیتے ۔ (ابن ماجہ ج ۳ ص ۴۸۹ حدیث ۳۰۶۱ )) {23}مُلتَزَم سے لپٹتے وَقت یہ نیَّت کیجئے کہمَحَبَّت و شوق کے ساتھ کعبہ اور ربِّ کعبہ عَزَّوَجَلَّ کا قُرب حاصِل کر رہا ہوں اور اُس کے تعلُّق سے بَرَکت پا رہاہوں ۔ (اُس وَقت یہ امّید رکھئے کہ بدن کا ہر وہ حصّہ جو کعبۂ مَشرَّفہ سے مَس (TOUCH) ہوا ہے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ جہنَّم سے آزاد ہوگا){24} غلافِ کعبہ سے چمٹتے وَقت یہ نیّت کیجئے کہ مغفِرت وعافیت کے سُوال میں اِصرار کر رہا ہوں ، جیسے کوئی خطاکار اُس شخص کے کپڑوں سے لپٹ کر گڑ گڑا تا ہے جس کا وہ مُجرِم ہے اور خوب عاجِزی کرتا ہے کہ جب تک اپنے جُرم کی مُعافی اور آیَندہ کے اَمن و سلامَتی کی ضمانت نہیں ملے گی دامن نہیں چھوڑوں گا ۔ ( غلافِ کعبہ وغیرہ پر لوگ کافی خوشبو لگاتے ہیں لہٰذا اِحرام کی حالت میں اِحتیاط کیجئے ) {25} رَمیِ جَمرات میں حضرتِسیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی مُشابَہَت ( یعنی مُوافَقَت)اورسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سنّت پر عمل ، شیطان کو رُسوا کر کے مار بھگانے اور خواہِشاتِ نفسانی کو رَجْم (یعنی سنگسار) کرنے کی نیّت کیجئے ۔ (حکایت : حضرتِ سیِّدُنا جُنیدِ بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی نے ایک حاجی سے پوچھا کہ تُو نے رمی کے وَقت نفسانی خواہِشات کوکنکریاں ماریں یا نہیں ؟ اُس نے جواب دیا : نہیں ۔ فرمایا : توپھر تُو نے رمی ہی نہیں کی ۔ (یعنی رَمی کا پورا حق ادا نہیں کیا)(مُلَخَّص از کشف المحجوب ص ۳۶۳ ) {26} طواف وسَعْی میں لوگوں کو دھکّے دینے سے بچتا رہوں گا ۔ (جان بوجھ کر کسی کو اس طرح دھکّے دینا کہ ایذا پہنچے بندے کی حق تلفی اور گناہ ہے ، توبہ بھی کرنی ہو گی اور جس کو اِیذا پہنچائی اُس سے مُعاف بھی کرانا ہو گا ۔ بُزُرگوں سے منقول ہے : ایک دانگ کی(یعنی معمولی سی ) مقدار اللہ تَعَالٰی کے کسی ناپسندیدہ فِعل کو ترک کر دینا مجھے پانچ سو نفلی حج کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔ (جامع العلوم والحکم لابن رجب ص ۱۲۵ )){27} عُلَماء ومشائخِ اہلسنّت کی زیارت و صُحبت سے بَرَکت حاصِل کروں گا، ان سے اپنے لئے بے حساب مغفِرت کی دعا کرواؤں گا {28} عبادات کی کثرت کروں گا بالخصوص نَمازِ پنجگانہ پابندی سے اداکروں گا {29} گناہوں سے ہمیشہ کیلئے توبہ کرتا ہوں اورصِرف اچّھی صُحبت میں رہا کروں گا {30} واپَسی کے بعد گناہوں کے قریب بھی نہ جاؤں گا ، نیکیوں میں خوب اِضافہ کروں گا اور سنّتوں پر مزید عمل بڑھاؤں گا {31}مکّۂ مکرَّمہ اور مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے یاد گار مبارَک مقامات کی زِیارت کروں گا {32} سعادت سمجھتے ہوئے بہ نیَّتِ ثواب مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی زِیارت کروں گا {33} سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے دربارِ گُہَر بار کی پہلی حاضِری سے قبل غسل کروں گا، نیا سفید لباس، سر پر نیا سربندنئی ٹوپی اور اس پر نیا عمامہ شریف باندھوں گا، سُرمہ اورعمدہ خوشبو لگاؤں گا {34} اللہ عَزَّوَجَلَّکے اس فرمانِ عالیشان : وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (پ۵، النساء : ۶۴)(ترجَمۂ کنزالایمان : اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھراللہسے مُعافی چاہیں ا ور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضَرور اللہکوبَہُت توبہ قَبول کرنے والا مہربان پائیں ) پر عمل کرتے ہوئے مدینے کے شَہَنْشاہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضِری دوں گا {35} اگر بس میں ہوا تواپنے مُحسن وغمگُسار آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم