کرامات شیر خدا

تک کوئی بڑے سے بڑا ولی، قُطب،  غوث،  اَبدال بھی نہیں  پہنچ سکتا۔بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ253 پر ہے:  ’’ کوئی ولی کتنے ہی بڑے مرتبے کا ہو کسی صحابی کے رُتبے کو نہیں  پہنچ سکتا ۔  ‘‘  

واہ!  کیا بات ہے فاتِحِ خیبر کی

           حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پر شفقت وعطائے رسولِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عَکّاسی کرتی ہوئی ایک ایمان افروز حکایت مُلاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا سَھْل بن سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : نبیِّ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خیبر کے دن فرمایا: ’’  کل یہ جھنڈامیں  ایسے شخص کو دو ں  گاجس کے ہاتھ اللہ تَعَالٰی فتح دے گا وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اُس کے رسول (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) سے مَحَبّت کرتا ہے نیز اللہ عَزَّوَجَلَّ اور رسول (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  اس سے مَحَبّت کرتے ہیں۔ ‘‘ اگلے روز صُبْح کے وقت ہر آدَمی یہی اُمّید رکھتا تھا کہ جھنڈا اُسی کو دیا جائے گا۔فرمایا:علی بن ابی طالب کہاں  ہیں  ؟ لوگوں  نے عرض کی: یَا رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اُن کی آنکھیں  دُکھتی ہیں  ۔فرمایا : انہیں  بلاؤ ، انہیں  لایا گیا تومحبوبِ ربُّ العِباد،  راحتِ ہر قلبِ ناشاد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی آنکھوں  پر اپنا لُعابِ دَہَن  (یعنی تھوک شریف)  لگایا اور دُعا فرمائی وہ ایسے اچّھے ہوگئے گویا انہیں  درد تھا ہی نہیں اور اُنہیں  جھنڈا دے دیا۔امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا  علیُّ المُرتَضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی: یَا رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  کیا میں  ان لوگوں  سے اس وَقت تک لڑوں  جب تک وہ ہماری طرح مسلمان نہ ہوجائیں  ؟  آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:نرمی اختیار کرو یہاں  تک کہ اُن کے میدان میں  اُتر جاؤ پھر انہیں  اسلام کی دعوت دو اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے جو حُقوق اُن پر لازم ہیں  وہ اُنہیں  بتاؤ۔خدا کی قسم اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہارے ذَرِیعے کسی ایک شخص کوہدایت عطا فرمائے تو یہ تمہارے لئے اس سے اچّھاہے کہ تمہارے پاس سُرخ اُونٹ ہوں۔ (بخاری ج۲ص۳۱۲حدیث۳۰۰۹،  مُسلِم  ص۱۳۱۱ حدیث ۲۴۰۶)

قوَّتِ حیدری کی ایک جھلک

        غزوۂ خیبر میں  ایک یہودی نے حضرتِ حیدرِ کَرّارکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پر وار کیا،  اِسی دَوران آپکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی ڈھال گر گئی،  توآپکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم آگے بڑھ کر قَلعے کے دروازے تک پَہُنچ گئے اور اپنے ہاتھوں  سے قَلعے کا پھاٹک اُکھاڑ دیا اور کواڑ کو ڈھال بنالیا،  وہ کِواڑ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے ہاتھ میں  برابر رہا اور آپ  کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم لڑتے رہے یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے ہاتھوں  خیبر کو فتح فرمایا۔یہ کواڑ اتنا وزنی تھا کہ جنگ کے بعد 40 آدمیوں  نے مل کر اُٹھانا چاہا تو وہ کامیاب نہ ہوئے۔  (دَلَائِلُ النُّبُوَّۃِ  لِلْبَیْہَقِی ج۴ ص۲۱۲)

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :   ؎ 

شیرِ شمشِیر زَن شاہِ خیبر شِکَن

                   پَر تَوِ دستِ قدرت پہ لاکھوں  سلام (حدائقِ بخشش شریف)

          کسی اورنے بھی کیا خوب کہا ہے:         ؎

علی حیدر!  تری شوکت تری صَولت کا کیا کہنا

کہ خطبہ پڑھ رہا ہے آج تک خیبر کا ہر ذرّہ

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index