آئے اس کو محروم نہ لوٹانا ، آج کے بعد تمہیں فقر وفاقہ اور مُفلِسی وتنگ دستی کی شکایت نہیں ہو گی ۔ ‘‘ جب بیدار ہوا تو وہ تَھیلی اُس کے ہاتھ میں تھی ! اُس نے اپنی بیوی کو بُلا کر کہا: یہ تو بتاؤ کہ میں سویا ہوا ہوں یا جاگ رہا ہوں ؟ اُس نے کہا : آپ جاگ رہے ہیں ۔وہ خوشی کے مارے پھولا نہیں سماتاتھا ، سارا قِصّہ اپنی زوجۂ محترمہ سے بیان کیا ، جب مقروضوں کی فہرست دیکھی تو اس میں حضرتِ مولیٰ علی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے نام ذرّہ بھر قرضہ باقی نہیں تھا ۔ (یعنی فہرست سے وہ تمام لکھا ہوا قرضہ صاف ہو چکاتھا) (شَواہِدُ الحق ص۲۴۶)
علی کے واسِطے سورج کو پھیر نے والے
اشارہ کر دو کہ میرا بھی کام ہو جائے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا مولیٰ علی مشکلکشا شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مکّۃ المکرَّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًمیں پیدا ہوئے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی والِدۂ ماجدہ حضرت سیِّدَتُنافاطِمہ بنتِ اَسَدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اپنے والد کے نام پر آپ کا نام ’’ حیدر ‘‘ رکھا، والِد نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا نام ’’ علی ‘‘ رکھا۔ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو ’’ اَسَدُ اللہ ‘‘ کے لقب سے نوازا ، اس کے علاوہ ’’ مُرتَضٰی (یعنی چُنا ہوا) ‘‘ ، ’’ کَرّار (یعنی پلٹ پلٹ کر حملے کرنے والا) ‘‘ ، ’’ شیرِ خدا ‘‘ اور ’’ مولا مشکِل کُشا ‘‘ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے مشہور اَلقابات ہیں۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مکّی مَدَنی آقامیٹھے میٹھے مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا زاد بھائی ہیں۔ (مراٰ ۃ المناجیح ج ۸ ص۴۱۲ وغیرہ ملخصا)
خلیفۂ چہارُم، جانَشینِ رسول، زَوجِ بَتُول حضرتِ سیِّدُنا علی بن ابی طالب کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی کُنْیَت ’’ ابوالحَسَن ‘‘ اور ’’ ابوتُراب ‘‘ ہے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ شہَنْشاہِ ابرار، مکّے مدینے کے تاجْدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے چچا ابوطالِب کے فرزند ِ اَرجمَند ہیں۔ عامُ الْفِیْل ([1]) کے30 سال بعد (جب حضور نبی ٔ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی عُمْر شریف 30 برس تھی) 13 رَجَبُ الْمُرَجَّب بروزجُمعۃ المبارَک حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم خانۂ کعبہ شریف زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے اَندر پیدا ہوئے۔ ([2]) ؎ مولیٰ مشکل کُشاحضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی والِدَۂ ماجِدہ کا نام حضرتِ سیِّدَتُنا فاطِمہ بِنت اَسَد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم 10سال کی عُمْر میں ہی دائرۂ اسلام میں داخِل ہو گئے تھے اورشہَنْشاہِ نُبُوَّت، تاجْدارِ رِسالت، شافِعِ اُمّتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زیرِتربِیَّت رہے اور تادمِ حیات آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِمداد ونُصرت اور دینِ اسلام کی حِمایَت میں مصروفِ عَمَل رہے۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مُہاجِرین اَوّلینِ اورعَشَرَہ مُبَشَّرہ میں شامل ہونے اور دیگر خُصُوصی دَرَجات سے مُشرَّف ہونے کی بِناء پر بَہُت زیادہ مُمْتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ غزوۂ بَدر، غزوہ اُحُد ، غزوۂ خَنْدَق وغیرہ تمام اِسلامی جنگوں میں اپنی بے پناہ شُجاعت کے ساتھ شرکت فرماتے رہے اور کُفّار کے بڑے بڑے نامْوَر بہادُر آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی تَلوارِ ذُوالْفِقار کے قاہرانہ وار سے واصِلِ نار ہوئے۔ امیرُ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سیِّدُنا