کرامات شیر خدا

اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی آنکھوں  سے آنسو بہنے لگے حتّٰی کہ رِیش (یعنی داڑھی) مبارَک آنسوؤں  سے تَر ہوگئی اور وہاں  موجود لوگ بھی زار و قطارونے لگے ، پھر آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ’’  اللہ عَزَّوَجَلَّ ابو الحسن ( حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)  پررَحم فرمائے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!  وہ ایسے ہی تھے ۔ ‘‘  (عیونُ  الحکایات ص۲۵)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مولیٰ علی مومِنوں کے  ’’ ولی ‘‘  ہیں

        حضرتِ سیِّدُنا عمران بن حُصَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے: مدینے کے سلطان،  رَحمتِ عالَمِیان،  سَرورِ ذیشان،  مَحبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ تقرُّب نشان ہے:  ’’ اِنَّ عَلِیًّا مِّنِّیْ وَاَنَا مِنْہٗ وَھُوَ وَلِیُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ یعنی علی مجھ سے ہیں ،  میں  علی سے ہوں  اور وہ ہر مومِن کے وَلی ہیں۔ ‘‘   (تِرمِذی ج۵ص۴۹۸حدیث۳۷۳۲)

واسِطہ نبیوں  کے سَروَر کا           واسِطہ صِدِّیق اور عُمَر کا

واسِطہ عثمان و حیدر کا

یا اللہ!  مِری جھولی بھر دے (وسائلِ بخشش ص ۱۰۷)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یہاں  ’’  ولی  ‘‘ سے کیا مُراد ہے؟

    مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان   فرماتے ہیں  : یہاں  ولی بمعنی خلیفہ نہیں  بلکہ بمعنی دوست یا بمعنی مددگار ہے،  جیسے رب فرماتا ہے :

اِنَّمَا وَلِیُّكُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا  (پ ۶،  المائدہ: ۵۵)

ترجَمۂ کنزالایمان:تمہارے دوست نہیں  مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے۔

وہاں  بھی ولی بمعنی مددگار ہے۔  ’’  اس فرمان سے دو مسئلے معلوم ہوئے ،  ایک یہ کہ مصیبت میں   ’’  یا علی مدد ‘‘  کہنا جائز ہے ،  کیونکہ حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ہر مومن کے مددگار ہیں  تا قیامت،  دوسرے یہ کہ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو  ’’ مولیٰ علی‘‘  کہنا جائز ہے کہ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ہر مسلمان کے وَلی اور مولیٰ ہیں۔ ‘‘  (مراٰۃ المناجیح ج۸ص۴۱۷)

دُشمن کا زور بڑھ چلا ہے یا علی مدد!

اب ذوالفِقارِ حیدَری پھر بے نِیام ہو

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 ’’ یا علی مدد ‘‘  کہنے کے دلائل جاننے کیلئے۔۔۔۔۔

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!   ’’ یا علی مدد  ‘‘ کہنے کے مسئلے کی وضاحت جاننے اوربَہُت سارے وَساوِس دُور کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃ المدینہ سے  ’’ غیرُ اللہ سے مدد مانگنے کا ثُبُوت ‘‘ نامی VCD ہدیّۃً حاصل کرکے اُسے مُلاحَظہ فرمائیے۔نیز اسی رسالے کے صفحہ56 تا96 پر بھی قراٰن و حدیث کی روشنی میں  یہ مسئلہ واضح کیا گیا ہے۔

اَھلِ بَیت سے مَحَبّت کی فضیلت

 

Index