کرامات شیر خدا

یاشکر گُزاری نہیں  مانگتے۔

تمہاری داڑھی خون سے سُرخ کر دے گا

          حضرتِ سیِّدُنا عمّار بن یاسِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : میں  اورحضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضٰی،  شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم ’’ غَزْوَۂ ذِی العُشَیْرَہ ([1])  ‘‘  میں  تھے کہ نبیِّ آخِرُ الزّمان،  رسولِ غیب دان،  سُلطانِ دوجہان، رَحمتِ عالَمیان،  سرورِ ذِیشان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشادفرمایا:کیا میں  تم کواُن دوشخصوں کے بارے میں  خبر نہ دوں  جو لوگوں  میں  سے سب سے زیادہ بدبخت ہیں ؟  ہم نے عرْض کی:  ’’ کیوں  نہیں ،  یَا رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  ‘‘  پس رسولِ ذی وقار،  غیبوں  پر خبردار باذنِ پروَرْدْگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے

(غیب کی خبر دیتے ہوئے)  اِرشاد فرمایا:  ’’ {1}…قومِ ثَمود کا وہ شخص (یعنی قَدار بِن سالِف)  جس نے اللہ  (عَزَّوَجَلَّ)  کے نبی ( حضرتِ)  صالِح  (عَلَیْہِ السَّلَام)  کی مقدّس اُونٹنی کی مبارَک ٹانگیں  کاٹی تھیں  اور {2}…اے علی (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) ! وہ شخص جو تمہارے سر پر تلوار مار کرتمہاری داڑھی خون سے سرخ کردے گا۔ ‘‘  (مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۳۶۵حدیث۱۸۳۴۹ مُلَخَّصاً)

جن کا کوثر ہے جنَّت ہے اللہ کی جن کے خادِم پہ رافت ہے اللہ کی

دوست پر جن کے رَحْمت ہے اللہ کی    جن کے دشمن پہ لعنت ہے اللہ کی

اُن سب اہلِ مَحَبَّت پہ لاکھوں  سلام

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تین خارِجیوں  کی تین صَحابہ کے بارے میں  سازِش

          دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مَطْبُوعہ192 صفْحات پر مُشْتَمِل کتاب  ’’ سوانِحِ کربلا ‘‘  صفْحہ76تا77پرصدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی نَقْل فرماتے ہیں : خَوارِج میں  سے ایک نامُراد عبدالرحمن بن مُلْجَم مُرادی نے بُرَک بن عبدُ اللہ تمیمی خارِجی اور عَمْر وبن بُکَیْر تمیمی خارِجی کو مکۃُالمکرمہ میں جمع کرکے مولائے کائنات حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ،  حضرتِ سیِّدُنا امیرمُعاوِیہ بن ابی سُفیان اور حضرتِ سیِّدُنا عَمْروبن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے قتْل کا مُعاہَدہ کیا اور امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے قتْل کے لئے اِبْنِ مُلْجَم آمادَہ ہوا اور ایک تاریخ مُعیَّن  (یعنی طے ) کرلی گئی۔

 اِبْنِ مُلْجَم کی بدبختی کا سبب عشق مجازی ہوا   

          ’’ مُسْتَدْرَک ‘‘  میں  ہے کہ اِبنِ مُلْجَم ایک خارِجِیّہ عورت کے عشقِ مجازی،  میں  گرفتار ہو گیا تھا،  اُس ظالِمہ خارِ جِیّہ عورت نے شادی کے لئے مَہر میں  3 ہزار دِرہَم اورنَعُوْذُ بِاللہ حضرتِ مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے قَتْل کا مطالَبہ رکھا تھا۔  (مُستَدرَک ج۴ص۱۲۱حدیث۴۷۴۴) اِبْنِ مُلْجَم کوفہ پہنچا اوروہاں  کے خَوارِج سے ملا اور اُنہیں  درپردہ اپنے ناپاک اِرادے کی اِطّلاع دی تو وہ بھی اُس کے ساتھمُتَّفِق ہو گئے۔

شہادت کی رات

           اِس ماہِ رَمَضانُ المبارَک  (40ھ) میں  آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کایہ دستُور تھا کہ ایک شب حضرتِ سیِّدُنا امامِ عالی مقام امامِ



[1]     اِس غَزوَہ کی  سِنّ 2 ہجری میں محض تیاری ہوئی تھی، کفّار سے جِہاد کی نوبت نہیں آئی تھی۔(المواہب اللدنیۃ ج ۱ ص ۱۷۴)

Index