کرامات شیر خدا

اے اللہ  کے بندو میری مدد کرو

سُوال (6) :اگر کوئی شخص جنگل بِیابان کے اندر مشکل میں  پھنس جائے تو نَجات کیلئے کیا کرے؟

جواب: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں  گڑگڑا کر دُعا مانگے کہ حقیقت میں  وُہی حاجت روا اور مشکِل کُشا ہے نیز حُسنِ اعتقاد کے ساتھ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سچّی تعلیمات پر عمل کرے ۔ ایسے موقع کیلئے کیا تعلیمات ہیں  وہ بھی مُلاحَظہ ہوں  چُنانچِہ  نبیِّ پاک ، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عافیّت نشان ہے: جب تم میں  سے کسی کی کوئی چیز گم ہوجائے یا راہ بھول جائے اور مدد چاہے اور ایسی جگہ ہو جہاں  کوئی ہمدم (یعنی یارو مددگار)  نہیں  تو اُسے چاہئے یوں  پکارے : ’’ یَاعِبَادَاللہِ اَغِیْثُوْنِیْ،  یَاعِبَادَاللہِ اَغِیْثُوْنِی اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے بندو! میری مدد کرو، اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے بندو! میری مدد کرو۔ ‘‘ کہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ)  کے کچھ بندے ہیں  جنھیں  یہ نہیں  دیکھتا ۔ (المُعجَم الکَبِیر ج۱۷ص۱۱۷حدیث۲۹۰)

کروڑوں حنفیوں  کے ایک پیشوا حضرتِ سیِّدُنامُلّا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِیبیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں  :بعض ثِقَہ (یعنی قابلِ اعتماد)  علماءِ کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث ِپاک حَسَن ہے اور مسافِروں  کو اس کی ضَرورت پڑتی ہے ،  اور مشائِخ کرام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے مروی ہے کہ یہ اَ مْرمُجرَّب  (یعنی تجرِبہ شدہ) ہے۔ (مِرقاۃُ المَفاتیح ج۵ ص۲۹۵)

جنگل میں  جانور بھاگ جائے تو۔۔۔۔۔

        خاتَمُ النَّبِیِّین،  صاحِبِ قراٰنِ مُبین، مَحبوبِ ربُّ العٰلَمِین،  جنابِ صادِق وامین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ دلنشین ہے:جب تم میں  سے کسی ایک کی سُواری  (کاجانور ) ویران زمین میں  بھاگ جائے تو یوں  پکارے: ’’ یَا عِبَادَ اللہِ!  اِحْبِسُوْا،  یَا عِبَادَ اللہِ!  اِحْبِسُوْایعنی اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے بندو!  روک دو، اے اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے بندو! روک دو۔ ‘‘  اللہ (عَزَّوَجَلَّ)   کے کچھ بندے روکنے والے ہیں  جواسے روک دیں  گے۔  (مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰی ج۴ ص۴۳۸ حدیث۵۲۴۷)

جب اُستادِمحترم کی سُواری بھاگ گئی !

          شارِحِ مسلم حضرتِ سیِّدُناامام نَوَوِی  (نَ۔وَ۔وِی)  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں  : میرے ایک استاذِ محترم جو کہ بَہُت بڑے عالِم تھے ،  ایک مرتبہ ریگستان میں  ا ن کی سُواری بھاگ گئی، اُن کو اِس حدیثِ پاک کا عِلْم تھا، اُنہوں  نے یہ کلمات کہے (یعنی دو بار کہا:یَاعِبَادَ اللہِ اِحْبِسُوْایعنی اے اللہ کے بندو!  اسے روک دو ) تو اللہ عَزَّوَجَلَّنے اُس سُواری کو اُسی وَقْت روک دیا۔  (الاذکار ص۱۸۱)

آپ جیسا پیر ہوتے کیا غَرَض دَر دَر پھروں

آپ سے سب کچھ ملا یاغوثِ اعظم دسْتْ گیر

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

’’ اللہ کے بندوں  ‘‘  سے مُراد کون لوگ ہیں ؟

سوال (7) :جنگل میں بندگانِ خدا سے مدد مانگنے کی جو ترغیب دی گئی ہے یہاں  اللہ کے بندوں  سے مُراد کون لوگ ہیں؟

جواب: حضرتِ سیِّدُنا علّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِی حِصنِ حَصِین کی شَرْح،  ’’  اَلْحِرْزُالثَّمِین ‘‘  صفحہ 254 پر فرماتے ہیں : ’’  (یہاں )  بندوں  سے یا تو فِرِشتے یا مسلمان جِنّ یا رِجالُ الغیب یعنی اَبدال مُراد ہیں۔ ‘‘

 

Index