سرکارِاَبَدقرار، شفیعِ روزشُمار، دوعالَم کے مالِک ومُختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک روز امامِ حسن وحُسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’ جو مجھے دوست رکھتا ہے اورساتھ ہی اِن کواوراِن کے والِدَین کو بھی محبوب رکھتاہے وہ بروزِقِیامت میرے ساتھ ہوگا۔ ‘‘
(مسند احمد بن حنبل ج۱ص۱۶۸حدیث۵۷۶)
مصطفی عزَّت بڑھانے کے لئے تعظیم دیں
ہے بلند اِقبال تیرا دُودمانِ ۱؎ اہلِ بیت (ذوقِ نعت) (۱؎ خاندان)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جسے اہلِ بیت کی مَحَبَّت مل جائے اُسے دونوں جہاں کی عزَّت مل جائے گی، آخِرت میں رسولِ رَحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رفاقت مُیَسَّر آئے گی اوراہلِ بیت کے صدْقے اُس کی بخشش ومَغْفِرَتہو جائے گی۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ
اُن دو کا صدْقہ جن کو کہا میرے پھول ہیں
کیجے رضاؔ کو حشر میں خنداں مثالِ گل (حدائقِ بخشِش شریف)
شرحِ کلامِ رضاؔ:یَا رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ نے فرمایا ہے:اِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ ہُمَا رَیْحَانَتَایَ مِنَ الدُّنْیَا۔ ’’ حسن و حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَادونوں میرے پھول ہیں ‘‘ (ترمذی حدیث۳۷۹۵) ان ہی دونوں جنتی پھولوں کا صَدْقہ ! احمد رضا کو بروزِ قِیامت پھول کی طرح ہنستا بَستا رکھنا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضراتِ حَسَنَینِ کریمَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ایک بار بیمار ہو گئے تو امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ الْمُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم و حضرتِ سیِّدَتُنا بی بی فاطِمہ اور خادِمہ حضرتِ سیِّدَتُنا فِضَّہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے اِن شہزادوں رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی صِحّت یابی کے لیے تین روزوں کی مَنّت مانی۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں شہزادوں رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو شِفاعطا فرمائی، چُنانچِہ تین روزے رکھ لئے گئے۔ حضرت ِمولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم تین صاع جَولائے ۔ ایک ایک صاع ( یعنی 4کلو میں سے 160گرام کم) تینوں دن پکایا۔ جب اِفطار کا وَقت آیا اور تینوں روزہ داروں کے سامنے روٹیاں رکھی گئیں تو ایک دن مِسکین، ایک دن یتیم اور ایک دن قیدی دروازے پر حاضِر ہوگئے اور روٹیوں کا سُوال کیا تو تینوں دن سب روٹیاں اُن سائلوں کو دے دیں اور صِرْف پانی سے اِفطار کر کے اگلا روزہ رکھ لیا۔ (خزائن العرفان ص۱۰۷۳ بتصرف) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صدْقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
بھوکے رہ کے خود اَوروں کو کھلا دیتے تھے
کیسے صابِر تھے محمد کے گھرانے والے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قراٰنِ کریم میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے امیرُالْمُؤمِنِین، مولائے کائنات، حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے گھرانے کے اِس اِیمان اَفروز ایثا ر کواِس طرح بَیان فرمایا ہے: وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا (۸) اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا (۹) (پ۲۹، الدھر:۸۔۹)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور کھانا کھلاتے ہیں اُس کی مَحَبَّت پر مسکین اور یتیم اور اَسیر (یعنی قیدی) کو، ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لیے کھانا دیتے ہیں ، تم سے کوئی بدلہ