۱۳۹۹) دیکھا آپ نے! حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے اپنی وفاتِ ظاہِری کے ڈھائی ہزار برس بعد اُمّت ِمصطَفٰے کی یہ مدد فرمائی کہ شبِ مِعراج میں پچاس نَمازوں کے بجائے پانچ کرا دیں۔ اللہ تعالیٰ جانتا تھاکہ نَمازیں پانچ رہیں گی مگر پچاس مقرَّر فرماکر پھر دو پیاروں کے ذَریعے سے پانچ مُقَرَّر فرمائیں۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ شیطان کے وَسوَسوں میں آ کر وَفات یا فتگان کی مدد اور تعاوُن کا انکار کر دیتے ہیں وہ بھی 50نہیں پانچ نَمازیں ہی پڑھتے ہیں حالانکہ پانچ نمازوں کے تقرُّر میں یقینی طور پر غیرُاللہ کی مدد شامل ہے!
جنَّت میں بھی غیرُاللہ کی مدد کی حاجت
جنَّت میں بھی غیرِخدا کی مدد کی حاجت ہو گی ، جی ہاں! اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے: ’’ جنّتی جنّت میں علماءِ کرام (رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام) کے مُحتاج ہوں گے ، اِس لئے کہ وہ ہرجُمُعہ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دیدار سے مُشَرَّف ہوں گے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرمائے گا:تَمَنَّوْاعَلَیَّ مَا شِئْتُمْیعنی مجھ سے مانگو جو چاہو! وہ جَنَّتی، علماءِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی طرف مُتَوَجِّہ ہوں گے کہ اپنے ربِّ کریم سے کیا مانگیں ؟ وہ فرمائیں گے : ’’ یہ مانگو وہ مانگو۔ ‘‘ فَہُمْ یَحْتَاجُوْنَ اِلَیْہِمْ فِی الْجَنَّۃِ کَمَا یَحْتَاجُوْنَ اِلَیْہِمْ فِی الدُّنْیَا۔تو جیسے لوگ دنیا میں علماءِ کِرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے مُحتاج تھے جنّت میں بھی اُن کے مُحتاج ہوں گے۔ ‘‘
(اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطیص ۱۳۵ حدیث ۲۲۳۵)
انسان عام طورپرزندَگی کے ہر موڑ پر دوسرے کا محتاج رہتا ہے ، کبھی ماں باپ کا ، کبھی دوست واَحباب کا، کبھی پولیس والوں کا تو کبھی راہ چلتے عام آدَمی کا۔ ایسی صورت میں وہ ’’ محتاط ‘‘ رہنے میں کامیاب بھی کس طرح ہو سکتا ہے ! ہاں جو واقِعی وسوسوں کاشکار نہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے دوسروں کو سچّے دل سے مدد گار تسلیم کرتاہے باوُجُود اِس کے وہ صِرْف اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی سے مدد مانگتا ہے تو اِس میں کوئی مُضایَقہ نہیں۔
تو ہے نائبِ ربِّ اکبر پیارے ہر دَم تیرے در پر
اہل ِحاجت کا ہے میلہ صلّی اللہ علیک وسلم (سامان بخشش)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کیا غیرُ اللہ سے مدد مانگنا کبھی واجِب بھی ہوتا ہے؟
سُوال (15) : کیاکوئی ایسی بھی صورت ہے جس میں غیرُ اللہ سے مدد مانگنا واجِب ہو جاتاہے؟
جواب: جی ہاں ، بعض صورَتیں ایسی ہیں جہاں غیرُ اللہ سے مَدَد مانگنا واجِب ہو تا ہے اور بعض حالات میں بصورتِ قُدرت بندے پر بھی واجِب ہوجاتا ہے کہ وہ مددکرے۔اِس ضِمن میں وہ فقہی جُزئیات پیش کئے جاتے ہیں جن میں مدد (تعاوُن) مانگنے اور مددکرنے کے وُجوب (یعنی واجب ہونے) کاتذکرہ ہے۔
وہ مقامات جہاں مدد مانگنا واجِب ہے
(۱) اگر (لباس پاس نہیں اور ایسی صورت ہے کہ ننگے نماز پڑھے گا اور) دوسرے کے پاس کپڑا ہے اور غالِب گمان ہے کہ مانگنے سے دے دے گا،