جِلانے پر قادِرہے۔ ایک دن میں اُس دیو ہیکل پر ندے کی طرف مُتَوَجِّہہوا اور اُس سے دریافت کیا کہ اے پرندے! میں تجھے اُس ذات کی قسم دے کر کہتا ہوں جس نے تجھ کو پیدا کیا! اب کی بار جب وہ انسان مکمَّل ہو جائے تو اُس کو باقی رہنے دینا تاکہ میں اُس سے اُس کا عَمَل معلوم کر سکوں ! تو اُس پرندے نے فَصِیح عَرَبی میں کہا: ’’ میرے ربّ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہی بادشاہت اوربَقا ہے ہر چیز فانی ہے اور وُہی باقی ہے میں اُس کا ایک فِرِشتہ ہوں اور اِس شخص پر مُسلَّط کیا گیا ہوں تا کہ اِس کے گناہ کی سزا دیتا رہوں۔ ‘‘ جب قے میں وہ انسان نکلا تو میں نے اُس سے پوچھا: اے اپنے نفس پر ظلم کرنے والے انسان! تو کون ہے اور تیرا قصّہ کیاہے ؟ اُس نے جواب دیا: ’’ میں ( حضرتِ) علیُّ (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) کا قاتل عبدالرحمن اِبْنِ مُلْجَمہوں، جب میں مر چکا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سامنے میری روح حاضِر ہوئی، اُس نے میرا نامۂ اَعمال مجھ کو دیا جس میں میری پیدائش سے لے کر حضرتِ علی (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) کو شہید کرنے تک کی ہر نیکی اور بدی لکھی ہوئی تھی ۔ پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس فرِشتے کو حکم دیا کہ وہ قِیامت تک مجھے عذاب دے۔ ‘‘ یہ کہہ کر وہ چُپ ہو گیا اور دیو ہیکل پرندے نے اس پرٹھونگیں ماریں اور اس کو نگل گیا اور چلا گیا۔ (شَرْحُ الصُّدُور ص۱۷۵)
شَہوت کی پَیروی کا درد ناک انجام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! مولیٰ علی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے قاتِل کا جو کہ خارِجی بددین و گمراہ تھا کیسا دَرْدْ ناک اَنجام ہوا! وہ بدنصیب کیوں اِتنا بڑا گناہ کرنے کیلئے آمادہ ہواجیسا کہ پہلے بَیان ہوچکا ہے کہ وہ ایک خارِجِیّہ عورت پر عاشِق ہو گیا تھا اُس خارِجیّہ نے شادی کامَہر یہ مقرَّر کیا تھاکہ تمہیں حضرتِ علیُّ المرتضیٰ (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم) کو شہید کرنا پڑے گا۔ افسوس! عشقِ مجازی میں اِبْنِ مُلْجَماندھا ہو گیا اور اُس نے حضرتِ مولیٰ مُشکلکُشا ، علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم جیسی عظیم ہستی کو شہید کر دیا، اِس نابَکار کو وہ عورت تو خاک ملنی تھی ہاتھوں ہاتھ یہ سزا ملی کہ لوگوں نے دیکھتے ہی دیکھتے اُسے پکڑ لیا، بِالآخِر اُس کے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ٹوکرے میں ڈال کر آگ لگادی گئی اور وہ جل کر خاکِسْتَر ہو گیا! اور مرنے کے بعد تا قِیامت جاری رہنے والے اُس کے لرزَہ خیزعذاب کا ابھی آپ نے تذکِرہ سنا۔ وہ بدبخت ، نہ اِدھر کا رہا نہ اُدھر کا۔ حضرت سیِّدُنا ابو دَرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بالکل سچ فرمایا ہے کہ ’’ شَہوَت کی گھڑی بھر پَیروی طویل غم کا باعِث ہوتی ہے۔ ‘‘ (اَلزّھدُ الکبیر لِلْبَیْہَقِی ص۱۵۷حدیث۳۴۴)
صحابی ٔرسولِ ہاشِمی حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید خُدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے رِوایَت ہے ، نبیِّ کریم، رء ُوْفٌ رَّحیم عَلَيْهِ اَفْضَلُ الصَّلٰوةِ وَالتَّسْلِيْم کا فرمانِ عظیم ہے: ’’ میرے صَحابہ کو بُرا نہ کہوکیونکہ اگر تم میں سے کوئی اُحُد (پہاڑ) بھر سونا خیرات کرے تب بھی اُن کے نہ ایک مُد کو پہنچے نہ آدھے کو ۔ ‘‘
(بخاری ج۲ص۵۲۲حدیث۳۶۷۳)
جتنے تارے ہیں اُس چرخِ ذی جاہ کے جس قدَر ماہ پارے ہیں اُس ماہ کے
جانشیں ہیں جو مردِ حق آگاہ کے اور جتنے ہیں شہزادے اُس شاہ کے
اُن سب اہلِ مکانَت پہ لاکھوں سلام
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّتحضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس حدیث مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : 4 مُد کا ایک صاع ہوتا ہے اور ایک صاع ساڑھے چارسیر کا، تو مُدایک سیر آدھ پاؤ ہوا، یعنی میرا صَحابی قریباً سوا سیر جَو خیرات کرے اور اُن کے علاوہ کوئی مسلمان خواہ غوث و قطب ہو یا عام مسلمان پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو اُس کا سونا قربِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ اور قبولِیَّت میں صحابی کے سوا سیرجو کو نہیں پہنچ سکتا، یہ ہی حال روزہ نماز اور ساری عبادات